سانحہ ساہیوال، آج وہ ،کل ہم اور پرسوں کوئی اور۔۔۔


سمجھ نہیں آتی کہ سا ہیوال میں ہو نے والے ظلم کے حوالے سے کیا لکھوں اور کیسے لکھوں۔ دل میں دکھ کے جذبا ت کا سمندر ہے لیکن ان کو بیان کرنے کے لئے لفظو ں کی شدید کمی ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ اپنے ہی ملک کے لوگوں کی جان اور مال کی حفا ظت کرنے والے ہی معصو م لو گو ں کی جان کے دشمن بن گئے۔ جب ایسے محافظ ہی اپنے لو گو ں کی جانو ں کے لئے خطرہ بن جا ئیں تو اس ملک کو اپنے دشمن بنا نے کی ضرو رت ہی نہیں رہتی۔

دو دن پہلے اچا نک خبروں کے ذریعے پتہ چلا کہ سا ہیو ال میں سی ٹی ڈی کی کا روائی میں چا ر دہشت گرد، جن کا تعلق دا عش سے تھا، ہلاک ہو گئے۔ ترجما ن سی ٹی ڈی نے بتا یا کہ ہلاک شدہ دہشت گردوں سے اسلحہ، با رود اور خودکش جیکٹس بر آمد ہوئی ہیں۔ ہلاک شدہ دہشت گرد سابق وزیر اعظم یو سف رضا گیلانی کے بیٹے اور امریکی شہری وارن وائن اسٹا ئن کے اغوا میں ملو ث تھے۔ تر جما ن سی ٹی ڈی کا مزید کہنا تھا کہ پو لیس نے جب ان کی گا ڑی کو روکنے کی کو شش کی تو ان دہشت گردو ں نے ان پر فائرنگ شرو ع کر دی جس کے جواب میں یہ چاروں ہلا ک ہو گئے۔

چونکہ یہ دہشت گرد مختلف شہروں میں آنے جا نے کے لئے خواتین کے سا تھ سفر کرتے تھے جس سے کسی کو ان کے دہشت گرد ہونے کا شک نہیں ہو تا تھا۔ اس لئے ان کے سا تھ دو خوا تین بھی فا ئرنگ میں جاں بحق ہو گیں۔ جبکہ تین بچوں کو بھی با زیا ب کروا لیا گیا۔ خبر سننے کے فوراً بعد یقیناً لوگو ں کے دلوں میں ان اہلکاروں اور محکمہ پو لیس کے لئے عزت بڑھی ہو گی جنہوں نے ڈیو ٹی کو ایمانداری سے سر انجا م دیتے ہو ئے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر خطرناک دہشت گردو ں کو ٹھکا نے لگا یا۔

لیکن جلد ہی بازیاب کیے گئے ایک ننھے ” دہشت گرد” نے بتا یا وہ جا ں بحق ہو نے والے افراد دہشت گرد نہیں بلکہ اس کے والدین، بہن اور ایک قریبی رشتہ دار تھا۔ بچے کا مزید کہنا تھا کہ اس کے والد بار بار پو لیس والوں سے کہتے رہے کہ پیسے لے لو لیکن ہم بے قصور ہیں، ہمیں جانے دو لیکن پو لیس نے ایک نہ سنی اور فائرنگ کر دی۔ بچے کے بیان کو عینی شا ہدین کے بیانات نے بھی مزید تقویت دی اور بتا یا کہ کار میں موجو د افراد کی جا نب سے کو ئی فائرنگ نہیں کی گئی تھی، وہا ں موجود لو گو ں کا کہنا تھا کہ فا ئرنگ کے بعد بچ جا نے والے بچو ں کو پولیس اہلکاروں نے قریبی پیٹرول پمپ پر تنہا چھو ڑ دیا لیکن کچھ ہی دیر بعد پولیس اپنی گا ڑی میں بچو ں کو اپنے سا تھ نا معلوم مقام پر لے گئے۔

ظالموں نے تو بے گناہ افراد کو قتل کر کے سفاکیت کی انتہا کر دی۔ والدین کے بعد اب ان بچوں کے سر پر شفقت کا ہا تھ کون رکھے گا؟ یہ معصو م بچے کس کے گلے میں با ہیں ڈا ل کر پیا ر سے اپنی پسندیدہ چیز کی فرما یش کریں گے؟ ظالمو ں نے ان بچو ں کے باپ کی شفقت، ماں کی محبت اور بڑی بہن کا لاڈ پیار ہمیشہ کے لئے چھین لیا۔ ظالموں نے ان بچوں کو پوری زندگی دوسروں کا محتا ج بنا کر رکھ دیا۔ ہم جس مذہب کو ماننے والے ہیں اس مذہب نے تو جانور کو دوسرے جا نور کے سامنے ذبح کرنے سے بھی سختی سے منع کیا ہوا ہے۔ ان ننھے معصوم بچو ں کے سا منے ان کے والدین کو مار کر کیا واقعے میں ملوث اہلکار مسلمان کہلا نے کے لائق ہیں؟

حیرت کی با ت ہے کہ کا ر میں سوار یہ کیسے دہشت گرد تھے جو سیٹ بیلٹ باندھ کر ملک کے قا نو ن کی مکمل پا سداری کر رہے تھے جبکہ ہما رے محافظو ں کی گا ڑی کی نمبر پلیٹ بھی نہیں تھی۔ سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ اگر واقعی میں یہ لو گ دہشت گرد تھے تو بچو ں کی مو جو دگی میں کار پر فا ئرنگ کی جا سکتی تھی؟ کیا پو لیس کی اتنی بھی ٹریننگ نہیں تھی کہ وہ کار کو گھیر کر ان لوگو ں کو زندہ گرفتا ر کر سکے؟ اس کے علا وہ پولیس بازیاب کرواے گئے بچو ں کو نزدیکی پیٹرو ل پمپ پرتنہا چھو ڑ کر کیوں چلی گئی؟

ساہیوال واقعے کے بعد ملک کا ہر شہری اپنے ہی محافظوں سے عدم تحفظ کا شکا ر ہو گیا۔ اس افسوس ناک واقعے کے بعدحسب روایت وزیر اعظم نے واقعے کا نو ٹس لیا، واقعے میں ملو ث اہلکارو ں کو گرفتا ر کیا گیا، جے آئی ٹی بنانے کا اعلا ن کیا گیا۔ وزیر اعلی پنجاب عثما ن بزدار وزیر اعظم کی ہدایت پر بچوں کی عیا دت کرنے پھو ل اورچا کلیٹس لے کر ہسپتا ل پہنچے اور ورثا کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی گئی۔ لیکن کیا اس افسوس نا ک واقعے کا نتیجہ بھی ویسے ہی نکلے گاجیسا چا ر سو سے زائد افراد کے قاتل راؤ انوار کا ہوا، اور جیسا کہ پرا نے واقعات کو دیکھتے ہو ئے وطن عزیز میں ہر مظلو م کے خلا ف اور ہر ظالم با اثر شخص کے حق میں ہو تا آرہا ہے؟

حکو مت کو چاہیے کہ اس معاملے پر آزادانہ تحقیقات کرواے اور ان تحقیقات پر کسی کو اثر انداز نہ ہو نے دے کیو نکہ شواہد کے سا تھ ساتھ گواہو ں کو مٹا دینا پنجا ب پولیس کا شیوا رہا ہے۔ یہ معاملہ پی ٹی آئی کی حکو مت کے لئے کسی چیلنج سے کم نہیں۔ جو حکو مت عوام سے سا نحہ ماڈل ٹا ون کا مقدمہ حل کر نے کا وعدہ کر کے اقتدار میں آئی ہے، اب جب اس حکو مت میں سانحہ ما ڈل ٹا ون سے ملتا جلتا واقعہ پیش آیا ہے توحکو مت کو اس معاملے کو بھی سنجیدہ طریقے سے حل کر نا ہو گا۔ اگر ایسا نہ ہو ا تو یہ واقعہ پی ٹی آئی حکو مت کے تا بو ت میں ایک کیل ثابت ہو گا۔ عوام کو دیگر ادھوری رہ جا نے والی تحقیقات کے ساتھ ساتھ اس معاملے کی بھی شفاف تحقیقات کروا کر نتیجہ عوام کے سامنے رکھنا چا ہئے ورنہ آج وہ، کل ہم اور پرسوں کوئی اور۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).