پاکستان نے ابھینندن کے ذریعے بھارت سے کیا گیم کھیلی ہے؟


انڈیا ابھینندن کا میڈیکل کروا کر خوش ہو رہا ہے کہ اس پر تشدد نہیں کیا گیا۔ بھارتی میڈیا اسے ایک بہت بڑے ہیرو کے طور پر پیش کر رہا ہے۔ کہیں سے بھارتی میڈیا کو ایک ایسے میزائل کا ٹکڑا مل گیا ہے جو اس کے خیال میں صرف ایف سولہ استعمال کر سکتا ہے اور اسے دکھا دکھا کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ میزائل گرا ہے تو ایف سولہ بھی گرا ہو گا۔ اللہ جانے انڈیا میں بڑا سا پاکستانی بم گرنے پر یہ لوگ کیا ثابت کرتے ہوں گے؟ غالباً یہ کہ اتنا بڑا بم گرا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ پورا پاکستانی فضائی بیڑہ ہی گر گیا ہو گا۔ وہ سردار جی یاد آ گئے جنہیں ایک جگہ گاڑی کی چابی پڑی مل گئی تھی تو خوش ہو گئے کہ واہے گرو کی کرپا سے مفت میں گاڑی ملی ہے، پہلی قسط میں اس کی چابی ہاتھ لگ گئی ہے، اگلی میں باقی بھی ایسے ہی کہیں پڑی مل جائے گی۔ لیکن بھارتی میڈیا ابھی تک یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ پاکستان نے ابھینندن کے ذریعے کیا کھیل کھیلا ہے۔

بھارتی میڈیا تو بے خبر ہے، لیکن بھارتی حکومت کو اندازہ ہے کہ پاکستانی ایجنسیاں کتنی چالاک ہیں اور کیسی بہترین منصوبہ بندی کرتی ہیں۔ ایسے ہی تو وہ نمبر ون نہیں کہلاتی ہیں۔ اسی وجہ سے جیسے ہی ابھینندن نے واہگہ بارڈر کراس کیا تو اسے بھارتی حکومت نے اسے کسی سے نہیں ملنے دیا بلکہ سیدھا بھارتی ائیر فورس کے ہوائی جہاز میں بٹھا کر دہلی کے فوجی ہسپتال پہنچا دیا گیا۔ ادھر پہلے اس کا ایم آر آئی سکین کیا گیا۔ عام طور پر یہ دماغی حالت جانچنے کے لئے کیا جاتا ہے۔ اس سکین کے دو نتیجے بتائے گئے۔ پہلا یہ کہ ابھینندن کی پسلی ٹوٹی ہوئی ہے جو پیراشوٹ سے جمپ میں عام بات ہے۔ دوسرا انکشاف یہ کیا گیا کہ پاکستان نے ابھینندن کے جسم میں کوئی خفیہ کمپیوٹر چپ نہیں لگایا ہے۔

پاکستانی منصوبہ ساز یہ دیکھ دیکھ کر ہنس رہے ہوں گے۔ ایسا کوئی ٹیسٹ نہیں ہے جو یہ دیکھ سکے کہ پاکستان نے ابھینندن کے ساتھ کیا کھیل کھیلا ہے اور اسے آنے والے دنوں میں بھارت کے خلاف کیسے استعمال کیا جائے گا۔ حالانکہ یہ کھیل پوری دنیا کی کھلی آنکھوں کے سامنے کھیلا گیا ہے۔

آپ نے ابھینندن کی ویڈیو دیکھی ہو گی جب وہ پاکستانی فوج کی تحویل میں چائے کی سڑکیاں لیتے ہوئے بتا رہا تھا کہ چائے بہت اچھی ہے، اور پاکستانی فوج نے اس کے ساتھ بہت اچھا سلوک کیا ہے، نیز وہ سوری ہے کہ وہ باقی کچھ نہیں بتا سکتا۔

پاکستانی منصوبہ سازوں نے ابھینندن سے ابتدائی بات چیت میں ہی جان لیا تھا کہ وہ پکا پینڈو ہے۔ کچھ یقین تو اس کا ہیئر سٹائل اور مونچھوں کو دیکھ کر ہو گیا، رہی سہی کسر اس سے بات چیت میں نکل گئی۔ یہ دیکھتے ہی پاکستانی منصوبہ سازوں نے اپنی چال چل دی۔

ابھینندن کے لئے خاص طور پر دیہات میں بننے والی روایتی پینڈو چائے بنائی گئی جس میں گڑ کے علاوہ پاکستانی فوج کے گڑھ چکوال اور جہلم کے نواحی علاقے کا نمک بھی ڈالا جاتا ہے۔ ابھینندن نے خوب مزے لے لے کر وہ چائے پی۔ اب وہ پاکستان کا نمک خوار ہو چکا ہے۔ آپ نے اگر ہماری طرح ایف اے میں کتاب راجہ گدھ پڑھ رکھی ہو تو آپ طبی دنیا کی اس عظیم حقیقت سے واقف ہوں گے کہ انسان جو کچھ کھاتا پیتا ہے وہ اس کی جینز تک بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

کھیوڑہ کے نمک کی خاصیت تو ایسی ہے کہ اسے چاٹ کر سکندر اعظم کی فوج کے گھوڑے اور سپاہی تک اس دھرتی کی محبت میں مبتلا ہو گئے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ ایک تہائی معلوم دنیا پر حکومت کرنے والے ایرانی شہنشاہ دارا کو آسانی سے شکست فاش دینے والی مقدونوی فوج اس راجہ پورس سے ہارتے ہارتے بچی جس کے بارے میں ممتاز مورخ ابن انشا نے لکھا ہے کہ ”اس زمانے میں راجاؤں کے نام بڑے اور درشن چھوٹے ہوتے تھے۔ جتنی بڑی راجہ پورس کی سلطنت تھی اتنی بڑی تو پنجاب کے کئی زمینداروں کی جاگیریں ہیں“۔ راجہ پورس کو شکست دے کر سکندر کی مقدونوی فوج جب بیاس کے کنارے پہنچی تو اس وقت تک کھیوڑہ کا نمک کھا کھا کر اس کی جینز اس حد تک اس پاک دھرتی کی محبت میں مبتلا ہو چکی تھیں کہ اس نے ادھر جنگ کرنے سے انکار کر کے واپس گھر جانے کی ضد شروع کر دی۔ سکندر اس بغاوت کے ہاتھوں مجبور ہو کر واپس پلٹ گیا۔

کھیوڑہ کی فوجی سرزمین کا نمک کھانے کے بعد ابھینندن کی جینز میں بھی یہ تبدیلی رونما ہو چکی ہے۔ اس کی کایا پلٹ ہو گئی ہے۔ وہ اندر سے بدل چکا ہے۔ یہ بات انڈیا کا کوئی میڈیکل ٹیسٹ نہیں پکڑ سکتا۔ وہ اس کے جسم میں کمپیوٹر چپ ہی ڈھونڈتے رہیں گے ان کو یہ علم ہی نہیں ہو پائے گا کہ اس کا دماغ پلٹ گیا ہے۔

عین ممکن ہے کہ ابھینندن جلد ہی مسلمان ہو کر تبلیغی جماعت میں شمولیت کا اعلان کر ڈالے اور کاندھے پر بستر اور ہاتھ میں لوٹا اٹھا کر کشمیر واپس چلا جائے اور ادھر بھارت کے خلاف تحریک کا حصہ بن جائے۔ یا ممکن ہے کہ وہ اپنی اس تبدیلی کو ظاہر نہ کرے اور ائر فورس میں کام جاری رکھے۔ جس طرح وہ ایک بڑا ہیرو بن چکا ہے، بعید نہیں کہ چند برس بعد وہ بھارتی فضائیہ کا سربراہ بن جائے۔ یوں پوری بھارتی فضائیہ ایک پاکستانی ایجنٹ کے مکمل کنٹرول میں ہو گی۔ کمال یہ ہے کہ نریندر مودی کو یہ پورا منصوبہ بتا بھی دیا جائے تو وہ اس کا توڑ نہیں کر سکتے کیونکہ بھارتی نے اپنی قوم کا مورال بلند کرنے کے لئے جو پروپیگنڈا کیا ہے اس کی وجہ سے ابھینندن اتنا بڑا ہیرو بن چکا ہے کہ اس کے خلاف کوئی کارروائی کرنا ممکن نہیں رہا۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اس پلان کی خبر نہیں ہے لیکن ہمارے وزیراعظم عمران خان کو اس منصوبے کا علم ہو گا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ بار بار نریندر مودی کو مس کالیں مار مار کر اسے چھیڑ رہے ہیں۔ نریندر مودی کو یہ اندازہ تو ہے کہ عمران خان اس کے ساتھ کوئی بڑی گیم کر گئے ہیں لیکن اسے یہ خبر نہیں ہے کہ اس کے ساتھ کیا کھیل کھیلا گیا ہے۔ اسی وجہ سے وہ فون اٹھانے سے ڈر رہا ہے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar