آنٹی کہنے پر اتنا غصہ؟


محترمہ نوشی بٹ کا ایک کالم پڑھنے کا اتفاق ہوا جس میں وہ اس بات پر نالاں نظر آئیں کہ تھرٹی پلس لڑکیوں کو آنٹی کیوں کہا جاتا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ مرد اگر تیس سال کراس کر لیتا ہے تو اسے انکل کیوں نہیں کہا جاتا اور یہ کہ مردوں کو چھنے کاکے بننے کا شوق ہوتا ہے اس لئے وہ باجی، ماسی، پھپھی یا آنٹی بول کر اپنے آپ کو تسکین دیتے ہیں۔

خاکسار کی رائے میں مذکورہ بالا القابات عزت و احترام کی غمازی و عکاسی کرتے ہیں۔ کسی بڑی عمر کی لڑکی کو اگر باجی کہہ دیا جائے تو اس میں کیا حرج ہے۔ میرے مشاہدے کے مطابق بڑی عمر کی لڑکی کو اکثر باجی کہہ کر بلایا جاتا ہے اگر فورٹی پلس یا اس سے زیادہ ہو تو عام طور پر نوجوان خالہ یا آنٹی کہہ کر بلاتے ہیں اور ان کے ہم عمر مرد عموماً باجی ہی کہتے ہیں۔ اسی طرح مردوں کو انکل کہا جاتا ہے۔

بقول مصنفہ تھرٹی پلس شادی شدہ مرد کو بھی کوئی بیس بائیس سالہ لڑکی انکل نہیں کہتی جبکہ دوسری طرف لڑکے ایسا ہی کرتے ہیں تو آپ خود ہی بتائیے کہ اس میں قصوروار کون ہے؟ لڑکیاں اگر انکل نہیں کہتیں تو کہہ دیا کریں۔

میرا ذاتی تجربہ یہ ہے کہ ایک زمانے میں جب اجنبی لڑکیوں نے مجھ سے کوئی بات کرنی ہوتی تھی تو بھائی کہہ کر مخاطب کرتی تھیں لیکن اب اکثر لڑکیاں انکل کہہ دیتی ہیں لیکن میں نے کبھی اس بات کا برا نہیں مانا کیونکہ ایسا وہ عزت و احترام میں کہتی ہیں۔ میں نے کبھی نہیں سوچا کہ وہ میری بڑھتی ہوئی عمر کا حوالہ دیتے ہوئے مجھ پر طنز کر رہی ہیں۔ ابھی چند روز پیشتر جب میں مال روڈ سے کشمیر پوائنٹ کی طرف رواں دواں تھا تو ایک بیس اکیس برس کی لڑکی نے مجھ سے پوچھا کہ انکل مال روڈ یہاں سے کتنی دور ہے؟ اور میں نے فوراً خوشگوار لہجے میں بتایا تھا کہ بیٹا آپ مال روڈ کے قریب ہیں پانچ منٹ کا فاصلہ ہے۔

جہاں تک بوڑھے ہونے کا سوال ہے تو اس حوالے سے عمر کے سال گننے سے تو کوئی بوڑھا نہیں ہوتا خواہ وہ مرد ہو یا عورت۔ مشتاق احمد یوسفی فرماتے ہیں کہ جس شخص نے سن اور کیلنڈرایجاد کیا اس نے درحقیقت بنی نوع انسان کو بڑھاپے کا مزہ چکھایا، ہم حیاتِ انسانی کا سال اور سن کے بغیر تصور بھی نہیں کر سکتے۔ چناں چہ ہم اس طرح سے سوچتے ہیں کہ اب ہم فورٹی پلس ہیں تو بڑھاپے کا آغاز ہوا چاہتا ہے، ففٹی پلس ہیں بڑھاپا آ گیا۔ خود پر طرح طرح کی پابندیاں لگانا شروع کر دیتے ہیں۔

کئی خواتین شوخ رنگ نہیں پہنتیں۔ کئی لوگ جدید میوزک سننے میں بھی شرم محسوس کرتے ہیں۔ حالاں کہ اس سے کیا فرق پڑتا ہے اگر آپ کا دل چاہتا ہے کہ آپ کے ایل سہگل کے گانوں کی بجائے یو یو ہنی سنگھ کو سنیں تو اس میں شرم کیسی؟

آپ ’موت کا منظر‘ پڑھنے کی بجائے ’عمران سیریز‘ پڑھنا چاہتے ہیں تو کسی کی پرواہ کیوں کرتے ہیں۔ آپ سمندر کے کنارے ٹہلنا چاہتے ہیں یا کسی پارٹی میں ڈانس کرنا چاہتے ہیں تو اپنے دل کی سنیں۔ یہ احساس کہ میں بوڑھا ہوں یا بوڑھی ہوں اسی کا نام بڑھاپا ہے۔

ویسے انکل یا آنٹی بننے میں عمر کا بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔ اکثر بڑی عمر کے کزنز کے بچے آپ کو انکل یا آنٹی کہہ کر بلاتے ہیں خواہ وہ عمر میں آپ سے چند سال ہی چھوٹے ہوں جیسے ایک لڑکی کی عمر بیس برس ہو اور اس کے کزن کا بیٹا پندرہ برس کا ہو تو وہ اسے آنٹی نہیں کہے گا تو اور کیا کہے گا۔

بلکہ میرے ساتھ تو یہ صورتِ حال کچھ اور بھی دلچسپ ہے کہ میرے ایک نہایت عزیز کزن کی بیٹیاں اور بیٹے مجھ سے عمر میں بڑے ہونے کے باوجود مجھے ’چاچو‘ کہتے ہیں۔ ایک بار میری بھتیجی نے پوچھا کہ میں آپ سے عمر میں بڑی ہوں میرے چاچو کہنے سے آپ کو برا تو نہیں لگتا میں نے فوراً جواب دیا تھا کہ عمر سے پہلے رشتہ ہے اور رشتے کبھی نہیں بدلتے لہٰذا خبردار جو مجھے چاچو کے سوا کچھ کہا۔

اسی طرح اجنبی لوگ اگر انکل یا آنٹی کہہ دیں تو اس میں برا ماننے کی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔ مضمون نگار کا کہنا ہے کہ بہت سے نوجوان لفظ ’آنٹی‘ سے جنسی حظ اٹھاتے ہیں۔ اب محض اس وجہ سے ایک خوبصورت لفظ کو کیا اردو زبان سے خارج کر دیا جائے؟ اور پھر حظ اٹھانے والے تو بہت سے اور لفظوں سے بھی حظ اٹھاتے ہوں گے جن میں سے کچھ ہمیں معلوم ہوں گے اور کچھ کے بارے میں پتا بھی نہیں ہو گا لیکن اگر اسی طرح ہم اسی بنیاد پر الفاظ کو زبان سے خارج کرتے جائیں تو یہ سلسلہ کہاں پر جا کر رکے گا؟

بات صرف لفظوں تک محدود کیوں کریں حظ اٹھانے والے تو نہ جانے کن کن حوالوں سے حظ اٹھاتے ہوں گے۔ چناں چہ اس بنیاد پر آنٹی لفظ کو قابلِ نفرت نہیں سمجھنا چاہیے۔ یقیناً مہذب معاشرے میں مہذب رویے اپنانے کی ضرورت ہے لہٰذا اپنے سے بڑی عمر کے لوگوں کو احترام سے بلانا چاہیے۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ اپنے سے بڑی عمر کی لڑکی کو باجی کہہ کر بلائیں، عمر کا فرق زیادہ ہو تو خالہ یا آنٹی کہیں اور اسی طرح لڑکیاں اپنے سے بڑے نوجوان کو بھائی اور زیادہ بڑے کو انکل کہہ کر مخاطب کریں۔ تاہم محترم، محترمہ، مسٹر اور مس کہنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).