شوبز کی دنیا کی کامیاب عورتیں اور اُن کی ناکام شادیاں


 

 جب بھی کسی سیلبرٹی کی شادی کی، دوسری شادی کی یا طلاق کی خبر آتی ہے تو لوگوں میں یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل جاتی ہے۔ عام طور پر شوبز کے مشہور ستارے یہ بات بالکل پسند نہیں کرتے کہ لوگ ان کی ذاتیات کے متعلق جانیں یا اُن کی ذاتی زندگی پر کوئی تبصرہ کیا جائے جو کہ ایک بنیادی انسانی حق بھی ہے مگر ہم اس بات سے انکار نہیں کر سکتے کہ جب کوئی مشہور شخصیت کوئی انٹرویو دیتی ہے تو ان سے ذاتی نوعیت کے سوال بھی پوچھے جاتے ہیں یا وہ خود بھی خاص طور پر اپنی ذاتی زندگی کے متعلق بات کرنے کیلئے ہی کسی مارننگ شو یا ٹاک شو کا حصہ بنتے ہیں اور ان کا نقطہ نظر لوگ بہت خوش ہو کر سنتے بھی ہیں، اس سے محظوظ بھی ہوتے ہیں۔

یہ شوبز کے سٹار آخر ہیں تو انسان ہی اور ان کے اپنے تجربات بھی انسانی فطرت کا ہی عکاس ہوتے ہیں۔ ہم ان ستاروں میں اپنے آئیڈیل دیکھتے ہیں اور ہمیں بہت تکلیف ہوتی ہے یہ جان کر کہ ہمارے آئیڈیل کا تو گھر ٹوٹ گیا یعنی طلاق ہوگئی۔ ہمارے معاشرے میں عورتوں نے ٹی وی پر راج کیا، مارننگ شو ہوسٹ بن کر جو نام ہر گھر کی دھڑکن بن گئے جیسے نادیہ خان، شایستہ لودھی یا فرح۔ پوری دنیا نے دیکھا کہ کیسے اُنہوں نے کھول کھول کر اپنے رشتے کی خوبصورتی لوگوں کے سامنے رکھی اپنے شوز میں کُھل کر اپنی ذاتی زندگی ڈسکس کی اور اُن کی بعد میں طلاق ہوگئی۔

حال ہی میں کامیاب سمجھے جانے والی شادیاں ٹوٹی جیسے صنم سید کی طلاق، صنم بلوچ کی طلاق، متھیرا کی طلاق۔ یہ سٹارز ابھی بھی بہت کامیابیاں سمیٹ رہی ہیں اور اب یہ اصطلاح بھی عام ہے کہ  happily divorced۔ یعنی ہم عورتوں کو طلاق ہوئی مگر ہم بہت خوش ہیں اپنی زندگی میں جو کہ ہمارے پاکستانی معاشرے میں بہت ناممکن سی بات ہے کیونکہ ہر طلاق کے بعد کسی بھی عام عورت کی زندگی اجیرن ہوجاتی ہے۔

شوبز کی کچھ کامیاب عورتوں نے دوبارہ شادی کی، کچھ نے دوبارہ شادی نہیں کی۔ کچھ نے اپنی طلاق کے بارے میں کھل کر بات کی جیسے اضفر اور سلمیٰ کی طلاق۔ کچھ نے اپنی شادی اور طلاق کے بارے میں کبھی کھل کر بات نہیں کی۔ کامیاب عورتیں، کامیاب ماں کیا شادی کا کامیاب نہ ہونا ان کے لئے کوئی ٹریجڈی ہو گی؟ کیا ان کے بھی سینے میں ہم عام لوگوں جیسے ہی دل ہوتے ہیں؟ کیا انسان کا طلاق لینا کبھی کبھی حالات کا نہیں، ہماری انا کا فیصلہ ہوتا ہے کہ بس چھوٹی سی بات پہ طلاق لے لی اور پھر عمر بھر قیدِ تنہائی میں گزار دی۔

کیا شب کے کسی پل اُن کامیاب عورتوں کو بھی محسوس ہوتا ہوگا کہ اوہ یار میں تو اکیلی ہوں؟ یا ایک کامیاب اور مشہور عورت اپنے سے کم کامیاب یا ایک ناکام مرد کے ساتھ گزارا نہیں کرسکتی یا ایک مرد کبھی کامیاب عورت کو برداشت نہیں کرسکتا اور اپنی شادی قائم نہیں رکھ پاتا۔

ایک بہت مشہور شادی اور ایک بہت مشہور طلاق طاہرہ سید اور نعیم بخاری کی گزری۔ یہ دونوں ہی اپنی شادی اور طلاق کے بارے میں بہت کُھل کے بات کرتے ہیں اور میرا ووٹ چونکہ ہمیشہ عورت کی طرف ہوتا ہے اور عورت بھی ایسی کہ جس کا دل بہت زیادہ پرستار بھی ہو تو میرے جیسا بندہ سوچتا ہے کہ ہائے یوں بھی طلاق ہوتی ہے اور میرے جیسا بندہ سوچتا ہے کہ دیکھا یہ ہوتا ہے مرد کا رویہ طلاق کے بعد۔

طاہرہ سید اپنے ایک انٹرویو میں بتاتی ہیں کہ مجھے نعیم نے بھی کبھی نہیں بتایا کہ تم خوبصورت ہو اور دوسری طرف جب میں نے نعیم بخاری کا انٹرویو سنا تو وہ تو اپنی دوسری بیگم کو دلہن کہہ کر پکارتے ہیں اور وجہ یہ بتاتے ہیں کہ وہ ہیں ہی اتنی خوبصورت کہ ہر پل دلہن کی طرح لگتی ہیں تو پھر میرے دل سے نعیم بخاری کے سٹائل میں ہی آہ نکلتی ہے کہ ٹُٹ پینے مردوں پہلی بیوی کی تم سے کبھی تعریف نہیں ہوتی اور دوسری بیوی کی دفعہ تم لوگوں کی محبت ڈُل ڈُل جاتی ہیں۔

عام طور پر ایسے ہی ہوتا ہے جو مرد اپنی پہلی بیوی کے ساتھ پریکٹیکل زندگی گزارنے پہ اصرار کرتا ہے وہ دوسری بیوی کو بہت رومانوی محبت دیتا ہے۔ طاہرہ سید سے سوال کیا گیا کہ دوسری شادی کیوں نہیں کی تو وہ کہتی ہیں پہلی شادی نے دو خوب صورت بچے تحفے میں دیے۔ اب انسان کو شادی سے بچوں کے علاوہ اور کیا چاہیے؟

اب ارینج میرج تو کوئی بچوں کی خاطر کرسکتا ہے مگر محبت کی شادی کی جائے اور بعد میں کہا جائے کہ بچوں کے لئے شادی کرنی پڑی یہ یا تو اپنا اپنا نقطہ نظر ہے یا دل ٹوٹا ہوا ہے۔ زیادہ تر کامیاب عورتیں کبھی دوسری شادی نہیں کرتی اور کامیاب مرد دوسری شادی لازمی کرتا ہے اور بڑی کامیابی سے شادی شدہ زندگی گزارتا ہے۔

شاید ایسے مرد کی پہلی بیوی سوچتی ہوگی کہ اگر ایسا رویہ تم میرے ساتھ رکھتے تو شاید کبھی ہماری طلاق نہ ہوتی۔ مجھے کیا محسوس ہوتا ہے؟ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ بعض اوقات انسان اپنی فطرت سے مجبور ہوتا ہے اپنے ڈیپریشن کے ہاتھوں مجبور ہوتا ہے؟ ادب کے بڑے بڑے ناموں نے بہت خوبصورت ادب تخلیق کرنے کے بعد خود کشی کرلی کوئی سمندر میں اُتر گیا کسی نے زہر کا پیالہ پی لیا کیوں؟ کیونکہ انسان کو اپنا آپ خود برباد کرنے میں بھی میں مزہ آتا ہے یا انسان کو اپنا آپ مکمل کبھی قبول نہیں ہوتا۔

لوگ جان بوجھ کر بھی طلاق لیتے ہوں گے یا جان بوجھ کر ساری عمر اکیلے گزارتے ہوں گے کیوں؟ کیونکہ انسان خود کشی کرنا چاہتا ہے جتنی بھی ہوسکے آدھی یا پوری۔۔۔۔۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).