جانور راج: سنو بال کا فرار


پورا باڑہ، پون چکی کے سوال پہ بری طرح منقسم ہو چکا تھا۔ سنو بال اس بات سے منکر نہیں تھا کہ پون چکی کی تعمیر بڑی مشقت طلب ہو گی۔ پتھر اٹھانے پڑیں گے، دیواروں میں چننے پڑیں گے، دھرے بنانے پڑیں گے اور پھر، ڈائنموز اور تاروں کی ضرورت پڑے گی۔ ( یہ سب کیسے ہوگا، سنو بال نے کچھ نہ کہا تھا) مگر وہ اس بات پہ قائم تھا کہ یہ سب ایک سال کی مار ہے۔ اور اس کے بعد اس نے اعلان کیا کہ اتنی مشقت بچ جائے گی کہ جانوروں کو فقط ہفتے کے تین دن کام کرنا پڑے گا۔

دوسری طرف نپولین کا کہنا تھا کہ خوراک کی پیداوار بڑھانا، لمحہء موجود کی سب سے بڑی ضرورت ہے اور اگر جانوروں نے پون چکی پہ وقت ضائع کیا تو وہ سب فاقوں مریں گے۔ ’سنو بال کو ووٹ دو، ہفتے میں تین روز کام کرو‘ اور ’نپولین کو ووٹ دو، پورا ہفتہ خوراک اگاؤ ‘ کے نعروں کے تحت، جانوروں نے دو دھڑے بنا لئے۔ بنجامن گدھا، واحد جانور تھا، جو کسی دھڑے میں شامل نہیں ہوا۔ اس نے خوراک کی پیداوار اور پون چکی کے مشقت بچانے کی بات، دونوں ہی میں یقین کرنے سے انکار کردیا۔ پون چکی ہو یا نہ ہو، اس نے کہا، زندگی یوں ہی چلتی رہے گی جیسا کہ سدا چلتی آئی ہے، یعنی، بے ڈھنگی۔

پون چکی پہ اٹھے تنازعے سے قطع نظر، باڑے کی حفاظت کا سوال بھی تھا۔ یہ بات خوب واضح تھی کہ گو انسانوں کو ’معرکہء گاؤتھان‘ میں شکست دے دی گئی تھی لیکن وہ دوبارہ ایک نئے عزم کے ساتھ باڑے پہ قبضہ کرنے اور جانی صاحب کا تسلط قائم کرانے کی کوشش ضرور کریں گے۔ ان کے پاس یہ کرنے کا مضبوط جواز موجود تھاکیونکہ ان کی شکست کی خبر، سارے کچے کے علاقے میں اڑ گئی تھی اور اس نے آس پاس کے مزرعوں کے جانوروں کو مزید باغی کر دیا تھا۔

حسبِ معمول سنو بال اور نپولین میں اختلاف تھا۔ بقول نپولین، جانوروں کو ہتھیار خرید کے ان کا استعمال سیکھنا چاہیے تھا۔ سنوبال کے نزدیک، ان کو زیادہ سے زیادہ کبوتر بھیج کے دوسرے باڑوں کے جانوروں میں انقلاب کی امنگ جگانی چاہیے تھی۔ ایک کہتا تھا کہ اگر وہ اپنا دفاع نہ کر پائے تو ان کا مفتوح ہونا لازم ہے، دوسرا بحث کرتا کہ اگرسب جگہ انقلاب آگیا تو انہیں دفاع کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔ جانوروں نے پہلے، نپولین کو سنا پھر سنو بال کو، وہ سمجھ نہ پائے کہ کون درست ہے ؛درحقیقت، انہیں وہی درست لگتا تھا جو اس وقت بول رہا ہوتا تھا۔

آخر وہ دن آپہنچا جب، سنو بال کے نقشے مکمل ہو گئے۔ اگلی اتوار کو پون چکی کے بننے یا نہ بننے کے سوال پہ استصوابِ رائے ہونا تھا۔ جب سب جانور بڑے گودام میں اکٹھے ہو گئے، سنوبال اٹھا اور گو کہ گاہے گاہے بھیڑوں کا ممیانا حائل ہوا، مگر پون چکی کی تعمیر کے حق میں اپنے دلائل پیش کیے ۔ پھر نپولین، جواب دینے کو کھڑا ہوا۔ اس نے متانت سے کہا پون چکی، بے کار ہے اور یہ کہ، اس نے کسی کو اس کے حق میں ووٹ دینے کو نہیں کہا اور پھر جھٹ سے بیٹھ گیا ؛ وہ بس تیس سیکنڈ ہی بولا اور اپنی بات کے پیدا کردہ اثر سے بے پروا نظر آتا تھا۔

اس پہ سنو بال اٹھا، بھیڑوں پہ بنکارا، جو کہ پھر ممیانا شروع ہو گئی تھیں، پون چکی کے حق میں ایک جذباتی اپیل کرنے لگا۔ اب تک جانوروں کی ہمدردیاں برابر سے تقسیم تھیں مگر ایک لمحے میں ہی سنو بال کی خوش بیانی انہیں بہا لے گئی۔ جگمگاتے ہوئے جملوں میں اس نے جانوروں کے باڑے کی وہ تصویر دکھائی، جو جانوروں کی پشت سے مشقت کا بوجھ ہٹنے کے بعد ہو گی۔ اس کا تخیل، اب، ٹوکے اور دات سے کہیں آگے دوڑ چکا تھا۔

بجلی، اس نے کہا، تھریشر، ہل، سہاگے، ڈسکیں، بیلنے اور کٹائی کے ہل اور گٹھے باندھنے کے آلے چلا سکتی ہے اور اس کے علاوہ، ہر تھان کو ذاتی برقی روشنی، گرم ٹھنڈا پانی، اور ایک برقی ہیٹر بھی فراہم کر سکتی ہے۔ جب اس نے خطاب ختم کیا تو اس وقت تک کوئی شبہ باقی نہ تھا کہ رائے عامہ کس طرف جائے گی۔ مگر عین اسی لمحے نپولین کھڑا ہوا، اور سنو بال پہ ایک عجیب سی دزدیدہ نگاہ کرتے ہوئے ایک بلند آہنگ سبکی سی بھری، ایسی جیسی کسی نے اسے کبھی بھرتے نہ سنا تھا۔

اس پہ، باہر سے بھونکنے کی خطرناک آواز ابھری اور نو پلے ہوئے کتے، پیتل کے کوکوں والے پٹے پہنے، چھلانگ مار کے گودام میں آن گھسے۔ وہ سیدھے سنو بال پہ لپکے، جو بر وقت اپنی جگہ سے اچھل کر ان کے لپکتے جبڑوں سے بس بال بال بچا۔ ایک لمحے میں وہ دروازے سے باہر تھا اور وہ اس کے پیچھے تھے۔ خوف اور حیرت سے خاموش، تمام جانور دروازے پہ بھیڑ کی صورت کھڑے ہو کر اس بھاگا دوڑی کو دیکھنے لگے۔ سنو بال، لمبی چراگاہ میں دوڑا جا رہا تھا، جو بڑی سڑک کی طرف جاتی تھی۔

وہ ایسے بھاگ رہا تھا، جیسے ایک سؤر ہی بھاگ سکتا ہے، مگر کتے بالکل اس کے سر پہ پہنچ چکے تھے۔ اچانک وہ رپٹا اور لگا کہ بس انہوں نے اس کو پکڑ ہی لیا ہے۔ پھر وہ اٹھا، اور پہلے سے بھی تیزی سے دوڑنے لگا، پھر کتے دوبارہ اس کے قریب پہنچنے لگے۔ ایک نے تو بس سنو بال کی دم پہ منہ مار ہی دیا تھا مگر سنو بال نے بڑے وقت سر، لہرا کے دم بچا لی۔ پھر اس نے مزید رفتار پکڑی اور چند انچوں سے بچتے ہوئے باڑ میں موجود ایک مورے سے نکل بھاگا اور پھر دوبارہ کبھی کسی کو نظر نہ آیا۔

اس سیریز کے دیگر حصےاینمل فارم! پون چکی کا منصوبہجانور راج: پون چکی ناگزیر ہے!

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).