وڈیرا شاھی اور معصوم رمشا کا قتل


چند روز پہلے سندھ کے شہر کنب کے علاقے میں ایک ایسا دردناک واقعہ پیش آیا، جس نے معاشرے کی جڑوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ واقعے میں درندہ صفت انسانوں نے ساتویں جماعت کی طالبہ تیرہ سالہ رمشا کو گھر سے باہر گھسیٹتے ہوئے لا کر اس کے دروازے پر گولیوں کی بوچھاڑ کرتے ہوے قتل کر ڈالا جس دروازے سے مستقبل کے روشن سپنے ساتھ اٹھائے رمشا اسکول جایا کرتی تھی۔ واقعے کے بعد مقتولہ رمشا کی مامتا جس نے کبھی سوچا نہ تھا کہ اس بیدردی سے ان کی معصوم بچی کی جان لے لی جائے گی کا احتجاج کرتے ہوے کہنا تھا کہ چند روز پہلے ان کی بیٹی کو علاقے کے با اثر وڈیرے اغوا کر کے لے گئے تھے با اثر وڈیروں کو قرآن پاک پر منت سماجت کرنے کے بعد ان کی بے گناہ بیٹی تو لوٹائی گئی لیکن اگلے ہی دن با اثر وڈیروں کا ایک ٹولا ان کے گھر میں گھس آیا اور معصوم رمشا کو گھر سے گھسیٹتے ہوئے لے گئے اور بے گناہ قتل کر ڈالا اور یوں ایک بیٹی کے رشتے میں پلنے والی رحمت کے قتل کو کاروکاری یعنی غیرت کے نام پر پر قتل کا نام دیا گیا

معصوم رمشا کی مظلوم ماں نے احتجاج کرتے ہوئے بیٹی کے بیگناہ قتل ہونے پر انصاف کی مانگ کی

لیکن کیا وڈیرا شاھی میں پنپتا ہوا بدبودار معاشرا جو گھٹیا فرسودہ اور دقیانوسی ریتوں رسموں سے دوچار اُن بے حس وڈیروں کے سائے میں سانس لیتا ہے جو کاروکاری جیسی خطرناک بدبودار گھٹیا اور فرسودہ رسم کے اصل تخلیق کار ہیں سندھ میں آج سے چند دہائیاں پہلے کاروکاری یعنی غیرت کے نام پر قتل کا کوئی تصور بھی نہیں تھا لیکن بعد میں آنے والے قبیلوں جاگیرداروں اور سرداروں نے اپنے گذارے کے سامان کے طور سماج کو گندی رسومات میں دھکیلا رمشا قتل کیس میں بھی وہی جاگیردار سردار اور وڈیرے ملوث ہیں جو ایسی رسومات کا سہارا لیتے ہوئے امن پسند سندھ بی کے ٹکڑوں پر پل رہے ہیں

سندھ بھر میں کاروکاری یعنی غیرت کے نام پر قتل کا کوئی یہ پہلا واقعہ نہیں اب تک معصوم رمشا جیسی ہزاروں رمشاؤں کو موت کے گھاٹ اتارا جا چکا ہے اور وڈیرا شاھی میں پنپتے اس معاشرے میں قانون نام کی کوئی ایسی چیز نہیں جو کاروکاری جیسی حرام رسم کو ختم کر پائے سندھ بھر میں غیرت کے نام پر قتل کے واقعات میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ وڈیروں کی اوطاقوں پر ہونے والے غیرقانونی جرگے ہیں جہاں اکثر حوا کی مظلوم بیٹیوں کی زندگی اور موت کے ظالمانہ فیصلے کیے جاتے ہیں اور ان پہ عمل کروایا جاتا ہے۔

کاروکاری نامی گندی رسم کے خاتمے کے لیے یقینی طور پر سندھ بھر کو وڈیرا شاھی جیسے ناپاک نظام سے پاک کرانا ہوگا۔ ایسے نظام میں ہونے والے ناحق قتل کی تحقیقات کے لئے اُن ہی وڈیروں کی سرکار سے مطالبہ کرنا ہی فضول ہے جن کے اپنے ہاتھ کہیں نہ کہیں ایسے بدبودار معاشرے کے تسلسل کا سبب بنتی ہوئی چلے آ رہے ہوں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).