ہمیں بھارت کو تباہ کرنے پر مودی جی کا شکر گزار ہونا چاہیے


آج نہ جانے کیوں ہمیں ہندوستان کے ہر دلعزیز، راج دلارے، چھپن انچ کی چوڑی چھاتی والے شریمان نریندرا مودی جی پر بہت پیار آ رہا ہے، اور کیوں نہ آئے۔ مودی جی اپنے لوگوں کے دلوں کے راجہ تو ہیں ہی، لیکن پڑوسی ملک پاکستان پر ان کے احسانات اگر شمار کرنے بیٹھیں تو شاید آپ تھک جائیں، لیکن مودی جی کی مہربانیاں ختم نہ ہوں۔

اب یہی دیکھ لیجیے مودی جی کے آنے سے پہلے ہندوستانی اپنے سیکولرازم پر بہت اتراتے تھے۔ گاندھی جی کی اہنسا یعنی عدم تشدد کا نظریہ، گنگا جمنا کی تہذیب، کثیر الثقافتی رنگارنگی، برداشت، جمہوریت اور اپنی سائینسی ترقی کی مثالیں دیتے تھے۔ مودی جی نے اقتدار میں آتے ہی ہندوستانیوں کے ذہنوں میں بسے از قسم ازکار رفتہ نظریات کو نکال باہر کرنے کا بیڑا اٹھایا۔ سب سے پہلے تو لوگوں کے ذہن سے یہ کیڑا نکالا گیا کہ باپو گاندھی جی ہندوستان کے سب سے بڑے لیڈر تھے اور انہوں نے قوم کو انگریزی راج سے آزادی دلوائی۔

لوگوں کو اب پتا چلا کہ ہندوستان کے اصلی لیڈر اور محسن تو ونائیک دمودر ساورکر عرف عام میں ”ویر ساورکر“ تھے، جنہوں نے ہندتوا کی اصطلاح ایجاد کی تھی۔ اور اس کے بعد سردار ولبھ بھائی پاٹیل جو کہ ہندتوا کے ذبردست حامی خیال کیے جاتے تھے۔ اور اسی لئے تو ریاست گجرات میں باپو کا نہیں بلکہ سردار پاٹیل کا آسمان کو چھوتا دنیا کا سب سے اونچا مجسمہ بھی بنایا گیا ہے۔

مودی جی سے پہلے ہندوستان کے لوگ ملک کی تقسیم کا ذمہ دار قائد اعظم کو سمجھتے تھے، اور دن رات ان کا نام لے کر کڑھتے رہتے تھے، اب ان پر یہ عقدہ کھلا ہے، کہ ہندوستان کی تقسیم کے اصلی ذمہ دار تو باپو اور نہرو تھے۔ باپو مسلمانوں کی ہمدردیاں بٹورنا چاہتے تھے تو نہرو کسی بھی حالت میں ہندوستان کے وزیراعظم بننا چاہتے تھے۔ بلکہ یہ تو نتھو رام گوڈسے کا بھارت ماتا پر احسان ہے، کہ ایسے دیش دروہی کے بوجھ سے دھرتی ماتا کو مکتی دلائی، جس نے نہ صرف یہ کہ آرام سے دیش کے ٹکڑے ہونے دیے، بلکہ پاکستان کے لئے مرن برت رکھ کر بھی بیٹھ گیا۔

ہمیں مودی جی کا یہ احسان بھی کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ، مذہبی انتہا پسندی کا عفریت کہ جس سے تحریک نفاذ شریعت، تحریک طالبان پاکستان اور اس طرح کی کئی تحریکیں پیدا ہوئیں، اور جن کی وجہ سے ہونے والے خون خرابے نے پاکستان کو ادھ موا کر رکھا تھا، اسے بڑے چاؤ سے مودی جی ہنکا کر اپنے دیش لے گئے ہیں۔ 56 انچ چوڑے سینے والے مودی جی کے پچھلے 56 ماہ میں 488 لوگوں کو گؤ رکھشکوں نے پولیس کی سر پرستی میں ڈنڈوں سے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا ہے، اور اکثر واقعات کی ویڈیوز بھی بنا کر انٹرنیٹ پر ڈال دی ہیں۔

قائد اعظم نے صرف ایک پاکستان بنایا تھا، لیکن مودی جی کے راج نے کئی پاکستان بنا ڈالے ہیں۔ سیکولر بھارت اب شری مودی جی کے سائے تلے بڑی تیزی سے کیسری طالبان کا گڑھ بنتا جا رہا ہے۔

کشمیر کا بھولا بسرا مسئلہ بھلا کس کو یاد تھا؟ جس معاملے کو آنجہانی واجپائی جی اور من موہن سنگھ جیسے ٹھنڈے مزاج کے لیڈروں نے اپنی حکمت سے وقت دھول میں وفنا دیا تھا، شری مودی جی نے بڑی کوششوں سے اسے جھاڑ پونچھ کر باہر نکالا۔ 2016 میں ہتھیاروں اور فوجی وردی کے ساتھ سیلفیاں لینے کے شوقین نو عمر کشمیری برہان وانی کو بھارتی سورماؤں نے بے دردی سے قتل کر دیا۔ اس کے بے رحمانہ قتل کے واقعے کے لئے احتجاج کرنے والے نوجوانوں پر پیلٹ گنوں سے گولیوں کی بوچھاڑ کر دی گئی۔

کئی نوجوانوں کو اندھا اور درجنوں کو قتل کر دیا گیا۔ 56 انچ کی چوڑی چھاتی والے نے کشمیر میں وہ آگ لگائی کہ جس کو بجھانے کا اب کوئی طریقہ کارگر نہیں رہا۔ حتیٰ کہ برسوں بعد پچھلے سال اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے کشمیر میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا، اور یوں اس سلگتے مسئلے نے پھر سے دنیا کی توجہ حاصل کر لی ہے۔

یہ بھی مودی جی کی پاکستان پر کرم نوازی ہے کہ پہلے پاکستان پر سرحد پار دہشت گردی کے الزامات لگتے تھے اور ہمیں ہر عالمی فورم پر اپنی صفائیاں دینا پڑتی تھیں، لیکن مودی جی نے آج سے تین سال پہلے 15 آگست 2016 کو بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے لوگوں کا ساتھ دینے کا اعلان کیا، یعنی پاکستان کے تسلیم شدہ باقاعدہ صوبے کے اندر مداخلت کرنے کا نہ صرف زبانی اقرار کیا، بلکہ اپنے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول کے ذریعے سے باقاعدہ بلوچ علیحدگی پسندوں کی امداد کرنا شروع کی، اور نتیجے میں ہندوستانی نیول افسر کلبھوشن یادیو کی شکل میں وہ تحفہ پاکستان کو پیش کیا، جس سے پاکستان کی کئی مشکلیں حل ہو گئیں، اور ساری دنیا کو علم ہو گیا کہ سرحد پار دہشت گردی کون کروا رہا ہے۔

اور مودی جی کا سب سے بڑا احسان پاکستان پر یہ ہے کہ بھارت کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا تھا کہ ہم اپنے مسائل دوطرفہ بات چیت سے حل کریں گے۔ یعنی بھارت کشمیر اور دوسرے حل طلب معاملات کے لئے بین الاقوامی ثالثی سے ہمیشہ گریزاں رہا تاکہ یہ معاملات عالمی توجہ حاصل نہ کر سکیں۔ لیکن مودی جی کلبھوشن یادیو کے کیس کو خود عالمی عدالت انصاف میں لے کر گئے، اور جب وہاں اپنے جاسوس کے دفاع میں کہنے کے لئے کچھ نہیں ملا تو بھارتی وکیل نے یہ استدعا کی کہ کلبھوشن پر کیس اگر پاکستان کی کسی بھی سول عدالت میں چلایا جائے تو انہیں کوئی اعتراض نہی ہو گا، کلبھوشن کیس کا فیصلہ جو بھی آئے، بھارتی جاسوس سے متعلق معاملہ اب ایک بین الاقوامی ادارے کے ریکارڈ کا حصہ بن چکا ہے۔ جس سے پیچھا چھڑانا بھارت کے لئے بہت مشکل ہو گا۔

عین اس وقت جب پلوامہ حملے میں بھارتی نیم فوجی دستے کے چالیس سے زائد اہلکاروں کی ہلاکت کے لئے بھارت پاکستانی غیر ریاستی عسکری تنظیم جیش محمد اور پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا تھا، اسی وقت بھارتی ریاست کے نمائیندہ فوجی اہلکار کلبھوشن یادیو کی اپنے پڑوسی ملک پاکستان میں مداخلت سے انکاری ہونے کے لئے اسے دانتوں پسینے آ رہے تھے۔

مودی جی نے اوڑی حملے کے بعد اعلان کیا تھا کہ وہ عالمی اور سفارتی محاذوں پر پاکستان کو الگ تھلگ کر دے گا۔ 2019 میں اب یہ صورتحال ہے کہ پلوامہ حملے کے بعد پوری طاقت لگانے کے بعد بھی وہ کسی بھی ملک سے اس حملے کے لئے پاکستان کی مذمت کروانے میں ناکام ہو چکا ہے۔ جہاں ٹرمپ نے مودی کو وعدہ فردا پر ٹرخا دیا ہے، وہی سعودی عرب اور چین نے بھی مودی جی کی ہاں میں ہاں ملانے سے انکار کیا ہے۔ ٹرمپ ایسے وقت میں کبھی نہیں چاہیں گے کہ افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے والا پاکستان کسی مشکل کا شکار ہو۔ انٹر نیشنل فنانشیل ٹاسک فورس نے جہاں پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے سے گریز کیا ہے، وہیں انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے پاکستانی کھلاڑیوں کو ویزے جاری نہ کرنے کی پاداش میں بھارت کی بین الاقوامی کھیلوں کی میزبانی کی درخواستیں رد کرنے کا عندیہ ظاہر کیا ہے۔

وقت وقت کی بات ہے کبھی بھارت اپنی سائینسی ترقی کا ڈھنڈھورا پیٹتا تھا، جبکہ پاکستان میں جنرل ضیاءالحق کے دور میں سائینس کو مشرف بہ اسلام کرنے کی وجہ سے دنیا میں ہمارا مذاق اڑایا جاتا تھا۔ اب اسی بھارت میں سائینس دانوں کو اس تحقیق پر لگا دیا گیا ہے کہ وہ سائینسی طور پر ثابت کریں کہ مہا بھارت کے دور میں ہندو دیوتا خلائی ٹیکنالوجی میں کمال حاصل کر چکے تھے، ہندوستان میں ہزاروں سال پہلے پلاسٹک سرجری ہوتی تھی، اور سٹیم سیل کی ٹیکنالوجی بھارت میں عام تھی۔

ادھر بھارتی نوجوانوں کو گاؤ موتر پینے اور گائے کے گوبر سے بنے صابن سے نہانے کے فوائد بتائے جا رہے ہیں۔ بھارت کے بازاروں میں بابا رام دیو کی گائیوں کا پیشاب دودھ سے دگنی قیمت پر فروخت ہو رہا ہے۔ گائے کو راشٹریہ ماتا یعنی قوم کی ماں بنانے کی تحریک زوروں پر ہے۔ رام مندر کی تعمیر کو ہندوستان کے سب مسائل کا حل باور کروایا جا رہا ہے، اور صرف مودی ہی ہندوستان کو آگے لے جا سکتا ہے، اور پاکستان ہی سب خرابیوں کی جڑ ہے، یہی افیم چٹا چٹا کر بھارت کی نئی نسل کو مدہوش رکھا جا رہا ہے۔

جتنا فکری انتشار، مذہبی تعصب، معقولیت سے دوری اور انتہا پسندی مودی جی نے اپنے بھارت میں پیدا کر دی ہے پہلے کبھی نہ تھی۔ یقین کریں اگر پاکستان واقعی ہندوستان کو کمزور کرنے کا کوئی ایجینڈا رکھتا ہے، تو مودی جی کے ہوتے ہوئے پاکستان کو ہاتھ پاوں ہلانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ہمارے حصے کا بھاری پتھر بڑی کٹھنائیوں سے مودی جی نے اپنی کمر پر اٹھا رکھا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).