مودی سرکار کے نیچے سے سرکتی زمین


مقبوضہ کشمیر میں 14 فروری کو پلوامہ کے قریب شاہراہ پر ایک فوجی قافلہ پر حملہ کے بعد بھارتی حکومت کی طرف سے پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانے اور جنگ مسلط کرنے کی کوششیں ناکام ہونے لگی ہیں۔ بھارت میں جنگ کا ماحول بنا دیا گیا ہے اور ملک کے میڈیا نے قوم پرستی کی آڑ میں غیر ناقدانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف ہر جھوٹ کو ہوا دینے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے جنگ جوئی کے نعروں کو انتقام کا سلوگن بنانے میں بھارت کی انتہا پسند حکومت اور دیگر عناصر کا بھرپور ساتھ دیا۔

پاکستان کے تحمل اور وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے قابل عمل معلومات کی بنیاد پر تحقیقات کروانے کی پیش کش کو نظر انداز کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا کہ’ بات چیت اور تحقیقات کا وقت گزر چکا ہے۔ پاکستان دہشت گردی کا محور ہے‘۔ اب بھارتی حکومت کے اس غیر متوازن طرز عمل کا پوری دنیا کے سامنے پول کھلنے لگا ہے اور پاکستان کے خاموشی سے کئے گئے اقدامات، اس کی بالواسطہ سفارتی کامیابی کا سبب بن رہے ہیں۔

امریکی صدر نے دو روز قبل پاکستان اور بھارت کو باہمی معاملات خود حل کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے پلوامہ سانحہ پر کوئی رائے دینے سے انکار کر دیا تھا۔ یہ بھارتی سفارت کاری کی غیر معمولی ناکامی تھی کیوں کہ بھارت کو اس وقت امریکہ کے اسٹریجک پارٹنر کی حیثیت حاصل ہے اور گزشتہ برس دونوں ملک حالت جنگ میں ایک دوسرے کی عسکری تنصیبات اور مواصلاتی نظام استعمال کرنے کا معاہدہ بھی کر چکے ہیں۔ پلوامہ سانحہ کو ایک ہفتہ گزرنے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک بیان میں گو کہ اس حملہ کی مذمت کی ہے اور اسے دہشت گرد حملہ قرار دیا ہے لیکن بھارت کے اس مؤقف کی توثیق کرنے سے انکار کیا گیا ہے کہ اس حملہ میں پاکستان ملوث ہے یا کسی دہشت گرد گروہ نے پاکستانی سرزمین سے اس حملہ کی منصوبہ بندی کی تھی۔

بھارت کا دعویٰ ہے کہ جیش محمد نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول کی ہے لیکن اب ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کانگرس نے ہی نریندر مودی اور بھارتی جنتا پارٹی سے سوال کیا ہے کہ جیش محمد نے سانحہ سے 48 گھنٹے پہلے دھمکی آمیز ویڈیو جاری کی تھی۔ بھارتی حکومت اور انٹیلی جنس اس پر کوئی کارروائی کرنے اور کشمیر میں بھارتی سیکورٹی فورسز کی حفاظت کا اہتمام کرنے میں کیوں ناکام رہی۔

پاک فوج نے گزشتہ روز وزیر اعظم کی طرف سے بھارتی حملہ کی صورت میں فوری کارورائی کا حکم ملنے کے بعد بھارت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ کسی غلط فہمی کا شکار نہ رہے۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے آج لائن آف کنٹرول کا دورہ کیا اور فوجی دستوں سے ملاقات میں انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں متنبہ کیا کہ ’ پاکستان امن پسند ملک ہے لیکن اگر ہمارے خلاف کوئی مہم جوئی کی جاتی ہے تو اس کا فوری اور منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ پاک فوج کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہے‘۔

آرمی چیف کی اس وارننگ سے پہلے راولپنڈی میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے ایک پریس کانفرنس میں بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ ہم جنگ کرنا نہیں چاہتے۔ لیکن اگر ہمارے خلاف جارحیت کی گئی تو ہمارا جواب آپ کو حیران کردے گا۔ ہم اس جنگ میں برتری حاصل کریں گے۔ فیصلہ کن محاذوں پر ہماری بالادستی ہو گی۔ بھارت اس غلط فہمی کا شکار نہ رہے کہ ہمارے وسائل کم ہیں۔ ہمارا نظریہ واضح ہے۔ وزیر اعظم سے عام شہری تک، جن میں سب سیاسی جماعتیں اور معاشرہ کے سب طبقات شامل ہیں اور ہمارے چیف سے عام جوان تک ، ایک ہی لڑی میں پروئے ہوئے ہیں۔ ہم بھرپور جواب دینے کے لئے تیار ہیں‘۔

پاک فوج کے بیان کے علاوہ پاکستان نے عملی طور سے ان گروپوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا ہے جن پر ملک سے باہر پر تشدد کارروائیاں کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔ گزشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے فوراً بعد حافظ سعید کی جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پر پابندی لگانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ پاکستانی حکام نے آج جیش محمد کے ہیڈ کورٹر کو اپنے قبضہ میں لے کر سلامتی کونسل اور امریکہ سمیت مغربی ممالک کی اس تجویز کو عملی جامہ پہنایا ہے کہ انتہا پسند گروہوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے۔ اسی صورت حال کی وجہ سے پیرس میں فناشنل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں جب پاکستان کو گرے فہرست سے نکالنے کا معاملہ زیر بحث آیا تو اگرچہ فوری طور پاکستان کو یہ ریلیف نہیں دی گئی لیکن ایف اے ٹی ایف نے منی لانڈرگ اور ٹیرر فنانسنگ کے لئے پاکستان کے اقدامات کو سراہا ہے۔

 تاہم اس طاقت ور عالمی گروپ نے کہا ہے کہ ’پاکستان داعش، القاعدہ، جماعت الدعوۃ، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن، لشکر طیبہ، جیش محمد ، حقانی نیٹ ورک اور طالبان سے وابستہ افراد کی مالی وسائل اکٹھا کرنے کی صلاحیت کا درست جائزہ لینے اور اس خطرہ کو سمجھنے سے قاصر رہا ہے‘۔ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور پاکستان کو اپنا نظام درست کرنے کے لئے مئی تک کی مہلت دی ہے۔ اس طرح پاکستان کو فناشنل ایکشن ٹاسک فورس کی بلیک لسٹ پر ڈالنے کا خطرہ ٹل گیا ہے۔ حکومت نے متعدد انتہا پسند گروہوں کے خلاف گزشتہ دو روز میں جو اقدامات کئے ہیں ، ان کی روشنی میں کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان ان گروہوں کے مالی وسائل کے حوالے سے مؤثر کارروائی بھی کرے گا۔ اس طرح امید قائم ہوئی ہے کہ مئی میں ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کا نام گرے فہرست سے نکال دیا جائے۔

سلامتی کونسل اور ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بالواسطہ ملنے والی سفارتی کامیابی کے علاوہ بھارت کو انٹر نیشنل اولمپکس کمیٹی کی طرف سے شدید سفارتی جھٹکا لگا ہے۔ کمیٹی نے بھارت کی طرف سے دو پاکستانی کھلاڑیوں کو ویزے جاری نہ کرنے پر کھیلوں کے مختلف مقابلوں کی میزبانی کے لئے بھارت کی تمام درخواستیں منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دو کھلاڑیوں پر مشتمل پاکستانی شوٹرز کی ٹیم نے انڈیا میں شوٹنگ ورلڈ کپ کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں 25 میٹر پسٹل مقابلے میں شرکت کرنا تھی۔ لیکن پلوامہ سانحہ کے بعد بھارتی حکومت نے انہیں ویزا دینے سے انکار کر دیا۔ انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی کا کہنا ہے کہ میزبان ملک کی جانب سے سیاسی مداخلت اور امتیاز کی بنا پر ویزے جاری نہ کرنا اولمپک چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔

اولمپک  کمیٹی نے کہا ہے کہ ’مسئلے سے آگاہی، آخری وقت پر کی جانے والی کوششوں اور انڈین حکومت سے بات چیت کے باوجود بھی کوئی حل تلاش نہیں کیا سکا۔ جس کی وجہ سے پاکستانی وفد کو مقابلے میں شرکت کے لیے بھارت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی‘۔ بیان کے مطابق آئی او سی کے ایگزیکٹو بورڈ نے انڈیا کی نیشنل اولمپک کمیٹی اور حکومت سے اولمپکس اور کھیلوں کی تقریبات انڈیا میں منعقد کروانے کی درخواستوں پر جاری تمام بات چیت معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایگزیکٹو باڈی نے سپورٹس فیڈریشن پر بھی زور دیا ہے کہ جب تک انڈیا تمام کھلاڑیوں کی رسائی کی ’واضح تحریری ضمانت‘ نہیں دے دیتا، اس وقت تک بھارت میں کھیلوں کا کوئی مقابلہ کروایا جائے اور نہ ہی انڈیا کو کوئی گرانٹ دی جائے۔

اولمپک  کمیٹی کا یہ فیصلہ بھارتی حکومت کی طرف سے زندگی کے ہر شعبہ کو سیاست کے لئے استعمال کرنے کی پالیسی کو مسترد کرنے کا اعلان نامہ ہے۔ اس طرح جو بھارتی حکومت پلوامہ کے بعد پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے کے دعوے کر رہی تھی اب اسے متعدد عالمی پلیٹ فارمز پر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس طرح دنیا پاکستانی لیڈروں کے متوازن اور مدلل بیانات کو نوٹ کر رہی ہے اور بھارتی پروپیگنڈا زائل کرنے کے لئے حکومت کے عملی اقدامات کو بھی سراہا جا رہا ہے۔ یہ صورت حال جنگ جوئی پر اتری ہوئی بھارتی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی کی ذبردست سفارتی ناکامی ہے جس کی اسے سیاسی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

چند روز پہلے یوں لگتا تھا کہ بھارت میں نریندر مودی اور انتہا پسند ہندوؤں کے انتقام اور بدلہ کے نعروں کا کوئی متبادل موجود نہیں ہے لیکن اب ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگرس نے نریندر مودی کے دورہ کوریا پر سوال اٹھانے کے علاوہ استفسار کیا ہے کہ جس وقت پورا بھارت پلوامہ میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کا سوگ منا رہا ہے، عین اس وقت وزیر اعظم غیر ملکی دورے کر رہے ہیں۔ کانگرس کے ترجمان نے اس بات کا بھی سخت نوٹس لیا ہے کہ گزشتہ منگل کو پلوامہ حملہ سہ پہر کے وقت ہؤا لیکن وزیر اعظم اس پر فوری رد عمل دینے میں ناکام رہے۔ کیونکہ وہ اس وقت ٹیلی ویژن ڈاکومنٹری کی شوٹنگ میں مصروف تھے۔

کانگرس کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم اس سانحہ پر قومی سوگ کا اعلان کرنے میں بھی ناکام رہے لیکن اسے سیاسی فائدہ اٹھانے کے لئے استعمال کرنے کا اہتمام کیا گیا۔ کانگرس کے ترجمان نے کہا کہ ’ کیا دنیا میں کوئی ایسی نکمی اور ناکارہ حکومت بھی ہے جس کے وزیر اعظم فوجیوں کی شہادت کے بعد فلم کی شوٹنگ کرتے رہیں؟ چائے، ناشتہ اڑاتے رہیں، اپنے حق میں نعرے لگواتے رہیں، ووٹ لینے کے لیے شہیدوں کے کفن کے ساتھ تصویریں اور سیلفیاں لیتے رہیں؟ کیا یہی ہے بی جے پی کی قوم پرستی؟ کیا یہی ہے مودی حکومت کی اصلیت؟‘۔

اس کے ساتھ ہی کانگرس نے حکومت سے پوچھاہے کہ مقامی دہشت گردوں کو سینکڑوں کلوگرام آر ڈی ایکس دھماکہ خیز مواد، ایم فور کاربائن رائفلیں اور راکٹ لانچرز کہاں سے ملے؟ مودی حکومت کے 56 مہینے کے دوران جموں اور کشمیر میں 488 جوان کیسے ہلاک ہوئے۔ کانگرس کے ترجمان نے وزیر اعظم سے یہ بھی پوچھا ہےکہ ’مودی جی اپنی، اپنے قومی سلامتی کے مشیر، وزیر داخلہ اور خفیہ ایجنسیوں کی ناکامی کی ذمہ داری کیوں قبول نہیں کرتے؟‘۔

آئندہ انتخابات میں بھارتی جنتا پارٹی کو چیلنج کرنے والی ملک کی اہم سیاسی جماعت کے اس سخت بیان سے یہ بھی واضح ہے کہ نریندر مودی سرکار عالمی سطح پر خجالت اور شرمندگی کا ہی سامنا نہیں کررہی بلکہ اب ملک کے اندر بھی اس کا پاکستان دشمنی کا نعرہ اپنا اثر کھونے لگا ہے۔ یوں مودی جی کے پاؤں کے نیچے سے زمین کھسکنے لگی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سید مجاہد علی

(بشکریہ کاروان ناروے)

syed-mujahid-ali has 2771 posts and counting.See all posts by syed-mujahid-ali