دیسی ریاست مدینہ بھی چار قتل کھا گئی


ہمارا نظام اتنا طاقتوراور ہوشیار ہے یہ ساری قوم کی آنکھوں میں دھول جھونک سکتا ہے۔ یہ ساری قوم کو الو بنا سکتا ہے۔ یہ حقائق کو جس طرح چاہیے جب چاہے توڑ مروڑ دے اس کی صلاحیت ہے۔ اوپر سے ریاست مدینہ کی ملمع کاری کے بعد بھی اس کا عملی چہرہ ایسا ہی خوفناک ہے۔ ہو بھی کیوں نا؟ ملع سازی سے جبلت یا بنیادی کیمسٹری تو تبدیل نہیں ہوتی نا ہاں البتہ نمائشی پن آجاتا ہے ذرا۔ وہ بھی دھل جانے تک۔

ویسے اس جدیدریاست مدینہ نے بھی کون سی کمال کیا اور نئی روایات کی بنیاد ڈال دی؟ پہلے بھی سیاسی ایما پہ پولیس افسر تبدیل ہوجاتے تھے اب بات آئی جی تک پہنچ چکی ہے۔ وہ تو ثاقب نثار کا بھلا ہو کہ انہوں نے معاملے کی قلعی کھولی اور حقائق عوام تک آئے ورنہ اس ریاست کے گورکن کیا کیا دفن کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ہماری عقل اس کا احاطہ بھی نہ کر سکے۔

کیا کسی نے آج تک سوال کیا کہ ذیشان اور ایک گھر کے تین افراد کو مارنے والے آپریشن ضرب عضب کی نگرانی کون کر رہا تھا؟

شادی میں تیار ہو کر گھر سے جانے والوں کو گھر سے نکلنے سے مرنے تک کون فالو کر رہا تھا؟ اسی جگہ گولیوں سے چھلنی کر دینے میں کیا حکمت پوشیدہ تھی؟

اس آپریشن کی اور اس کی نگرانی کون کون کر رہا تھا؟

کسی بھی انٹلیجنس بیس آپریشن میں معلومات بروقت فراہم کی جاتی ہیں اس آپریش کے نیٹ ورک اور لوپ میں کون کون سے ادارے شامل تھے؟

کن ابتدائی شواہد کی بنیاد پہ اس آپریشن کا حتمی فیصلہ کیا گیا اور غیر مسلح لوگوں کو مارنا کیوں ضروری ہوا؟

یہ گاڑی ایک طویل وقت تک سڑک پہ انہی مسافروں کو لے کر چلتی رہی اور اس کا فالو اپ سیکورٹی اداروں نے غیر محسوس انداز میں کیوں نہ کیا؟

ذیشان نے متاثرہ خاندان کو ڈھال بنایا چلو یہ بات مان بھی لیتے ہیں لیکن کیوں نا ان کے آخری ٹھکانے تک ان کا تعاقب کیا گیا؟ گاڑی کے رکنے تک کا انتظار کیوں نا کیا گیا؟ گاڑی عام سڑک پہ چل رہی تھی کون سا کسی سیکورٹی زون میں داخل ہونے جا رہی تھی کہ وقت بہت کم تھا اور گولیوں سے چھلنی کرنا ناگزیر ہو چکا تھا؟

کیا اربوں کے بجٹ اور جدید ٹیکنالوجی سے بھرپور اداروں کے پاس شیشوں کے اندر دیکھنے کا کوئی آلہ موجود نہیں؟ جھوٹ کی بھی حد ہے میں ایک عام شکاری ہوں ہم شکار گاہ میں رات کو ہی چلے جاتے ہیں اور گھات لگا کے بیٹھ جاتے ہیں میرے پاس بھی رات کے اندھیرے میں دیکھنے کی سکت رکھنے والی گلاسز ہیں کیا ان کے پاس ایسا بھی کچھ نہیں؟

کیا شادی میں جانے والے مسافروں نے گاڑی میں بچوں اور عورتوں کو کہیں چھپا کے رکھا ہوا تھا کہ کسی کو نظر ہی نہ آیا یا آپریشن کرنے والے خونخوار اندھے تھے؟ عام سی گاڑی اور محض اس بات کو بنیاد مان کے گولیاں مارنا کہ پہلے یہ فیصل آباد کسی کے پاس استعمال ہوئی وہ گاڑی ہی کیا ہوئی جو ایک شہر سے دوسرے شہر ناجائے گاڑی تو مالک کے سفر کی پابند ہے یہ کوئی منطقی بات ہے بھلا؟ اور کیا اس بات کا کوئی ثبوت ملا کہ یہ کسی کارروائی میں استعمال ہوئی؟

اس معاملے میں جے آئی ٹی کی ضرورت ہی کیا ہے سب کچھ آن دی ریکارڈ ہے مارنے والے سامنے ہیں ان سے پوچھتے کیوں نہیں؟

فرض کریں مان لیا کہ ذیشان دہشت گرد تھا تو کیا دہشت گرد زندہ گرفتا ر نہیں ہو سکتا؟

کیا ذیشان کے کسی پڑوسی؟ اس کی کسی ٹپ فون کال سے؟ اس کے ماضی سے اس کے مالی حالات سے اس کے سماجی رشتوں سے کہیں سے بھی؟ اس کے کسی ٹیکسٹ میسج سے اس کے کسی نیٹ ورک سے یہ معلوم کیا گیا تھا؟ اور مارنے سے پہلے اس کے کسی گروہ سے تعلقات اسٹیبلش ہوئے تھے؟

یہ سب منطقی سوالات ہیں اور یہ کسی بھی ابتدائی معلومات کے بغیر ہر انسان کے ذہن میں آتے مجھے یقین ہے کہ تحقیقات کا دائرہ کبھی انتا نہیں پھیلے گا اور یہ معاملہ بھی سردخانے منتقل ہو جائے گا۔

حکومت ریاست مدینہ کی دعویدار ہے لیکن اس نے اس قتل عام کا دفاع کیا اور خان صاحب اس قتل عام کا دفاع اس پوری قوم کے ووٹ کی بے حرمتی ہے کیا ایکشن لیا گیا ان غیر انسانی رویوں والے ترجمانوں کے خلاف جو یہ کہتے ہوئے بھی نہ شرمائے کہ جو مارے گئے ان کو معاوضہ ملے گا۔ کیا ان کے کسی بہن بیٹے کو کوئی مار کر ایسا کر سکتا ہے؟

آپ نے کس لیول کی جے آئی ٹی بنائی ہنسی آتی ہے آپ کی نیت پہ بھی شک ہوتا ہے۔ پاکپتن مانیکا خاندان والا معاملہ جب ثاقب نثار کی عدالت میں پہنچا تھا تو اس نے اس معمولی تبادلے کی تحقیقات اس وقت کے آئی جی سندھ سے کرائی تھی۔ جب آئی جی سندھ کی تحقیقاتی رپورٹ نے سب کو کلین چٹ دی تو اس کو عدالت میں بلا کر ایسی کلاس لی کہ میں اگر آئی جی ہوتا تو شاید اپنی نسل سے بھی کسی کو پولیس میں جانے کا نا کہتا۔ اسی معاملے کی دوبارہ انکوائری خالد داد لک چئیرمین نیکٹا سے کرائی اور تب کہیں جا کے معاملے کے حقائق کا پتہ چلا۔

مجھے تو لگتا ہے آپ نے اس لیول کی جے آئی ٹی بنا کر متاترین کے ساتھ مذاق کیا سب سے تکلیف دہ بات یہ ہے کہ ان تین بچوں کو انصاف اب کوئی کیا دے گا؟ کیا انصاف ان کی داد رسی کرے گا؟ کس انصاف کے عمل سے ان کا وہ خوف مٹ جائے گا؟ کس عمل سے ان کے ماں باپ اور بہن واپس آئے گی؟ ان کو مجھے تو نہیں لگتا کہ اب کوئی انصاف تسلی دے سکے گا۔ میں نہیں سمجھتا کہ یہ حکومت ان کوایسا انصاف دے سکتی ہے جس سے ان کا اضطراب مٹ جائے گا۔ ان معصوم بچوں کو ابھی اس دکھ اور ستم کا ادراک ہی نہیں کہ ان کے ساتھ ہوا کیا ہے۔

خان صاحب آپ ان بچوں کے ساتھ انصاف نہیں کر سکتے وللہ نہیں کر سکتے لیکن آپ اس ریاست کے دیگرعوام پہ یہ احسان کریں۔ اب آپ جے آئی ٹی سے قوم کو زیادہ وقت تک نہیں بہلا پائیں گے چونکہ یہ ریاست مدینہ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).