یونیورسٹی آف بلتستان سکردو کے وائس چانسلر ڈاکٹر نعیم کا بیان


یونیورسٹی آف بلتستان سکردو کے وائس چانسلر ڈاکٹر نعیم نے کہا ہے کہ یونیورسٹی کے لیے ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے 1800 ملین کا پراجیکٹ منظور کیا ہے جس کی مدد سے آئیندہ تین سالوں میں یونیورسٹی کا انفرا سٹرکچر مکمل کرلیا جائے گا۔ اپریل سے اس پراجیکٹ پر کام کا آغاز کردیا جائے گا، کیونکہ اس علاقہ میں برف باری اور دیگر نامساعد موسمی حلات کی وجہ سے مارچ تک کنسٹرکشن نہیں کی جاسکتی اس پراجیکٹ کا ٹھیکہ پاکستان کی ایک بہترین کمپنی کو دیا گیا ہے جس کے پاس 150 کے قریب انجنینیر ہیں جو ٹاون پلاننگ پر کام کریں گے یونیورسٹی کے لیے 1500 کنال زمین حکومت نے فراہم کی ہے۔

اس وقت یونیورسٹی کی اپنی بلڈنگ نہیں ہے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ اور ان کی ٹیم گذشتہ آٹھ ماہ سے مسلسل کام کررہے ہیں تاکہ اس پراجیکٹ کو جلد از جلد شروع کیا جاسکے۔ یونیورسٹی کے متعلق مزید بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی آف بلتستان پاکستان کی واحد یونیورسٹی ہے جو مکمل طور پر، ایِ، یونیورسٹی ہے یعنی یونیورسٹی کی تمام سرگرمیاں کو ڈیجیٹلائز کیا گیا ہے، داخلوں سے لے کر ملازمتوں کے حصول تک اب تمام تر دستاویزات اور درخواستیں آن لائن حاصل کی جاتی ہیں اس وقت یونیورسٹی میں 9 مختلف شعبہ جات میں تعلیم دی جارہی ہے جن میں بی ایس باٹنی، زالوجی، کیمسٹری، ریاضی، ایم بی اے، بی بی اے، بی ایس سی، بی ایڈ اور بی ایس ایجوکیشن شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی میں جلد ہی دیگر شعبہ جات کو شامل کیا جائے گا۔ جن میں منرالوجی بہت اہم ہے وہیں علاقہ میں سیروسیاحت کے فروغ کے لیے شارٹ کورسز کا اجرا کررہے ہیں جن کادروانیہ مختصر ہوگا جس میں مقامی ہوٹل انڈسٹری کے افراد جن میں مینجیر ز و دیگر عملہ کو شارٹ کورسز کرائے جائیں گے تاکہ علاقہ میں اس انڈسٹری کو فروغ دیا جاسکے وہیں ان کا کہنا تھا کہ کیونکہ اس خطہ میں ہزاروں سال پرانی تاریخ محفوظ ہے اس لیے ہماری کوشش ہے کہ کوئی ڈگری پروگرام اس حوالے سے بھی ترتیب دیا جائے اور یہاں شروع کیا جائے تاکہ یہ ہزاروں سالی پرانی تاریخ جہاں ایک طرف محفوظ کی جاسکی وہیں اس حوالے سے دنیا بھر کو بھی آگاہ کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ سپین کے تعاون سے گلیشیرز پر تحقیق کے کام پر جلد کام کا آغاز کیا جائے گا۔ اس حوالے سے سپین کے ایک ماہر تعلیم جو اس شعبہ کے سائنس دان ہے نے جذبہ خیر سگالی کے تحت اپنی خدمات فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ ہمارے گلیشیرز نہ صرف ہمارے پانی کا سب سے برا ذریعہ ہیں وہیں یہ ماحول کے لیے بھی بہت اہم ہیں انہوں نے کہا کہ علاقہ میں شعبہ زراعت کے فروغ کے لیے بھی شارٹ کورسز کا اجزا جلد کیا جائے گا اس حوال سے پیر مہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی کے ساتھ یاداشت پر دستخط کیے گئے ہیں اور اس حوالے سے سیمینار کا انعقاد بھی کیا گیا ہے پہاڑی علاقوں میں ٹیریس فارمنگ کا بڑا سکوپ ہے اس حوالے سے مقامی افراد کو شارٹ کورسز میں تربیت دی جائے گی وہیں شعبہ زراعت سے وابسطہ دیگر شعبوں پر بھی مختصر دورانیہ کے کورسز بھی شامل ہیں۔

یونیورسٹی میں شعبہ جی بی سٹڈیز قایم کیا ہے جس میں میڈیا آرکیالوجی کی تعلیم دی جارہی ہے۔ دیگر تعلیمی اداروں سے بھی مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کیے ہیں جن میں بحریہ یونیورسٹی، جامشوروہ یونیورسٹی، نمل یونیورسٹی شامل ہیں ان تعلیمی اداروں میں ہماری یونیورسٹی کے بچے سردیوں کے چار ماہ تحقیق اور ڈیولپمنٹ پر کام کریں گے انہوں نے یونیورسٹی کے طالب علموں کے متعلق کہا کہ ہمارے گلگت بلتستان یونیورسٹی اور اس خطہ کے طلباء بہت باصلاحیت ہیں انہوں نے اس حوالے سے یونیورسٹی کے شعبہ کمپیوٹر سائنسز کے طلبہ کی طرف سے تیار کردہ 12 سافٹ وئیئرزکا بتایا جو انڈسٹری کو فراہم کیے جاچکے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ یہ خطہ دنیا کا پر امن علاقہ ہے جہاں لوگ آج بھی اپنی روایت سے جڑے ہیں یہی وجہ ہے کہ اس علاقہ میں جرائم نہ ہونے کے برابر ہیں یہاں کی جیل خالی ہے اس علاقہ میں یونیورسٹی سے علاقہ میں بہت بڑی تبدیلی آئے گی جہاں ایک طرف مقامی طلبہ کو دودراز علاقوں کی بجائے مقامی سطح پر بہترین اساتذہ، اور اعلی ترین تعلیم ملے گی وہیں پورے ملک سے بچوں کو یہاں داخلہ دیا جائے گا تاکہ یہاں سے ملک بھر کو یگانگت کا پیغام دیا جاسکے۔

ڈاکٹر نعیم کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم اور صدر پاکستان کے بہت مشکور ہیں کہ انہوں نے خصوصی سرپرستی کی، انہوں نے اس حوالے سے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کے متعلق مزید کہا کہ صدر پاکستان نے حال ہی میں یونیورسٹی کے طلبہ کے ایک 50 رکنی گروپ سے ملاقات بھی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان سے بریفنگ کے لیے 15 منٹ کا وقت مانگا ہے جس میں خیبر پختون خواہ کی طرز پر گلگت بلتستان میں سمال ہائیڈرل پراجیکٹ پرپریذیٹیشن دی جائے گی انہوں نے کہا کہ سمال ہائیڈرل پراجیکٹ کی مدد سے گلگت بلتستان میں 50 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔

یونیورسٹی کی انتظامی باڈی کے متعلق بات کرتے ہوئے وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ ملکی سطح کے علاوہ عالمی سطح کی سنڈیکیٹ باڈی بھی تشکیل دی گئی ہے جو یونیورسٹی کی سرگرمیاں کو دیکھے گی اس سنڈیکیٹ میں عالمی سطح پر شہرت یافتہ ماہرین تعلیم شامل ہیں ان میں سے بعض ممبران نے یونیورسٹی کے لیے عالمی سطح پر کئی یاداشتیں اور معاہدے کر چکے ہیں جن کی مدد سے تحقیق میں بڑی مدد ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کو پاکستان بھر کے تعلیمی اداروں کے لیے قابل رشک مثال بنانے کے لیے ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے فکیلٹی ڈیولپمنٹ پراجیکٹ کے تحت بھیجے گئے 80 افراد میں سے 20 افراد کو منتخب کیا گیا ہے جو دنیا کی بہترین جامعات میں سے پی ایچ ڈی کے بعد ہماری یونیورسٹی میں درس وتدریس کے فرائض سر انجام دیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).