رسول کی بیٹی نمونہ عمل کیوں نہیں؟


ساڑھے 14 سو سال پہلے کی خواتین کیا آج کی خواتین کے لئے نمونہ عمل ہیں؟ سوال تو بنتا ہے اس دور میں جب یہ سب کچھ نا تھا، نہ تو زندگی میں کوئی ایسی چہل پہل تھی نہ ہی دنیا اتنی تیزی سے رواں دواں تھی۔ نہ ایسی چاشنی تھی نہ ایسی روشنی تھی۔ عورتوں کو زندہ درگور کیا جاتا ہے یہ تو خیر سب ہی جانتے ہیں لیکن یہ شاید کم لوگوں کے ذہن میں آتا ہے کہ جب بیٹیوں کو زندہ درگور کیا جاتا تھا تب ایک پیامبر خدا نے بیٹی کے استقبال کے لئے کھڑے ہو ہو کر عوام کو یہ بتایا کہ بیٹی رحمت ہے، اور بیٹی بھی تو ملیکۃ العرب کی تھی، عرب کی سب سے بڑی بزنس وومن۔ امیر ترین ماں اور رحمۃ العالمین کی بیٹی کی زندگی بھی یقینا قابل رشک اور نمونہ عمل ہونی چاہیے، آخر اتنے بڑے خاندان میں پیدا ہونے والی اس خاتون کا ابھی اپنا ہی مقام ٹھہرا۔

دور جدید میں اس معظمہ بی بی کے حوالے سے ایک فرقہ مصائب بیان کرتا ہے تو دوسرا فرقہ دختر پیغمبر کے حالات سے تقریبا بے اعتنائی برت رہا ہے، رہی بات میڈیا، ڈیجیٹل میڈیا اور سوشل میڈیا کے اس دور کی تو حقیقت تو سامنے کہیں نا کہیں سے آ ہی جاتی ہے، لیکن اس جدید دور کی بھی پڑھی لکھی خواتین نے اس معصومہ بی بی کے حوالے سے کم ہی قلم اٹھایا اور کم ہی لب کشائی کی، آخر کیوں؟ کس وجہ سے؟ کیا وہ جانتی نہیں ہیں انکو، کیا انھیں روکا جاتا ہے؟ کیا انھیں خاتون جنت کے کردار سے واقفیت نہیں ہے یا پھران خواتین کی سوچوں کے بلند پرواز پرندے بھی جوانان جنت کی ماں کی بلندیوں تک پہنچنے سے قاصر ہیں بات کچھ بھی ہو، مسئلہ جو بھی ہے جہاں بھی ہے لیکن سوال تو بنتا ہے؟

رسول کی بیٹی کے تاریخ میں 9 مشہور نام ہیں جن میں سے ایک محدثہ بھی ہے، عام فہم کے لئے اس نام مطلب اتناہے کہ فرشتوں سے کلام کرنے والی، شاید اس بات پر اعتراض کیا جائے کہ فرشتے تو صرف انبیاء اور رسولوں سے ہم کلام ہوتے ہیں، لیکن عزیز من قرآن کریم کی ایک آیت واضح کرتی ہے کہ فرشتے دیگر انسانوں سے بھی ہم کلام ہوتے ہیں، سورۃ القصص کی 7 ویں آیت (وَاَوْحَیْنَ۔ آ اِلٰٓى اُمِّ مُوْسٰٓى اَنْ اَرْضِعِیْھِ ۖ فَاِذَا خِفْتِ عَلَیْھِ فَاَلْقِیْھِ فِى الْیَ۔ مِّ وَلَا تَخَافِىْ وَلَا تَحْزَنِىْ ۖ اِنَّا رَآدُّوْھُ اِلَیْکِ وَجَاعِلُوْھُ مِنَ الْمُرْسَلِیْن : ترجمہ: اور ہم نے موسٰی کی ماں کو حکم بھیجا کہ اسے دودھ پلا، پھر جب تجھے اس کا خوف ہو تو اسے دریا میں ڈال دے اور کچھ خوف اور غم نہ کر، بے شک ہم اسے تیرے پاس واپس پہنچا دیں گے اور اسے رسولوں میں سے بنانے والے ہیں۔ یہاں پر قرآن بتا رہے کہ موسی کی ماں کو ہم نے حکم بھیجا اور حکم خدا فرشتے ہی لاتے ہیں، یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی والدہ نہ نبی تھیں نا رسول تھیں لیکن فرشتوں کے ذریعے پیغام بھیجا گیا، مزید سورۃ مریم میں بھی اس حوالے سے بہت کچھ ہے۔

اور دوسری طرف حضرت علامہ اقبال نے جو موازنہ کے انداز میں جناب سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا اور جناب مریم کے بارے میں شعر تحریر کیے ہیں اس کے تو کیا کہنے

؎ مریمِ از یک نسبتِ عیسیٰ عزیز

از سہ نسبت حضرتِ زہرؓا عزیز

حضرت مریمؑ ایک نسبت سے محترم ہیں۔ سیدہ فاطمؓہ تین نسبتوں سے محترم ہیں

؎ نورِ چشمِ رحمتہ للعالمیں ؐ

آں امامِ اوّلین و آخریں

وہ نور چشم ہیں رحمتہ للعالمیں ؐ رسول کی جو اولین آخرین کے امام ہیں

؎ بانوے آں تاجدارِ ہَل اَتیٰ

مرتضیٰ مشکل کشیٰ شیرِ خدا

سید نا علی المرتضؓیٰ کی زوجہ محترمہ ہیں۔ آپؓ سورۃ الدہر جو ہل اتیٰ سے شروع ہوئی کے مصداق ہیں۔ آپ کا لقب مشکل کشا اور شیرِ خدا ہے۔

؎ مادرِ آں مرکز پرکارِ عشق

مادر آں کارواں سالارِ عشق

تیسری نسبت یہ ہے کہ حضرت حسینؓ کی والدہ ہیں جو پرکارِ عشق کا مرکز اور کاروانِ عشق کے سالار تھے

خیر یہ تو علامہ اقبال نے بتائی ہیں لیکن بہت ہی آسان کر دیا جائے تو یہ کہہ سکتے ہیں کہ سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا رحمت ہیں نبی رحمت رسول خدا کے لئے، نصف ایمان ہیں کل ایمان مولا علی علیہ السلام کے لئے اور ان کے قدموں تلے جنت ہے جوانان جنت کے سرداروں یعنی حسنین کریمیں سلام اللہ علیھم کے لئے۔

جناب سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا کی شہادت کے بارے 2 روایات ہیں ایک کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد 70 یا 90 دن زندہ رہیں، عام طور پر سیدہ کے یوم وفات کے بارے میں 3 جمادی الثانی کی روایت قدرے معتبر تصور کی جاتی ہے، سیدہ کی زندگی یقینا نمونہ عمل ہے اس لیے کہ ہمارے اس دور میں آپ میڈیا اور میڈیا سے باہر خواتین کو دیکھیں گے جو وقت کے ساتھ چلنا بہترین عمل قرار دیتی ہیں لیکن انکوشاید یہ معلوم نہیں کہ جناب سیدہ فاطمہ اور ان کی والدہ دونوں ہی اپنے دور میں بہترین انداز میں معاشرہ کا حصہ تھیں، بزنس میں بھی علم میں بھی، رتبہ میں بھی اور تو اور عبادت و رضایت میں بھی جناب سیدہ اپنا ثانی نہیں رکھتیں، مرد حضرات اور خاص طور پر خواتین کو یقینا اس معظمہ بی بی کے بارے بھی پڑھنا چاہیے

وقار حیدر

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وقار حیدر

وقارحیدر سما نیوز، اسلام آباد میں اسائمنٹ ایڈیٹر کے فرائض ادا کر رہے ہیں

waqar-haider has 57 posts and counting.See all posts by waqar-haider