سی آئی اے نے اسامہ بن لادن پر نائن الیون میں شمولیت کا غلط الزام لگانے پر معافی مانگ لی: دی اونین


مقبول عام امریکی جریدے دی اونین کی رپورٹ کے مطابق سی آئی اے نے نئی شہادتوں کے منظر عام پر آنے کے بعد کہ اسامہ بن لادن کا نائن الیون کی دہشت گردی میں کوئی ہاتھ نہیں تھا، بعد از مرگ معافی مانگ لی ہے۔ دی اونین کی رپورٹ کچھ یوں ہے:

سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا ہاسپل نے یہ تسلیم کیا ہے کہ ان کے ادارے نے ایک غیر معمولی طور پر بڑی ٹریجیڈی کے باعث جلدبازی سے کام لیتے ہوئے غلط فیصلہ کیا تھا۔ انہوں نے بدھ کے دن اسامہ بن لادن کی فیملی سے معافی مانگی ہے کیونکہ نئی شہادتوں نے القاعدہ کے سابق چیف کے بارے میں یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ نائن الیون کے حملوں میں کسی طرح بھی ملوث نہیں تھے۔

”امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی پرخلوص انداز میں تہ دل سے نہ صرف مسٹر بن لادن، بلکہ ان کی غمزدہ فیملی اور ان کا ساتھ دینے والے دوستوں سے معافی مانگتی ہے“۔ شدت جذبات سے مغلوب جینا ہاسپل نے پہلی مرتبہ تسلیم کیا کہ سی آئی اے نے نائن الیون کی تمام تحقیقات کا انحصار ایک مشکوک قسم کے واحد عینی شاہد پر کیا تھا جو بعد میں اپنے بیان سے پھر گیا۔

”ہمارے ادارے نے جلدی میں اور مکمل علم کے بغیر اقدامات کیے، اور ایسا کرتے ہوئے ایک محبت کرنے والے شوہر، باپ، بزنس مین، اور بہت موثر کمیونٹی لیڈر کی جان لے لی۔ ہمیں یہ احساس ہے کہ ہم اب جو کچھ بھی کہیں وہ اسامہ کو واپس نہیں لائے گا، لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ بن لادن خاندان اب بے شمار درد اور غم کے ازالے کے لئے دیا جانے والا 18 ملین ڈالر کا زر تلافی قبول کر لے گا۔ کسی کو بھی اس سب سے نہیں گزرنا چاہیے جو آپ کو برداشت کرنا پڑا“۔

ہاسپل نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایجنسی اب اس مفروضے پر کام کر رہی ہے کہ زکریا موسوی تن تنہا نائن الیون کے واقعات کا موجب ہے۔

ممتاز پیروڈی نیوز امریکی جریدہ دی اونین اپنا تعارف یوں کراتا ہے :

دی اونین دنیا کی لیڈنگ نیوز پبلیکیشن ہے جو بہت اعلی مانے جانے والی اور کائناتی طور پر محترم سمجھی جانے والی قومی، عالمی اور مقامی بریکنگ نیوز کی کوریج کرتا ہے۔ سنہ 1756 میں ایک چھوٹے سے اخبار سے شروعات کرنے والا دی اونین اب روزانہ کی 4.3 ٹریلین  (چار ہزار تین سو کھرب) کی ریڈر شپ رکھتا ہے اور دنیا بھر میں تاریخ انسانی کی واحد طاقتور ترین اور ذی اثر آرگنائزیشن بن چکا ہے۔

بہترین معیار کا ایک بلند ترین مقام رکھنے کے علاوہ جس کو پانے کی باقی تمام انڈسٹری خواہش مند ہے، دی اونین دنیا بھر میں اپنی بے شمار نیوز بیوروز اور لیبر کیمپوں میں ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ فل ٹائم اور پارٹ ٹائم صحافتی اسامیاں فراہم کرتا ہے، اور اس کے ادارتی بورڈ کے ممبران نے مختلف ممالک جیسا کہ چین، شام، صومالیہ اور سابقہ سوویت یونین کے لئے امتیازی مشاورتی خدمات فراہم کی ہیں۔

صحافتی عزائم کے علاوہ دی اونین دنیا بھر کی سمندری شپنگ لائنز کا مالک ہے اور انہیں چلاتا ہے، قوم کے جنگلات کے کاٹنے اور کان کنی کے معاملات میں صف اول میں دکھائی دیتا ہے اور روزانہ کئی ملین جانوروں پر تجربات کرنے میں فخر محسوس کرتا ہے۔ دی اونین مختلف قسم کے چیریٹی کے فوائد حاصل کرنے کی خاطر اب مفت میں خاص طور پر آن لائن مہیا کیا جاتا ہے۔
(یعنی دی اونین ایک طنزیہ ویب سائٹ ہے اور خود ساختہ پیروڈی خبریں شائع کرتی ہے)

دی اونین

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

دی اونین

ممتاز پیروڈی نیوز امریکی جریدہ دی اونین اپنا تعارف یوں کراتا ہے : دی اونین دنیا کی لیڈنگ نیوز پبلیکیشن ہے جو بہت اعلی مانے جانے والی اور کائناتی طور پر محترم سمجھی جانے والی قومی، عالمی اور مقامی بریکنگ نیوز کی کوریج کرتا ہے۔ سنہ 1756 میں ایک چھوٹے سے اخبار سے شروعات کرنے والا دی اونین اب روزانہ کی 4.3 ٹریلین  (چار ہزار تین سو کھرب) کی ریڈر شپ رکھتا ہے اور دنیا بھر میں تاریخ انسانی کی واحد طاقتور ترین اور ذی اثر آرگنائزیشن بن چکا ہے۔ بہترین معیار کا ایک بلند ترین مقام رکھنے کے علاوہ جس کو پانے کی باقی تمام انڈسٹری خواہش مند ہے، دی اونین دنیا بھر میں اپنی بے شمار نیوز بیوروز اور لیبر کیمپوں میں ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ فل ٹائم اور پارٹ ٹائم صحافتی اسامیاں فراہم کرتا ہے، اور اس کے ادارتی بورڈ کے ممبران نے مختلف ممالک جیسا کہ چین، شام، صومالیہ اور سابقہ سوویت یونین کے لئے امتیازی مشاورتی خدمات فراہم کی ہیں۔ صحافتی عزائم کے علاوہ دی اونین دنیا بھر کی سمندری شپنگ لائنز کا مالک ہے اور انہیں چلاتا ہے، قوم کے جنگلات کے کاٹنے اور کان کنی کے معاملات میں صف اول میں دکھائی دیتا ہے اور روزانہ کئی ملین جانوروں پر تجربات کرنے میں فخر محسوس کرتا ہے۔ دی اونین مختلف قسم کے چیریٹی کے فوائد حاصل کرنے کی خاطر اب مفت میں خاص طور پر آن لائن مہیا کیا جاتا ہے۔ (یعنی دی اونین ایک طنزیہ ویب سائٹ ہے اور خود ساختہ پیروڈی خبریں شائع کرتی ہے)

the-onion has 1 posts and counting.See all posts by the-onion