سعودی تفتیش کاروں نے قیدی لڑکیوں کو ایک دوسرے کا بوسہ لینے پر مجبور کیا: ایمنسٹی انٹرنیشنل


سعودی عرب میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے ایک گروپ کو گزشتہ سال مئی میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اب ان کے حوالے سے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں سعودی حکام پر سنگین الزام عائد کئے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ”کارکنوں پر تفتیش کے دوران شدید جسمانی تشدد کیا جا رہا ہے اور ان میں سے اکثر کو بجلی کے جھٹکے لگائے جا رہے ہیں جبکہ تفتیش کے دوران دو خواتین کارکنوں کو ایک دوسرے کا بوسہ لینے پر بھی مجبور کیا گیا۔ اس دوران تفتیش کار یہ منظر سامنے بیٹھ کر دیکھتے رہے۔“

تحقیقات کے دوران اکٹھی ہونے والی شہادتوں سے معلوم ہوا ہے کہ دوران تفتیش دس کارکنوں کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ گرفتاری کے بعد پہلے تین ماہ میں اکثر کارکنوں پر جنسی تشدد کیا گیا اور دو خواتین کو سب کے سامنے ایک دوسرے کا بوسہ لینے پر مجبور کیا گیا۔ اس کے علاوہ ان کارکنوں کے خاندانوں کو بھی اذیت سے دوچار کیا گیا۔

تفتیش کاروں کی طرف سے ایک کارکن کے گھر والوں کو بتایا گیا کہ اس کی موت واقع ہو چکی ہے۔ کئی ماہ بعد پتا چلا کہ وہ کارکن زندہ ہے۔ مشرق وسطیٰ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ریسرچ ڈائریکٹر لین مالوف کا کہنا ہے کہ ”ہمیں ان کارکنوں کے حوالے سے سخت تحفظات لاحق ہیں۔ انہیں 9 ماہ سے کسی نامعلوم جگہ پر مقید رکھا گیا ہے اور ان کی خیر وعافیت سے کوئی آگاہ نہیں ہے۔ “


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).