لہو رنگ تتلیاں اور جگنوؤں کا دیس


عمران انکل! میں اریبہ ہوں، اب ہوں بھی یا نہیں۔ آپ تو کم ازکم میرے نام سے واقف ہوں گے اگر نام سے نہیں تو میری تصویر ضرور آپ کی نظروں سے گزری ہو گی کیونکہ اُس دن ( سانحہ ساہیوال کے موقع پر) شایدآپ میری اور میرے خاندان کی تصویر دیکھ کر صدمے سے دوچار ہو گئے تھے۔ میں اُس سفید کارمیں دائیں طرف پیچھے سرخ رنگ میں رنگی ہوئی تھی جب کہ اُس دن شاید میرے کپڑوں کا رنگ کچھ اور تھا۔ جس انکل نے اندھا دھند فائرنگ کی انہوں نے سوچا ہو گا کہ یہ کیسی لڑکی ہے جوشادی پرتو جارہی ہے لیکن سرخ رنگ کا جوڑا نہیں پہنا۔ انہوں نے اتنی ہی گولیاں برسائیں جتنا میرا لباس سرخ ہو سکتا تھا۔

سرخ جوڑے سے یاد آیا کہ جب سے میں کچھ کچھ بڑی ہوئی تو میری ماما مجھے دعا دیتی تھیں کہ ”جُگ جُگ جیو اور سُرخ جوڑا پہننا نصیب ہو۔ “ شاید میری ماما کی دعا قبول ہو گئی کہ زندگی کے آخری لمحوں میں جیتے جی سرخ جوڑا پہن لیا۔

انکل! جیسے ہی میرے بابا پر فائرنگ شروع ہوئی تو مجھے لگا یہ وہی گندے لوگ ہیں جس کے بارے میں آپ کہتے تھے اس ملک کو گندے لوگوں سے صاف کرنا آپ کا خواب ہے۔ شاید گندے لوگ ایسے ہی ہوتے ہوں گے جو گھر والوں کے سامنے باپوں کو، ماؤں کو اور بچوں کو مار ڈالتے ہیں۔

تڑ تڑ گولیاں چلتے ہی میں نے فوراً اپنے بھائی عمیر اور میری ماما نے چھوٹی بہن کو نیچے کیا اور پھر ہم اُن کے اُوپر ہو گئے کیونکہ ہمیں اُوپرہی آنا تھا۔

انکل! جب میں فائرنگ کی زد میں آئی تو میں نے بے اختیار اپنی بانہیں آگے کر دیں۔ وہ بانہیں جن پر شادی کے موقع کے لیے بڑے چاؤ سے رنگ برنگی چوڑیاں پہنی تھیں۔ جیسے ہی میں نشانے پر آئی تو کانچ کی چوڑیاں ٹوٹنے لگیں۔ چوڑیاں تو کانچ کی ہوتی ہیں وہ ٹوٹ جائیں تو نئی لی جاسکتی ہیں مگر خواب نہیں ٹوٹنے چاہیے۔ وہ خواب جو عمران انکل آپ نے ہمیں دکھائے۔ نئے پاکستان کے خواب، صاف ستھرے پاکستان کے خواب۔

انکل! آپ کو پتہ ہے کہ مجھے اور میری اسکول کی سہیلیوں کو آپ کی باتیں بہت اچھی لگتیں۔ آپ ہمیں ایک سچا لیڈر لگتے، آپ پاکستان کو گندے انکلوں اور کرپشن سے سے صاف کرنا چاہتے تھے۔ کرپشن کا لفط پہلی بار آپ ہی سے سنا اور بابا سے اس کا مطلب پوچھا۔ جب جب آپ کا جلسہ ٹی وی پر آتا تو میں ماما کو کوئی ڈرامہ دیکھنے نہ دیتی بس آپ ہی کو سُنتی۔ مجھے آپ کی باتوں میں خلوص اور سچائی دکھائی دیتی۔ سب سہلیوں نے اپنے اپنے والدین کو مجبور کیا کہ اس بار ووٹ آپ ہی کو دیں کیونکہ آپ ہی آخری امید ہیں۔ انکل آپ کو نہیں پتہ کہ ینگ جنریشن آپ سے کتنی محبت کرتی ہے؟ یہ ملک آپ کے حوالے کرنے کا ایک ہی مقصد تھا کہ اس ملک سے گند صاف ہو اور ملک ترقی کرے۔ ایسے میں اگر میری چوڑیاں ٹوٹ گئیں ا ور میرا خاندان لہو میں نہا گیا تو کیا ہوا۔ پلیز انکل! ینگ جنریشن کے خواب مت ٹوٹنے دینا۔

جب آرمی پبلک اسکول کا واقعہ ہوا تو ایک سال بعدہمارے اسکول میں اُردو کی ٹیچر نے ایک نظم ”ہمیں ماتھے پہ بوسا دو کہ ہم کو تتلیوں کے جگنوؤں کے دیس جانا ہے“ پر ٹیبلو کیا تھا۔ مجھے اس ٹیبلومیں تتلی بنایا تھا۔ انکل! مجھے تتلیاں بہت اچھی لگتیں، کبھی کبھی تو میری ماما مجھے تتلی کہہ کر پکارتیں اور مجھے ایسا لگتا کہ میں بِنا پنکھ کے اُڑتی ہوں۔ میں نے ٹیچر سے پوچھا تتلیوں اور جگنوؤں کے دیس میں کیسے جاتے ہیں تو مس نے بتایا کہ جو بچے وقت سے پہلے دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں تو وہ سیدھا تتلیوں اور جگنوؤں کے دیس میں چلے جاتے ہیں۔

اس دن تین چار فائرلگتے ہی ایک دم خون کے چھینٹے اُڑے تو مجھے لگا کہ یہ سُرخ رنگ کی تتلیوں کا جھرمٹ مجھے اپنے ساتھ لے جانے کے لیے آیا ہے اورپھر میں بھی بِنا پنکھ کے اُڑ گئی۔ اچھا ہے کہ میں اب تتلیوں اور جگنوؤ ں کے دیس میں ہوں جب کہ میں نے تو سُنا تھا کہ بیٹیاں سدا بابل کے سنگ نہیں رہتیں بلکہ پیا دیس چلی جاتی ہے۔ میں کتنی ”خوش نصیب“ ہوں کہ اپنے بابل کے پاس تتلی بن کے اُڑتی رہوں گی۔
عمران انکل! میں بے شناخت تھی پر نئے پاکستان نے مجھے شناخت دے دی ہے لیکن میرا نیا پاکستان اب بھی اپنی اصل شناخت چاہتا ہے میرا نیا پاکستان؟ میرا نیا پاکستان؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).