نواز شریف کی طبی بنیادوں پر رہائی کا امکان


جنوری کے آخری ہفتہ اختتام پذیر ہونے کو ہے۔ اسلام آباد میں کڑاکے کی سردی پڑ رہی ہے۔ آج اسلام آباد کا موسم صاف تھا نیلگوں آسمان پر سورج پوری آب و تاب کے ساتھ چمک رہا ہے۔ دھوپ کی تمازت کی وجہ سے درجہ سردی میں کچھ کمی ہوئی۔

بارہ بجے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر دو رکنی مشتمل بینچ نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت کی سماعت کرنا تھی۔ پونے بارہ بجے میں عدالت جا پہنچا۔ عدالت کے داخلی دروازے پر ناروال سے تعلق رکھنے والے ن لیگ کے سئنیر رہنما سابق وزیر داخلہ پروفیسر احسن اقبال سے ملاقات ہو گئی مصافحہ کرنے کے بعد پوچھا واپس جا رہے ہیں۔ بولے دس منٹ بعد واپس آ رہا ہوں۔

احاطہ عدالت میں سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب سیل فون پر کسی کو ہدایات دے رہی تھی۔ تھوڑے فاصلے پر نواز شریف کے معتمد خاص عرفان صدیقی اور سردار ممتاز کھڑے تھے پتہ چلا کہ سماعت دو بجے ہو گی۔

92 کے رپورٹر فیاض نے فیاضی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نعرہ مستانہ بلند کیا کہ چلیں چائے پیتے ہیں۔ اس طرح ہم لوگ ہائی کورٹ کی کینٹن میں چائے نوش کرنے کے لیے چلے گئے۔

پون دو بجے سماعت شروع ہوئی۔ میاں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو میڈیکل رپورٹ پڑھ کر سنائی۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق میاں نواز شریف گردے اور دل کی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ ان کی صحت بھی تشویش ناک حد تک گر چکی ہے۔ انھیں شوگر کا مرض بھی لاحق ہو گیا۔ 22 جنوری کو میڈیکل بورڈ نے ان امراض کی نشاندہی کی عدالت نے استفسار کیا کہ کیا جیل سپرنٹنڈنٹ ان سے باخبر ہیں اور ان کے پاس یہ میڈیکل رپورٹس جاتی ہیں؟

خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ لازماً انھیں اس بات سے اگہی ہو گی۔ کچھ میڈیکل رپورٹس ہمیں نہیں دی گئیں اور نہ شریف خاندان کو، جس کی وجہ سے شریف خاندان کو ان کی صحت کے حوالے سے فکر لاحق ہے۔

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا اس درخواست ضمانت کو اگلی درخواست سے علیحدہ کر لیں یا اسی کے ساتھ سنیں؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ یہ درخواست اگلی درخواست کے ساتھ اضافہ ہے۔ اور یہ طبی بنیادوں پر ضمانت کے لیے دی گئی۔

جسٹس محسن اختر کیانی سماعت کے دوان مکمل خاموش رہے۔
خواجہ حارث نے عدالت سے استدعا کی کہ پیر کے روز سے اس کیس کو روزانہ کی بنیادوں پر سنا جائے کیونکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ان کی رہائی چاہتے ہیں۔

عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت چھ فروری تک ملتوی کر دی عدالت نے نئے میڈیکل بورڈ کی رپورٹس بھی طلب کر لی۔ عدالت کے رویے سے اندازہ ہوتا ہے کہ میاں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر رہائی ممکن ہو سکتی ہے۔

میاں نواز شریف کوٹ لکھپت جیل لاہور میں ہیں۔ یاد رہے کہ ان کی لندن سے دوبار بائی پاس سرجری بھی ہوئی تھی۔ کریدنے پر مجھے معلوم ہوا کہ ان کی صحت خطرناک حد تک گر چکی ہے اور جیل میں طبی سہولیات بھی نہیں مل رہیں۔

بشارت راجہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بشارت راجہ

بشارت راجہ شہر اقتدار سے پچھلی ایک دہائی سے مختلف اداروں کے ساتھ بطور رپورٹر عدلیہ اور پارلیمنٹ کور کر رہے ہیں۔ یوں تو بشارت راجہ ایم فل سکالر ہیں مگر ان کا ماننا ہے کہ علم وسعت مطالعہ سے آتا ہے۔ صاحب مطالعہ کی تحریر تیغ آبدار کے جوہر دکھاتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وسعت مطالعہ کے بغیر نہ لکھنے میں نکھار آتا ہے اور نہ بولنے میں سنوار اس لیے کتابیں پڑھنے کا جنون ہے۔

bisharat-siddiqui has 157 posts and counting.See all posts by bisharat-siddiqui