کاف سے کچی پ سے پخ


ہر زمانے میں بچوں کے اپنے کھیل اور محاورے ہوا کرتے ہیں۔ جب ہم چھوٹے تھے تو ہمارے پاس بھی اپنے کوڈ ورڈز اور محاورے تھے۔ اسکول کی بریک کے دوران اور شام کے وقت جب سارے بچے کھیلنے کے لیے اکٹھے ہوتے تو برف پانی، پکڑم پکڑائی، آنکھ مچولی اور بہت سے کھیل کھیلے جاتے ایسے میں اگر کوئی بچہ کھیل کو سمجھنے میں غلطی کرتا اور باقی بچوں سے پیچھے رہ جاتا تو عام حالات میں باقی ساتھی سارا وقت اسے چور ہی بناتے چلے جاتے یہاں تک کہ یا تو وہ رونے لگتا یا پھر بھاگ جاتا۔

مگر کبھی ایسا بچہ گلے میں ہڈی کی مانند پھنس جاتا۔ نا آپ اسے چور بنا کر تھکا پاتے نا ہی بھگا پاتے۔ یہ بچے عام طور پر کسی دوست کے چھوٹے بہن بھائی یا رشتے دار ہوتے ایسے میں جب جان چھڑانے کی ہر طرح کی کوشش ناکام ہوتی تو اس بچے کو کھیل میں شامل کر لیا جاتا اور اس کے بارے میں یہ علان کر دیا جاتا کہ اس کی ”کچی“ ہے، یہ ابھی ”کاف“ ہے۔

اب وہ بارواں کھلاڑی زبردستی کھیل میں شامل ہوتا اس کا عزیز اسے ہر طرح سے سپورٹ کرتا یہاں تک رعایت کے چور کے چھو لینے کے باوجود بھی وہ آؤٹ نہ ہوتا۔ اور وہ دن عملاً برباد ہی گنا جاتا۔ جب ہم یونیورسٹی میں داخل ہوئے تو ہمارا گروپ اپنی کلاس میں سب سے بڑا گروہ تھا۔ ہمارے گروپ میں ایسی گونگی اور بونگی لڑکیاں بھی شامل تھیں جن کے نام بھی اب یاد نہیں۔ نا جانے کیوں وہ ساتھ چلتی ساتھ کھاتی لیکن اس کے علاؤہ نہ وہ کسی بحث میں شامل، نا ہی کسی لڑائی میں نہ ہی وہ گندے لطائف پہ کھل کہ ہنس پاتیں۔ لیکن وفا داری سے ہمارے ساتھ ہمیں اپنے تئیں کمپنی دیا کرتیں۔ ایک روز ہماری پرانی سہیلی نے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا!

کہ یار ان پخوں کے ٹولے نے تو مجھ سے میری دوست ہی چھین لی ہے۔ آخر یہ کیوں چپک گئی ہیں؟
یہ واقعی غور طلب بات تھی۔ لیکن ہماری سمجھ سے باہر تھا کہ جان کیسے چھڑائی جائے۔

ایک روز ہم بس اسٹاپ پر کھڑے اپنی بس کا انتظار کر رہے تھے کہ اس دوران ہمارے سامنے سے ایک گدھا گاڑی گزری۔ میرے پاس کھڑے بھائی نے مجھے کہا دیکھو دیکھو تم اور تمہاری سہیلی جا رہی ہو۔ میں نے پوچھا کیا بول رہے ہو بھائی؟

کہنے لگا غور سے دیکھو نا۔
یہ جو اسمارٹ گدھا ہے یہ ہو تم! اور جو ساتھ ٹیڑھا اور ڈھیلا گدھا جا رہا ہے یہ ہے تمہاری سہیلی۔

میں نے کہا تم صبح صبح کیا بکواس کر رہے ہو؟
ابے یار یہ دیکھو اس گدھا گاڑی میں اسمارٹ گدھے کے ساتھ اس کا ٹرینی گدھا یعنی ”پخ“ بھی ہے تاکہ یہ بھی کام سیکھ جائے۔ سمجھیں؟

پھر؟
پھر کیا چلو بس آگئی۔

اس روز جب میں یونیورسٹی پہنچی تو مجھے پخ کا صحیح مفہوم معلوم ہو چکا تھا میں نے صبح کا قصہ اپنے گروپ میں سنا دیا۔ باقی سب نے تو محض ایک قہقہہ لگایا، لیکن پرانی سہیلی خفا ہو گئی اور شکوہ کیا کہ تمہارے بھائی نے ہم سب کو ہی پخ کہہ دیا اور تم نے برا نہیں مانا؟

میں برا کیا مانتی میرے بھائی نے مجھے بھی گدھا ہی کہا تھا کوئی کتنا بھی اسمارٹ گدھا کہے گدھا تو گدھا ہی ہے ناں؟
دوستوں آپ ہی بتائیں کہ آخر میں کیا کہتی جس سے میری سہیلی مان جاتی؟

گدھا تو اول بھی گدھا آخر بھی گدھا ہی رہے گا، چاہے جتنا بھی اسمارٹ ہو جائے۔
فرق صرف اعتماد کا ہوتا ہے۔ گدھا کچھ بھی کر لے گھوڑا تو بنے گا نہیں۔

تحریک انصاف میں یوں تو رنگ برنگے چھوٹے، موٹے، لمبے اورچوڑے پخ موجود ہیں لیکن محترم عمران خان کہ پسندیدہ محترم عثمان بزدار جو استخارہ سے نکلے اور جن کی ابھی کاف ہے، وہ اپنے طور پر ریڑھی گھسیٹنے کے کب تک قابل ہو جائیں گے؟
آپ سب کا کیا خیال ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).