پوپ فرانسس کا دورۂ متحدہ عرب امارات اور رواداری کا سال


متحدہ عرب امارات میں 2019ء کو رواداری کے سال کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں یہاں کی حکومت بہت سے اقدامات کر رہی ہے۔ اس سلسلے کی سب سے بڑی کڑی رومن کیتھولک چرچ کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کا یہاں کا تین روزہ دورہ تھا۔ پوپ فرانسس آٹھ صدیوں کے بعد اس جزیرہ نما عرب کا دورہ کرنے والے پہلے پاپائے روم ہیں۔ پوپ متحدہ عرب امارات کے دارلخلافہ ابو ظہبی میں تین فروری بروز اتوار پہنچے جہاں ان کا شایانِ شان استقبال کیا گیا اور پانچ فروری کو پوپ یہاں سے واپس ویٹی کن سٹی کے لیے روانہ ہو گئے۔ پوپ کا یہ تین روزہ دورہ متحدہ عرب امارات کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ یہ دورہ اپنے شاندار انتظامات کے حوالے سے بھی یہاں کے باسیوں کو اور یہاں آنے والے مہمانوں کو ہمیشہ یاد رہے گا۔

پوپ نے اس دورے کے دوران بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کی جس میں اُن کے ساتھ جامعہ الازہر کے مفتئی اعظم شیخ ڈاکٹر احمد الطیب نے بھی شرکت کی اور ان دونوں نے ایک مشترکہ تاریخی سمجھوتے پر بھی دستخط کیے اور اس کو ”انسانی بھائی چارے کا اعلامیہ“ کا نام دیا گیا۔ اس سمجھوتے کی تین نقول پر دستخط کیے گئے جس کی ایک نقل ویٹی کن، ایک جامعہ الازہر اور ایک متحدہ عرب امارات کے لیے تھی۔ اسی منصوبے کی ایک شق کے تحت ابو ظہبی میں ”ابراہیمی خاندان کا گھر“ کے نام سے ایک وسیع و عریض عمارت کی تعمیر بھی شامل ہے جس میں ایک بہت بڑا گرجا گھر اور ایک عالیشان مسجد کی تعمیر شامل ہے۔ گرجا گھر کو پوپ فرانسس اور مسجد کو شیخ ڈاکٹر احمد الطیب کے نام سے منسوب کیا جائے گا۔

پوپ کے دورۂ متحدہ عرب امارات کی سب سے نمایاں بات پوپ کا ابو ظہبی میں ہونے والے ایک عظیم اجتماع سے دعائیہ خطاب تھا جس کے لیے لاطینی زبان کا لفظ ”ماس“ استعمال کیا جاتا ہے جو کہ ابو ظہبی کے شیخ زید سٹیڈیم میں منعقد ہوا۔ یہ متحدہ عرب امارات کی تاریخ میں ہونے والا سب سے بڑا عوامی اجتماع تھا جس میں تقریباً پونے دو لاکھ لوگوں نے شرکت تھی اور لاکھوں لوگوں نے اسے گھر بیٹھے براہِ راست دیکھا۔ متحدہ عرب امارات کی ایئر لائنوں ”امارات“ اور ”اتحاد“ نے اپنے مسافروں کو کئی ہزار میٹر کی بلندی پر اسے براہِ راست دکھایا۔

اس اجتماعِ عظیم میں ایک سو سے زائد ممالک کے لوگوں نے شرکت کی۔ اس اجتماع کی کوریج کے لیے پوری دنیا کا میڈیا یہاں موجود تھا۔ اس اجتماع میں شرکت کے لیے لوگ دنیا کے دور دراز ممالک سے تشریف لائے۔ ایک چھوٹی سی بچی کی ویڈیو بہت وائرل ہو گئی جو سیکیورٹی کا حصار توڑ کر پوپ تک پہنچی اور پوپ کو اپنے ننھے ہاتھوں سے لکھا ایک کارڈ پیش کیا۔ یہ چھوٹی بچی اپنے والدین کے ساتھ کئی ہزار میل کا سفر طے کرتی ایک دور کے ملک ”کولمبیا“ سے یہاں پہنچی اور اسی طرح بے شمار خاندان اس اجتماع میں شرکت کے لیے دور دراز کے ممالک سے یہاں پہنچے۔

پوپ کا یہ دورہ اور ابو ظہبی میں ہونے والا اجتماع، نظمِ اجتماعی کا مکمل شاہکار تھا۔ اس روز دبئی اور ابو ظہبی کے تعلیمی اداروں میں عام تعطیل تھی۔ چونکہ راقم بھی شعبہ تدریس سے وابستہ ہے اس لیے ہم نے بھی اس موقع سے فائدہ اٹھانے کا پورا پروگرام بنایا ہوا تھا۔ پوپ نے اپنا خطاب صبح دس بجے شروع کرنا تھا جبکہ سٹیڈیم کے دروازے صبح پانچ بجے بند ہو جانے تھے۔ متحدہ عرب امارات کے ہر کونے سے شٹل بس سروس کے انتظامات تھے اور جو لوگ اپنی گاڑیوں پر آئے، ان کے لیے سٹیڈیم سے بہت دور پارکنگ کا انتظام کیا گیا تھا اور وہاں سے بھی آگے شٹل بس کے انتظامات تھے۔

ساری رات لوگوں کے آنے کا سلسہ جاری رہا جو دس سے بارہ گھنٹے پہلے شروع ہو چکا تھا۔ سٹیڈیم سے انتہائی قریب ہونے کے باوجود بھی راقم صبح چار بجے پہنچ چکا تھا۔ کہی بھی کسی قسم کی کوئی بدنظمی یا دھکم پیل دیکھنے میں نہیں آئی۔ سب لوگوں کو صبح کا ناشتہ دیا گیا۔ اور اتنے بڑے ہجوم میں پانچ گھنٹوں پر پھیلی انتظار کی گھڑیاں ایک ساعت میں ختم ہوتی محسوس ہوئی۔

پوپ کے آنے پر ہر چہرہ خوشی سے دمک اٹھا۔ سارے لوگ پوپ کی ایک جھلک دیکھنے کو بے تاب تھے اور پورا سٹیڈیم ایک انجانی خوشی کے جذبات میں لپٹا ہواتھا۔ ہر طرف دعائیہ کلمات پر مبنی نغموں کا سلسلہ جاری تھا۔ اور ہر انسان بلا کسی رنگ، نسل اور مذہب کے، صرف انسانیت کی ڈور سے بندھا دکھائی دیا۔ اور میرے دل میں یہ خواہش مچلتی رہی کہ کاش پوری دنیا کے باشندے انسانیت کے مذہب تلے آ جائیں جہاں ہر طرف امن اور سکون ہو۔

پوپ کے آنے کے بعد دو گھنٹے کیسے گزرے، نہیں معلوم۔ وہاں موجود ہر انسان اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھ رہا تھا اور ایک تاریخ ساز لمحے کا حصہ ہونے پر فخر محسوس کر رہا تھا۔

اس تقریب کے انعقاد پر یقیناً یہاں کے حکمران، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور دیگر لوزمات پورے کرنے والے ادارے خراجِ تحسین کے مستحق ہیں۔ پوپ کا یہ دورہ یقیناً جزیرہ نما عرب کی تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا اور ابو ظہبی کی تاریخ میں آج کا دن ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).