لو پنجاب کی کہانی


لو پنجاب ایک بہترین بھارتی پنجابی فلم ہے جس میں ہیرو کا کردار امریندر گل اور ہیروئین کا کردار سرگن مہتا نے بخوبی نبھایا۔ اس فلم کی ہدایات راجیو ڈھنگرا نے دی۔ اس فلم کی کہانی پرگٹ برار اور اس کے خاندان کے گرد گھومتی ہے۔ پرگٹ برار روزگار کے حصول کے لئے کینیڈا چلا جاتا ہے۔ وہاں ا سکی ملاقات جسیکا سے ہوتی ہے۔ جیسیکا بھارتی نژاد کینڈین شہری ہے۔ پرگٹ اور جیسیکا کی ملاقات پہلے دوستی میں اور پھر دوستی سے محبت میں تبدیل ہوجاتی ہے ا ور وہ دونوں شادی کے بندھن میں بندھ جاتے ہیں۔

جیسیکا سے شادی پرگٹ کے لئے سودمند ثابت ہوتی ہے ایک طرف تو وہ منویر جیسے پیارے سے بیٹے کا باپ بنتا ہے تو دوسری طرف پرگٹ اپنا پلمبری کا بزنس شروع کردیتا ہے۔ کام کی زیادتی کے سبب پر گٹ گھر پر زیادہ وقت نہیں دے پاتا۔ جس کے نتیجے میں جیسیکا پرگٹ سے اکثر ناراض رہنے لگتی ہے۔ میاں بیوی کی آپس کی ناراضگی اتنی بڑھی کہ نوبت علیحدگی تک پہنچ گئی۔ ا یک طرف میاں بیوی کی سرد جنگ تو دوسری طرف منویر کا بڑھتا ہوا ڈپریشن۔

منویر جسے اس کے ہم جماعت کینڈین شہری ماننے سے انکاری تھے اسے اس بات کا احساس کا دلاتے تھے کہ کو وہ ان کے ملک میں دوسرے نمبر کا شہری ہے۔ اور اس کا ملک بھارت بہت ہی گندا ہے۔ ہم جماعت بچوں کا بڑھتا ہوا ناروا سلوک اسے احساس کمتری کا شکار کر دیتا ہے اور منویر احساس کمتری کے شدید دباؤ کے زیر اثر آ جاتا ہے۔ منویر کی بیماری کے سلسلے میں پرگٹ اور جیسیکا ڈاکٹر سے ملاقات کرتے ہیں جو انھیں منویر کو بھارت لے جانے کی تجویز دیتاہے تاکہ منویر کو اس بات کا احساس دلایا جائے کہ اس کا ملک بھی بہت خوبصورت ہے۔

پرگٹ اس تجویز سے متفق نہیں ہوتا۔ پرگٹ کے مطابق بھارت کے حالات انتہائی ابتر ہیں۔ بے روزگاری مہنگائی۔ دہشت گردی، نسلی تعصب، شدت پسندی، جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ ایک دن جیسیکا بھارت فون کرکے بابو جی (سسر) کو منویر کی بیماری کی بارے میں بتاتی ہے اور کہتی ہے کہ گاؤں کو کچھ دنوں کے لئے اس طرح صاف ستھرا کردیا جائے کہ وہ کینیڈا سے کسی طورپر کم نہ لگے۔ منویر 15 دن کے وزٹ پر گاؤں آتا ہے اور دیکھتا ہے کہ گاؤں صاف ستھرا اور تقریبا ہر طرح کی سہولیات سے آراستہ ہے۔

منویر گاؤن کی خوبصورتی کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کر لیتا ہے۔ گاؤں میں گھومنے پھرنے سے اس کا ڈپریشن ختم ہوجاتاہے۔ اور پھر وہ واپس کینیڈا چلا جاتا ہے۔ کینیڈا جا کر وہ اسکول میں اپنے گاؤں کی تصاویر پر مبنی پروجیکٹ اپنے استاد اور ہم جماعت کو دکھاتا ہے۔ دوسری طرف جیسیکا پر گٹ سے علیحدگی کے بعد اپنے بچپن کے دوست سے منگنی کرتی ہے۔ دوران تقریب منویر منگنی کی انگوٹھی چرا لیتا ہے۔ پرگٹ کے کہنے پر منویر انگوٹھی واپس کرتاہے۔ ابھی انگوٹھی کا تبادلہ شروع ہونے ہی لگتا ہے کہ گاؤں سے بابو جی (سسر) آجاتا ہے جسے سننے کے بہانے جیسیکا گھر سے بھاگ کر واپس پرگٹ اور منویر کے پاس چلی جاتی ہے۔ اور پھر وہ لوگ دوبارہ سے اک نئی زندگی کا آغاز کرتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).