سنو! آواز تم میری


اندازِ بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ اتر جائے ترے دل میں میری بات

آج دن بہت جلدی گزر گیا ایک لمحے کے لئے خیال آیا یہ زندگی بھی جلد ہی گزر جائے گی۔ گئے دنوں کو یاد کرتی ہوں تو ہنس دیتی ہوں در حقیقت میں ہی سب سے زیادہ ہنسنے والی بچی تھی خاک ہو زندگی! ہمیں بے وجہ رلاتی رہتی ہے۔ بھلازندگی کب آسان ہوتی ہے اسے تو آسان بنانا پڑتا ہے۔ کبھی خود کو جھوٹی تسلی دے کر کبھی جنّت کا تصور کر کے۔ خیرصبح اٹھ کر خدا کی کتاب کو چوما اور گھر کی صفائی کیں، کتابیں پڑھ پڑھ کے نظر کمزور ہو گئی ہے اب تو لوگوں کو بھی مشکل سے پہچانتی ہوں۔ علم کا شوق کچھ زیادہ ہی بڑھ گیا ہے جتنا پڑھتی ہوں لگتا ہے بہت ہی کم ہے۔

یونیورسٹی پہنچی تو دیر ہو گئی تھی کلاس روم کے اندر اتے ہی اچانک ایک طالب علم نے اچانک سوال کر ڈالا ”میڈم کیا کامیاب بننے کے لئے جذبہ (passion) اور خواہش (desire) کا ہونا ضروری ہے؟ کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد اس کی طرف دیکھا اور کہا“ بچے یہ اتنا ہی ضروری ہے جتنا زندہ رہنے کے لئے سانسوں کا ہونا ”بھلا بغیر جستجو بغیر خواب دیکھے بغیر جذبے کے کہاں کامیابی ملتی ہے۔ گھر واپس آئی تو کچھ یاد آیا جب کتابں ہاتھ میں پکڑی اپنے ٹیچر کی طرف ڈوری وہ چونکہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (DIG) تھے اور ایک موٹیواشنل سپیکر (motivational speaker) بھی اکثر لیکچر دینے اتے تھے، ان کے گارڈزنے مجھے اگے جانے سے روکا میں نے اگے جانے کی کوشش کی تو انہوں نے دور سے دیکھا اور گارڈزکو اشارہ سے کہا مجھے انے دے جب ان تک پپہنچی تو انہوں نے کہا“ کیا ہوا اپ کیوں ملنا چاہتی تھی؟

”میں نے عجلت میں کہا“ کچھ پوچھنا تھا اپ سے ”بولے کیوں نہیں پوچھو کیونکہ مجھے لگتا تھا وو ایک کامیاب آدمی ہے ان کے پاس کامیابی کا راز ضرور ہوگا میں نے کہا کیا اپ مجھے وہ بات بتا سکتے ہو جس کو کی وجہ سے میں کامیاب بن جاؤں؟ وہ ایک بات جو ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کامیاب ہونے کے لئے؟ وو مسکراے اور کہا“ بچی یاد رکھو زندگی تو ایک ہی بار ملتی ہے اس کا بہترین استعمال کرنا محنت کرنا، ناکامی کا خوف نہ کرنا، جو کرنا ہے خود کرنا دوسرو ں کے سہارے نہ کرنا، اور جب ٹھان لو کچھ بننا ہے تو ہار نہ ماننا ڈٹ جانا ”پھر جانے لگے اور رک گئے واپس مڑے اور کہا“ ہاں یاد رکھو دوسرو کی مدد کیا کرو کامیاب ہو جاؤگی ”وو ہنسے اور چل دیے ان کے الفاظ ابھی تک مجھے یاد ہے۔

۔ ایک دانا شخص‌ کا قول ہے، ”عام افراد اپنے معمولات زندگی پر مطمئن ہو جاتے ہیں، مگر جو خاص ہوتے ہیں، وہ کامیابی کی جستجو کرتے ہیں۔ “ آج کے دور کا المیہ تو یہ ہے کے ہم سب بہت جلد کامیاب ہونا چاہتے ہے ایک دن میں کامیاب ہونا چاہتے ہے بغیر درد سہے بغیر امتحاں دیے بغیر خدا کے سامنے گڑگڑاے چاہتے ہے بس سب ہمارے حق میں ہو ہم ہی نایاب ہو مگر یہ تو صرف ایک خیال ہے۔

کچھ لوگو ں کا تو خیال ہے کے دولت کمانا ہی اصل کامیابی ہے ‏ہم سب کو ضروریاتِ ‌زندگی پوری کرنے کے لئے پیسوں کی ضرورت ہے۔ ‏ البتہ دولت کا لالچ بُرائی کی جڑ ہے کیونکہ اِس کی دُھن میں آ کر لوگ دولت کے غلام بن جاتے ہیں۔ ‏ سچ تو یہ ہے کے دولت ایک بے رحم ما لک ہے بہت سے لوگوں کا خیال ہے کے دولت جمع کرنے سے ان کو زندگی کی ساری خوشیاں نصیب ہو جائے گی اور وہ سب مل جائے گا جن کی ان کو ہمیشہ سے حسرت تھی مَثَلاً گھر گاڑی ساز سامان اور ان کی محبت بھی، مگر یہ بھی تو محض ایک خیال ہی ہے۔

ایک خود غرض آدمی کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا دوسروں کو تکلیف دے کر دوسرو ں کا حق مار کے کامیاب ہونا تو کسی مومن کو زیب نہیں دیتا۔ کیا آپ ایک ایسی زندگی کا تصور کر سکتے ہیں جو محبت سے خالی ہے؟ ‏ یہ زندگی کتنی ہی کھوکھلی ہوتی۔ دوسروں کی مدد کرنا ان کی لئے آسانیا ں پیدا کرنے والا ہی تو در اصل کامیاب ہیں۔

جس طرح والدین اپنی اولاد کو خوش دیکھنا چاہتے ہے ان کی فکر کرتے ہے بالکل اسی طرح 70 ماؤں سے زیادہ پیار کرنے والا رب ہماری فکر کرتا ہے۔ ہمارا خالق جانتا ہے کہ حقیقت میں کیا چیز ہمیں کامیاب بنا سکتی ہے۔ ایک خداپرست شخص کی کامیابی کا تعلق خدا کی مرضی پوری کرنے سے ہے اور خدا کی مرضی ہمیشہ کامیاب ہوتی ہے۔ در حقیقت اللہ سے محبت کرنے والا ہی کامیاب ہے۔ جس نے اس کو پا لیا اس نے سب پا لیا بس یہی ہمیں سمجھ لینا چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).