سعودی شہزادہ اور تحریک انصاف کی فلاحی ریاست


سعودی شہزادے کی آمد سے پہلے ہی اسلام آباد اور راولپنڈی کے راستوں پر رنگ روغن اور بڑے بڑے پوسٹر لگا کر اسے دلھن کی طرح سجانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ دوسری طرف شہزادے کی آمد پر اسلام آباد کی ایک صحافتی تنظیم سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بیہمانہ قتل پر احتجاج کرنے کی تیاریوں میں مصروف عمل نظر آ رہی ہے۔ سعودی شہزادے کی آمد سے پہلے سابق سپہ سالار پاکستان، اسلامی اتحادی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی پاکستان آمد اور اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں سے یہ سب کو پتا چل گیا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب ایک نئے بندھن میں بندھنے جا رہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق سعودی شہزادے کو اعلیٰ ترین سول ایوارڈ، ایک عدد اعزازی ڈگری اور شایان شان استقبال دے کر آسمان سے اونچی شہد سے میٹھی دوستی کی قسم کھائی جائے گی تا کہ پہلی فلاحی ریاست کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔ ماضی میں اس طرح کے استقبالیے، ظہرانے، قدم بوسیاں برادر سعودی عرب کے حرمین شریفین کو ملتی رہی ہیں اور بڑے فخر سے ہمارے ہوا باز مہمان کی شان بڑھانے کے لیے ان کے جہاز کو اپنے حصار میں لیے عظیم دوستی کی مثالیں دیتے رہے ہیں۔

ہمارے برادر عرب ممالک وطن عزیز کی بیمار معیشت کو سہارا دینے کی کوشش میں امداد پر امداد دیے جا رہے ہیں اور اب بھی سعودی شہزادے کی آمد پر بہت سی امداد، خیرات، صدقات اور قرضہ جات عطا ہونے کی بڑی بڑی پیشن گوئیاں ہو چکی ہیں۔ ملک کے وزیر اعظم عمران خان صاحب جنہوں نے پہلی فلاحی اسلامی ریاست بنانے کی قسم کھا رکھی ہے اور ماضی میں وہ روایتی سیاست دانوں پر تنقید کرتے نہیں تھکتے تھے کہ پاکستان بنانا ریپبلک نہیں کہ جس کا جی چاہے وہ اسے خرید لے۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے دور حکومت میں پابندی کے باوجود عرب دوستوں کو خوش کرنے کے لیے نایاب بازوں کو باہر بھیجا جا رہا ہے، تلور اور مار خور کا شکار کرنے کے لیے ہر روز پرمٹ جاری ہو رہے ہیں، مطلب یہ کہ پیسے دو اور جو چاہو کر لو، جو چاہو لے لو، کیوں کہ یہ بنانا ریپبلک ہے۔ ملک کا عام آدمی جسے پاکستان تحریک انصاف نے روزگار، گھر اور ترقی کی سہانے خواب دکھائے تھے، آج وہ اس فلاحی ریاست میں مہنگائی سے پریشان اور دیہاڑی دار مزدور فاقہ کشی کرنے پر مجبور ہے۔

اشیا خوردو نوش، سبزیاں، پھل فروٹ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ اب تو یہ پاکستان تحریک انصاف کی فلاحی ریاست حضرت عمر جیسے کسی حکمران کی آمد کا انتظار کر رہی ہے، تا کہ وہ آ کے دیکھ سکے کہ اس فلاحی ریاست میں کوئی بھوکا تو نہیں سویا۔ نوجوانوں کو آواز دینے والے وزیر اعظم عمران خان شاید یہ بھول بیٹھے ہیں کہ یہ ملک نوجوانوں کا ہے، مگر ان کو دینے کے لیے حکومت کے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے، یہاں انصاف ملنا بہت مشکل اور عوام بے حد پریشان ہے۔

پاکستان تحریک انصاف نے تو حق سچ کا ساتھ دے کر انصاف کا بول بالا کرنا تھا مگر یہاں تو صحافیوں کو بے روز گار کر کے زبانوں پر تالے لگانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ایک عام آدمی کی آواز بلند کرنے والی سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کو بھی کریک ڈاؤن کر کے تالا بندی کی نا کام کوشش کی جا رہی ہے، تا کہ معاملات کو اپنے گرفت میں رکھا جا سکے۔ بیرونی امداد، خیرات لینے کے باوجود بھی ہم آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کی تیاریاں کر رہے ہیں گیس اور بجلی کے بلوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں نئے نئے ٹیکسز کی بھر مار ہے اور آئی ایف ایف مزید قوم کا اسکرو ٹائیٹ کرنے کے اشارے کر رہی ہے۔

بجٹ خسارہ، گردشی اور بیرونی قرضے بڑھتے جا رہے ہیں اور سادگی پسند پاکستان تحریک انصاف کی حکومت مزید قرضوں پر قرضے لیے جا رہی ہے۔ وزیر اعظم ہاؤس سے نفرت کرنے والی پاکستان تحریک انصاف اسی وزیر اعظم ہاؤس میں سعودی شہزادے کو ظہرانے، طعام و قیام کی سہولتیں دینے میں مصروف ہے۔ بڑی بڑی گاڑیوں اور پروٹوکول سے نفرت کر کے ان کو نیلام کرنے والی تبدیلی والی سرکار اب بڑی بڑی گاڑیاں کرائے پر لے کر پروٹوکول دینے میں پیش پیش نظر آ رہی ہے اور اگر سعودی شہزادے نے کہیں خالص دودھ کی فرمایش کر ڈالی تو پھر وزیر اعظم ہاؤس میں کرائے کی کٹے اور بھینسیں لانا ہوں گے جنہیں کچھ ماہ پہلے ہی نیلام کیا گیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).