لورالائی: متحرک سیاسی کارکن اور استاد ارمان لونی پولیس تشدد سے جاں بحق


 

بلوچستان میں جنوبی پشتونخوا کے علاقہ لورالائی میں ایک احتجاج کے دوران پولیس تشدد میں معروف پشتون سیاسی ورکر اور استاد پروفیسر ارمان لونی کی شہادت واقع ہو گئی ہے.

ذرائع کے مطابق ارمان لونی لورالائی میں پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں کے حق میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں شامل تھے. پرامن مظاہرہ ختم ہونے کے بعد وہ ساتھیوں سمیت اپنے گھر روانہ تھے کہ ایک پولیس وین نے ان کا راستہ روکا. جس میں سے کچھ باوردی اور کچھ سادہ لباس میں ملبوس افراد نیچے آئے اور انہیں زدوکوب کیا. ارمان لونی اور ان کے ساتھیوں کی مزاحمت پر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا. ارمان لونی کو بندوقوں کے بٹ مار کر زخمی کیا گیا، سر سے بہت زیادہ خون بہہ جانے کے باعث وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گئے.

ارمان لونی سے متعلق بتایا جا رہا ہے کہ وہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سرگرم رکن جب کہ حال ہی میں ابھرنے والی عوامی تحریک پشتون تحفظ موومنٹ کے اساسی رکن اور اس کی کور کمیٹی کے رکن تھے. خصوصآ بلوچستان میں پی ٹی ایم کے جلسوں اور احتجاج کو منظم کرنے میں ان کا مرکزی کردار تھا. جہاں نہ صرف وہ خود شامل ہوتے بلکہ اپنی بہن وڑانگہ لونی کو بھی ساتھ لے آتے جو ان کی سیاسی ہم سفر تھیں. جس پر شدت پسند حلقوں کی جانب سے ان پر تنقید جب کہ روشن خیال سیاسی حلقوں‌ کی جانب سے پذیرائی بخشی جاتی تھی.

ارمان لونی اپنے آبائی علاقہ لورالائی میں گزشتہ کچھ عرصے سے ہونے والی دہشت گردانہ کارروائیوں سے خائف تھے اور پی ٹی ایم کے کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہے تھے. لورالائی میں انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ایک پرامن دھرنے کا اہتمام کیا ہوا تھا. ان کے فیس بک اکاؤنٹ سے ہونے والی آخری پوسٹ اسی احتجاج سے متعلق تھی، جس میں غیور پشتونوں کو بھرپور شرکت کی دعوت دی گئی تھی. جس کے چند گھنٹوں بعد ہی ان کا بے دردی سے قتل کر دیا گیا.

پروفیسر ارمان لونی ایک استاد بھی تھے. وہ کوئٹہ کے سریاب روڈ پر واقع پوسٹ گریجویٹ کالج میں پڑھاتے تھے. بلوچستان کے کالج اساتذہ کی تنظیم بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن نے بھی ان کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے سخت احتجاج کا اعلان کیا ہے۔

 

بشکریہ : حال احوال کوئٹہ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).