سانحہ ساہیوال اور آپ کی عینک


محترمہ بے نظیر شہید ہوئیں تو بہت قریبی ایک خاتون کہنے لگیں بلاول نے سیاہ رنگ کے کپڑے پہنے ہوئے ہیں۔ اس نے اتنی جلدی کیسے سلوا لیے لگتا ہے اسے پہلے سے پتا تھا تیاری مکمل تھی۔ اور میں سوچتا رہ گیا کہ کسی کی ماں کے ساتھ اتنا بڑا حادثہ پیش آئے لیکن ہمارے جذبات خیالات وہ ہی ہیں۔ ہم معاملات کو اپنی عینک سے ہی دیکھتے ہیں۔ حامد میر صاحب کو گولیاں ماری گئیں اور وہ اس واقعہ میں ہسپتال میں رہے کچھ دن بعد ان کو صحافیوں کے ایک مظاہرے میں شرکت کے لیے بلایا گیا ان کی شرٹ پر ایک بیلٹ نما پٹی تھی جس پر ایک جہاندیدہ صحافی نے فیس بک پر کہا یہ سب ڈرامہ لگتا ہے ایسا کوئی واقعہ ہوا ہی نہیں۔ اور میں آج تک سوچتا ہوں کہ ہم دنیا کے معاملات کو اپنی عینک سے دیکھتے ہوئے کس قدر سنگ دل ہو جاتے ہیں۔ ملالہ یوسفزئی پر طالبان حملے کے بعد تو آج تک ایسی تاویلات سامنے لائی جاتی ہیں کہ انسان سو چتا ہی رہ جاتا ہے۔ اور تو اور نائن الیون کے واقعہ کو جھوٹ کہنے والے اتنے تیقن سے بات کرتے تھے کہ سنکر سمجھ نہیں آتی تھی کہ کس طرح سے یہ لاجک بنائی جاتی ہے جیسے کہ اس دن سب یہودیوں کو چھٹی دے دی گئی تھی۔

اب آپ سوچیں کہ انسان کس قدر متنوع خیالات کا حامل ہے۔ آپ کی سوچ وہاں تک کبھی نہیں جا سکتی جدھر تک کوئی دوسرا اپنے خیالات لے کر پہنچ جاتا ہے۔ انسان دنیا کے ہر واقعے کو اپنی عینک سے دیکھتا ہے لیکن یہ بالکل ضروری نہیں کہ حقیقت کی دنیا کس قدر مختلف ہو۔ اور اس کی سوچ کتنی سطحی ہو۔ زیادہ دور نہ جائیں سانحہ ساہیوال کو دیکھ لیں۔ وزرا اور حکومتی زعما نے ایسی باتیں کیں کہ ان کے حامی سن کر بھی سر پکڑ کر بیٹھ گئے۔

ایک صاحب کہنے لگے کہ اس واقعہ کی سب ویڈیوز فیک ہیں لیکن وہ اس معاملے پر ماڈل ٹاون کی کسی ویڈیو کو فیک کہنے کو تیار نہیں۔ ایسے ہی دیگر بیانات سے پتہ چلتا تھا کہ ان۔ لوگوں کو اس واقعہ کی سنگینی کا کوئی احساس نہیں تھا بس کسی طرح سے اس واقعہ کو دہشت گردی سے جوڑ کر جان چھڑائی جائے۔ اگر یہ سب اپوزیشن میں ہوتے تو ان کا شور شرابا اور طرح سے ہوتا اس لیے کسی بھی واقعہ پر کیسا ردعمل سامنے آئے گا یہ آپ کی عینک طے کرے گی جو آپ نے اپنے حالات و واقعات کے تحت پہنی ہوگی


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).