کراچی میں بظاہر ہوٹل کا خراب کھانا کھانے سے 5 بچے جاں بحق، والدہ کی حالت تشویشناک


کراچی: شہر قائد میں مبینہ فوڈ پوائزننگ کا ایک اور واقعہ پیش آیا جس میں 5 بچے جاں بحق ہوگئے جب کہ بچوں کی والدہ کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
ایس پی گلشن طاہر نورانی کے مطابق کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی متاثرہ فیملی نے صدر میں گزشتہ رات ایک ریسٹورینٹ سے کھانا کھایا اور ابتدائی تحقیقات میں بچوں کی اموات کی وجہ فوڈ پوائزننگ لگتی ہے۔

فوڈ پوائزننگ سے جاں بحق ہونے والے بچوں کی عمریں ڈیڑھ سال سے 9 سال کے درمیان ہے جب کہ بچوں کی والدہ نجی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
جاں بحق بچوں میں ڈیڑھ سالہ عبدالعلی، 4 سالہ عزیز فیصل، 6 سال کی عالیہ، 7 سال کا توحید اور 9 سال کی صلویٰ شامل ہے۔

پولیس حکام کے مطابق متاثرہ فیملی گزشتہ رات ساڑھے 11 بجے کوئٹہ سے کراچی پہنچی اور ایک گیسٹ ہاؤس میں قیام کیا جہاں انہوں نے ہوٹل کے باہر سے کھانا منگوایا۔

پولیس حکام کا مزید کہنا ہے کہ متاثرہ فیملی نے کراچی آنے سے قبل خضدار میں بھی کھانا کھایا تھا تاہم رات گئے 5 بچوں، والدہ اور پھوپھو کی طبیعت خراب ہوئی جس کے بعد 7 افراد کو اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال منتقل کیا گیا۔

ایس پی گلشن طاہر نورانی کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں واقعہ مضر صحت کھانا کھانے کا لگتا ہے تاہم واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کی جارہی ہے۔

ذرائع کے مطابق گیسٹ ہاؤس کے جس کمرے میں متاثرہ خاندان نے قیام کیا اسے پولیس نے سیل کرتے ہوئے شواہد اکٹھے کرلیے جب کہ جس ہوٹل سے کھانا منگوایا گیا، فوڈ اتھارٹی حکام نے اس کے کچن سے کھانے کے نمونے حاصل کرلیے۔

یاد رہے کہ 10 نومبر 2018 کو کراچی کے ہی علاقے کلفٹن کے ایک نجی ریسٹورنٹ میں زہریلا کھانا کھانے سے 5 سالہ محمد اور ڈیڑھ سالہ احمد جاں بحق ہوگئے تھے۔

ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش

کراچی: سندھ فوڈ اتھارٹی نے مبینہ طور پر فوڈ پوائزننگ سے ہلاک ہونے والے 5 بچوں کی ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ کو پیش کردی۔

شہر قائد میں مبینہ طور پر مضر صحت کھانا کھانے سے 5 بچوں کی اموات کے بعد سندھ فوڈ اتھارٹی کی ٹیم حرکت میں آگئی، جس نے صدر میں واقع ہوٹل کا دورہ کیا جہاں انہوں نے کچن کا معائنہ کرنے کے بعد کھانے کے نمونے قبضے میں لے لیے۔

فوڈ اتھارٹی حکام نے گیسٹ ہاؤس کا بھی دورہ کیا جہاں متاثرہ خاندان قیام پذیر تھا، حکام نے کمرے میں کھائے گئے کھانے کے نمونے بھی حاصل کرلیے۔

ڈی جی سندھ فوڈ اتھارٹی امجد لغاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کارروائی کی جارہی ہے اور اب تک 15 افراد زیر تفتیش ہیں۔

امجد لغاری نے مزید کہا کہ کچن میں ایگزاسٹ سسٹم نہیں ہے، ہوٹل کے اندر جو چیزیں دیکھی گئیں ان کی مینٹینس بہتر نہیں ہے جب کہ ہوٹل میں موجود دیگوں میں پرانی بریانی تھی جس کے نمونے جمع کرلیے ہیں۔

سندھ فوڈ اتھارٹی نے مبینہ طور پر مضر صحت کھانے سے 5 بچوں کی ہلاکت کی ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ کو پیش کردی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہوٹل اور کمرے سے کھانے کے نمونے حاصل کرنے کے بعد انہیں ٹیسٹ کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔

فوڈ اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ خاندان کوئٹہ سے کراچی پہنچا اور صدر کے ایک گیسٹ ہاؤس میں قیام کیا جب کہ متاثرہ خاندان نے کوئٹہ سے کراچی سفر کے دوران خضدار اور حب میں کھانا بھی کھایا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متاثرہ خاندان نے کراچی پہنچنے پر پارسل بریانی لی اور گیسٹ ہاؤس کے کمرے میں کھائی، بریانی کھانے کے بعد خاتون نے الٹیاں کرنا شروع کیں اور ان کے شوہر انہیں اسپتال لے گئے۔

رپورٹ کے مطابق دونوں میاں بیوی صبح کے وقت واپس گیسٹ ہاؤس پہنچے تو ان کے 5 بچے، ایک رشتہ دار کمرے میں بیہوش پڑے تھے جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں بچوں کی موت کی تصدیق کی گئی۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی ہے کہ وہ بچوں کے والدین سے خود جا کر ملیں اور اگر وہ واپس کوئٹہ جانا چاہتے ہیں تو ان کے لیے بندوبست کیا جائے
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ واقعے پر دلی صدمہ ہوا، بچوں کے والدین کی تکلیف محسوس کر رہا ہے، ان کے ساتھ انصاف ہوگا۔
بشکریہ جیو نیوز۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).