کھسیانی بلی کھمبا نوچے


بیان بازیاں ہیں وہ بھی ایسے کہ جیسے دشمن پر میزائل داغے جا رہے ہوں، کبھی نفرت کی زبان تو کبھی مضکہ خیز انداز گفتگو ہے اور کبھی تو ایسے جملے بھی نظر سے گزرتے ہیں کہ انسان سوچتا ہے کہ اس پر قہقہہ مارنا چاہیے یا کپڑے پھاڑ کا دیوانگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے استفسار کرنا چاہیے جناب مذاق کی حد ہوتی ہے، آپ ہیں کہ سنجیدگی سے کیے جا رہے ہیں اور اتنا سنجیدہ مذاق کہ جسے سن کر رنجیدگی طاری ہو جائے مگر جب غور کیا جاوے تو معلوم ہووے کہ بس یہ یاں سارے ڈرامے باز ہیں اور یہ ان کی نرے شعبدہ بازیاں ہیں۔

کچھ نمونے آپ بھی ملاحظہ کیجئے اور فیصلہ کریں کہ ایسی بیان بازی پر کیسا ردعمل دیا جا سکتا ہے۔

”دشمن کی کمر توڑ دی ہے“

بڑی اچھی کاوش ہے جسے سراہا جانا چاہیے کہ آپ نے دشمن کو ناکوں چنے چبوائے اور پھر اسے تڑپنے کے لیے اس کی کمر کو بھی توڑ دیا مگر بڑا ہی کمینہ دشمن ہے کہ جو ٹوٹی کمر کے ساتھ پلٹتا ہے اور نمبر ون کو بے خبر رکھتے ہوئے ایسا بلاتفریق حملہ کرتا ہے کہ سبھی محمود و ایاز کو خون میں لت پت کیے چلا جاتا ہے، معصوم بھی اور گناہ گار بھی حملے کی زد میں آتے ہیں، وردی والے بھی ”شہید“ ہوجاتے ہیں اور کیڑے مکوڑے بھی مر جاتے ہیں۔

فرمایا کہ ”کسی کو ملک کا امن تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے“

اچھا بیان ہے مگر حقیقت کے برعکس ہے، امن دشمن آپ سے اجازت لینے کے درخواست نہیں لکھیں گے وہ آئیں گے، انتشار کی فضا بنائیں گے اپنا کام نمٹائیں گے، خون بہاتے ہوئے اور نقصان پہنچاتے ہوئے نو دو گیارہ ہو جائیں گے، جس سے آپ حیران ہو جائیں گے کہ ایسا کیونکر ممکن ہو سکا کیونکہ ہم نے تو منع کیا ہوا تھا اور ہمارے پاس تو ”نمبر ون“ سیکیورٹی ادارے بھی ہیں، بالآخر پھر سے یہی بیان دہرانا پڑے گا جس پہ دشمن ہنسے گا جب سنے گا کہ کسی کو ملک کا امن تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

”فوج سیاست میں مداخلت نہیں کرتی“

بجا فرمایا، آپ کا فرمان سچ ہے بھلا آپ سے کیسے پوچھ سکتے ہیں کہ سرحدوں کے محافظ ایوان اقتدار میں بس آرام کرنے کیوں آتے ہیں، ہمیں تو آپ کا احسان مند رہنا چاہیے کہ غیر ضروری ”بونوں“ کو آپ پاک سرزمین سے خوش اسلوبی سے الگ کر دیتے ہیں اور انتشاری اذہان کا ایسا بخوبی قلع قمع کرتے ہیں کہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ کہاں سے ہٹ کیا گیا، میں بھی اور ساری قوم اس بات سے کامل اتفاق کرتی ہے کہ فوج سیاست میں مداخلت نہیں کرتی مگر التجا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو ذرا لگام ڈال دیں تو بھلا ہو گا کیونکہ کچھ لوگ اسی کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں، ہمیں آپ پر، آپ کی قربانیوں پر اور آپ کی صلاحیتوں پر فخر ہے کہ آپ کی وجہ سے اس دیس کا نظام بخوبی چل رہا ہے، سرحدوں پہ پہرہ آپ کی ذمہ داری تھی مگر آپ نے مضبوط کندھوں سے ”معیشت“ کا بیڑا اٹھانے کا جو عزم صمیم کیا ہوا ہے اس کے لیے آپ کی کاوشوں کو سلام۔

نئے نویلے پاکستان میں ایک بیان مقبولیت کی معراج کو چھوتا دکھائی دیتا ہے وہ پڑھئے اور سر دھنئے۔

”فلاں ملک سے ہمیں اتنی مالیت کا بڑا“ پیکج ”ملا ہے جو کہ ہماری کافی بڑی کامیابی ہے“۔

واضح ہو کہ پیکج کا مفہوم جو آپ سمجھ رہے ہیں وہی ہم نے بھی سمجھا تھا مگر عقدہ بعد میں کھلا کہ پیکج سے مراد قرضہ ہے جو کہ سود سمیت اس ملک کو ادا کرنا پڑے گا۔ اور ہم ہیں کہ قرضہ ملنے پر خوشی سے پھولے نہیں سمائے جا رہے کہ دیکھ لیں ہم نے کیسا تیر مارا جو سیدھا نشانے پہ جا لگا، کیا کہے بندہ یہی کہ جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے۔

مندرجہ بالا بیان بازی کو ایک جملے میں اس طرح بھی پڑھا جا سکتا ہے کہ افواج نے امن دشمنوں کی کمر توڑ کر کامیابی حاصل کی جس کی وجہ سے حکومت کو کئی ممالک سے مالیتی پیکج ملے ہیں۔

مندرجہ بالا قسم کے عجیب و غریب بیان نما خوبصورت شگوفے گاہے بگاہے سننے کو ملتے رہتے ہیں، جنہیں سننا بھی پڑتا ہے اور نہ چاہتے ہوئے ماننا بھی پڑتا ہے کیونکہ یہ دیس اندھے لوگوں کا ہے، جس میں کانے کو فضیلت حاصل ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).