ڈکٹیٹروں کے دور میں کیا کھویا کیا پایا؟


لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالمجید ملک نے اپنی کتاب ”ہم بھی وہاں موجود تھے“ میں لکھا کہ ”پاکستان آرمی دنیا کی بہترین اور منظم ادارہ ہے بدقسمتی سے اسے ماضی سے کچھ ایسی عادتیں پڑی ہوئی ہیں کہ اس نے اپنے آپ کو ایک قسم کی سپر پاور سمجھنا شروع کیا ہوا ہے“ ۔

میرے خیال میں انھوں نے درست بات کی ہے وقت میسر ہو تو آپ تاریخ کے اوراق سے گرد جھاڑ کر مطالعہ کریں تو سب کچھ آپ پر عیاں ہو گا کہ فوجی ڈکٹیٹروں کے دور میں ہم نے پایا کچھ بھی نہیں بلکہ بہت کچھ کھویا۔

انیس صد پینسٹھ کی بات ہے ہندوستان پاکستان پر حملہ کرتا ہے۔ دو طرفہ اس بات کا دعویٰ کیا جاتا ہے کہ جنگ ہم نے جیتی پاکستان چھ ستمبر کو یوم دفاع کے طور پر مناتا ہے اور منانا بھی چاہیے مگر یہ تلخ حقیقت ہے کہ ہم نے انیس صد پینسٹھ کی جنگ میں کامیابیاں نہیں سمیٹی بلکہ بہت کچھ کھویا۔ بھمبر آزاد کشمیر میں ایک جگہ جسے آج کل (افتخار آباد ) کے نام سے جانا جاتا ہے انیس صد پینسٹھ سے قبل اس جگہ کا نام ”چھمب جوڑیاں“ تھا وہاں کے کسی مکین سے معلوم کیا جائے کہ انیس صد پینسٹھ میں ہم نے کیا کھویا کیا پایا اگر اُسے کوئی خوف لاحق نہ ہوا سچ بولنے کو ترجیح دی تو اس کی گواہی سے آپ پر یہ بھید کھل جائے گا کہ پینسٹھ کی جنگ کے اصل حقائق کیا تھے اور ہمیں کیا بتایا جا رہا ہے؟

چھ سال کے بعد انیس صد اکہتر آتا ہے ارض پاک وطن کی زمام اقتدار جنرل یحییٰ کے ہاتھ میں ہوتی ہے، ہندوستان حملہ کرتا ہے ہم ملک کا ایک حصہ گنوا دیتے ہیں ڈھاکہ کے پلٹن میدان میں اپنے تئیں ٹائیگر بنے جنرل نیازی دشمن کے سامنے ہتھیار ڈال رہے ہوتے ہیں، ایک بار پھر رسوائی ہمارا مقدر بن جاتی ہے۔ جنرل نیازی کا ٹائیگر بننے کا قصہ بھی بڑا دلچسپ ہے سہیل وڑائچ کی کتاب ”جرنیلوں کی سیاست کیا کیا“ میں جنرل فرمان دوران انٹرویو بتاتے ہیں کہ جنرل نیازی کو فوج کے اندر ٹائیگر کا خطاب کسی نے نہیں دیا تھا، انھوں نے اپنے طور پر اپنا لقب خود اختیار کیا اور فوج کے اندر وہ کسی اور لقب سے مشہور تھے۔

جنرل مجید ملک آگے چل کر لکھتے ہیں ننانوے میں کارگل برپا ہوتا ہے تو نواز شریف کو اس سے مکمل بے خبر رکھا گیا کارگل کا منصوبہ جنرل مشرف، جنرل عزیز اور جنرل محمود نے بنایا تھا۔ نواز شریف اور جنرل مشرف دونوں کی مشترکہ عادات تھی کہ وہ ایک دوسرے کے کاموں میں ٹانگ اُڑانا پسند نہیں کرتے تھے نواز شریف بضد تھے کہ فوج نے انھیں کارگل کے حوالے سے مکمل بے خبر رکھا جب کہ مشرف کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو آن بورڈ رکھا گیا تھا۔

نواز شریف کے ہاتھ سے زمام اقتدار جنرل مشرف نے چھین لی اور اُنھیں پابند سلاسل کر دیا مشرف دور میں فوجی وردی میں ملبوس افسران عوام میں جانے سے کتراتے تھے۔ پاک فوج کے اہلکار سادہ لباس زیب تن کر کے عوام میں جاتے۔ جنرل کیانی سپہ سالار بنے تو انھوں نے فوج کو بتدریج سیاست سے دور کرنا شروع کیا۔ راحیل شریف نے ملک میں دہشت گردوں کو کچلنے کے لیے آپریشن ضرب عضب شروع کیا اور ”جانے کی باتیں جانے دو تک“ یہ آپریشن کامیابی سے جاری رہا۔

باجوہ سپہ سالارِ بنے تو آپریشن ضرب عضب کی جگہ آپریشن ردالفساد آیا۔ کامیابی کے دعویٰ کیے گئے اور ان دعوؤں میں نوے فیصد صداقت ہے۔ دہشت گردوں کا قلعی قمع کیا گیا ارض وطن بڑی حد تک دہشت گردوں سے پاک ہو گیا۔

نواز شریف دور میں پٹھانکوٹ پر حملہ ہوتا ہے نواز شریف وہی تقریر کرتے ہیں جو پلوامہ حملہ کے بعد عمران خان کرتے ہیں وہ بھی امن کی بات کرنے کے بعد دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کی بات کرتے تھے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کی تقریر بہت شاندار تھی۔ ٹھیک کہا انھوں نے کہ ہندوستان نے حملہ کیا تو ہم سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دیں گے۔

بات قومی سلامتی کی ہو تو پوری قوم یک جان ہو جاتی ہے وہ بھول جاتی ہے کہ مقتدر حلقے اپنی حدود میں کام کر رہے ہیں یا اس سے باہر نکل کر دوسرے اداروں میں بھی ٹانگ اڑا رہے ہیں۔

پلوامہ پر کیے گئے حملے کے بعد ہندوستان نے روایتی طور پر بنا سوچے سمجھے الزام پاکستان پر لگا دیا، حملہ آور کی کڑیاں پاکستان سے ملانے کی کوشش کی گئی مگر ذلت ان کے مقدر کا حصہ بنی۔ پہلی بار ایسا ہوا کہ ہندوستان کی طرف سے دی گئی دھمکیوں کا جواب سول حکومت نے دیا اس سے قبل ہمیشہ جواب مقتدر حلقوں کی طرف سے دیا جاتا رہا۔ سمجھدار قومیں غلطیوں سے سیکھتی ہیں اور سیکھ لینے ہی میں عظمت ہوتی ہے۔
بجا فرمایا جنرل مجید ملک نے کہ پاک فوج دنیا کی زبردست اور منظم فوج ہے دنیا کے کسی بھی ملک کی فوج اس کا مقابلہ نہیں کر سکتی اگر یہ اپنے کام میں یکسو ہو۔

بشارت راجہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بشارت راجہ

بشارت راجہ شہر اقتدار سے پچھلی ایک دہائی سے مختلف اداروں کے ساتھ بطور رپورٹر عدلیہ اور پارلیمنٹ کور کر رہے ہیں۔ یوں تو بشارت راجہ ایم فل سکالر ہیں مگر ان کا ماننا ہے کہ علم وسعت مطالعہ سے آتا ہے۔ صاحب مطالعہ کی تحریر تیغ آبدار کے جوہر دکھاتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وسعت مطالعہ کے بغیر نہ لکھنے میں نکھار آتا ہے اور نہ بولنے میں سنوار اس لیے کتابیں پڑھنے کا جنون ہے۔

bisharat-siddiqui has 157 posts and counting.See all posts by bisharat-siddiqui