کاری کی جانے والی 13 سالہ رمشا وسان کے قتل کا غصہ پیپلز پارٹی پر کیوں؟


خیرپور سندھ کے علاقے  کنب میں تیرہ سالہ لڑکی رمشا وسان کے قتل نے پورے سندھ کو جھنجھوڑ ڈالا ہے۔ میڈیا، خاص کر سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہے۔ قاتلوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ ہو رہا ہے۔ سندھ بھر میں مظاہروں کا اعلان ہوا ہے۔ سول سوسائٹی اس سلسلے میں آج 4 فروری کو حیدرآباد پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کرنے جا رہی ہے۔ سندھ اس قتل پر سراپا احتجاج ہے مگر سندھ حکومت مکمل خاموش ہے۔ اس خاموشی کی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ یہ قتل پیپلز پارٹی کے رہنمائوں  منظور وسان اور نواب وسان کے علاقے میں ہوا ہے اور قاتل ان کے  رشتے دار ہیں۔ آئی جی سندھ پولیس نے نوٹس لے کر ایس ایس پی سے رپورٹ طلب کی ہے مگر اس نوٹس کو عوام ایک عام پولیس پروسیجر ہی سمجھ رہے ہیں۔

پولیس نے جو ایف آئی آر درج کی ہے اس کے مطابق، لڑکی کو کاری قرار دے کر غیرت کے نام پر قتل کیا گیا ہے لیکن یہ قتل کرنے والے لڑکی کے قریبی رشتے دار نہیں محض ذات بھائی، یعنی ایک ذات والے ہیں۔ پولیس نے ماں کی درخواست پر ایف آئی آر درج کرنے کے بجائے اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔ ایس ایس پی عمر طفیل کے مطابق یہ اس لئے کیا گیا کہ کوئی کمپرومائز نہ ہو۔

خبر کے مطابق  8 روز قبل رمشا نے پسند کی شادی کی تھی جس  پر جرگہ ہوا اور لڑکی کو واپس حاصل کیا گیا۔  لڑکی کی ماں کے بیان کے مطابق گزشتہ روز ذوالفقار وسان نامی بااثر شخص اور اس کے ساتھیوں  نے گھر میں گھس کر رمشا کو قتل کر دیا۔ جبکہ دوسری خبر یہ ہے کہ لڑکی کو کچھ روز قبل اغوا کیا گیا تھا، لڑکی کے گھر والوں کی فریاد پر علائقے کے با اثر لوگوں نے لڑکی کو واپس کروایا تھا اورکچھ روز بعد  ذوالفقاروسان اور اس کے ساتھیوں نے رمشا وسان کے گھر میں گھس کر سب کے سامنے اس کو قریب سے 9 گولیاں مار کر بے دردی سے قتل کر دیا۔ 13 سالہ رمشہ وسان ماں باپ کی بڑی بیٹی تھی اوراس کی تین چھوٹی بہنیں بھی ہیں۔ رمشا کے اغوا ہونے کے بعد اس کے غریب ماں باپ علاقے کے ہر ایک معزز اور طاقتور کے  پاس قران پاک لیکر فریاد بھی کرتے رہے تھے۔ مگر کسی نے نہ سنی۔

سندھ کے دیہی علاقوں کی حالت بہت ابتر ہے، جنگل کا قانون ہے۔ پولیس، پیسہ، قانون، طاقت سب وڈیروں کے پاس ہیں جو زیادہ تر پیپلز پارٹی میں ہیں۔ ملک کی کے اصل طاقتور ادارے بھی اپنے مفادات کی وجہ سے ان کے ساتھ ہیں۔ ان لوگوں نے کرپشن کر کے طاقت حاصل کی اور یہ کرپشن صاف نظر آتی ہے مگر ایک بھی لٹیرا ابھی تک نہیں پکڑا گیا۔ جس کی بنیادی وجہ یہ ہی ہے کہ احتساب کی فلم بنائی جاتی ہے اور پھر ملک کے طاقتورادارے اپنی مرضی کی بات منوا کر کرپٹ ترین لوگوں  کو ڈیل اور ڈھیل دے دیتے ہیں۔

مجھے نہیں معلوم کہ رمشا وسان کے خون کے ساتھ انصاف ہوگا کہ نہیں مگر یہ ضرور ہوا ہے  کہ صرف چند دنوں میں، ساہیوال واقعے اور اب رمشا کے قتل کیس کے بعد مجھے کئی لوگ ملے ہیں جو کہ جسٹس رٹائرڈ ثاقب نثار کو یاد  کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ ہوتے تو ملک کے کروڑوں عوام کو خوف اور دہشت میں مبتلا کرنے والے ان واقعات کا نوٹس ضرور لیتے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).