مادری زبانوں کا چوتھا میلہ


میلے کے حوالے سے میرے جیسے لوگ جو اکثریت میں ہیں، بہت خوش اور مستقبل کے بارے میں کافی پر امید ہیں۔ بہت کم لوگ مسلم میرانی جیسے ہیں جنہوں نے میلے کے بارے میں منفی تاثرات قائم کیے ہیں۔ میرانی صاحب سے میلے کے دوران میری تفصیلی ملاقات ہوئی۔ انہیں شکایت تھی کہ ہماری بہت سی زبانیں مر رہی ہیں اور ان کو بچانے کے لئے میلے میں کوئی نمایان پینل نہیں تھے۔ چار سال سے میں میلے میں شرکت کر رہا ہوں اور سمجھتا ہوں کہ میلہ اپنے ایجنڈے کے مطابق کام کر رہا ہے۔

اور ہر سال کسی نہ کسی حوالے سے زبانوں کو بچانے کے حوالے سے باتیں زیرِبحث آتی رہی ہیں۔ یہ درست ہے کہ زور مادری زبانوں کے ادبی پہلووُں پر دیا گیا لیکن کیا شروع سے ہی اس کا یہی منصب نہیں رہا ہے؟ مسلم میرانی صاحب کو زبانوں کو بچانے سے زیادہ میلے کو ملنے والی امداد کی فکر ہے۔ خصوصا ’حکومت سندھ کی مالی امداد کی۔ حیرت ہے کہ حکومت سندھ کو شاباشی دینے کے بجائے وہ اس پر اعتراض کر رہے ہیں؟

پاکستان کی مرکزی یا دوسری کسی صوبائی حکومت نے میلے کے انعقاد پر کبھی کوئی مدد نہیں کی جبکہ حکومت سندھ نے پاکستان کی تمام مادری زبانوں کے ادبی میلے کو امداد دے کر انہیں زندہ رکھنے کی کوشش کی ہے اور قابلِ قدر بات یہ ہے کہ ایسا جذبہ صرف سندھی زبان کے لئے سامنے نہیں لایا گیا۔

میں مسلم میرانی صاحب سے نہایت ادب سے درخواست کروں گا کہ مرنے اور مٹنے والی زبانوں کے لئے ان کی فکرمندی بجا ہے لیکن اس کے لئے وفاقی حکومت کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ خصوصا ’وفاقی ادارہ مقتدرہ قومی زبان (جسے مقتدرہ قومی زبانیں ہونا چاہیے تھا) ۔ یہ ادارہ اردو کا تمام مادری زبانوں سے تعلق ثابت کرنے پر درجنوں کتابیں لکھوا کر شائع کر چکا ہے لیکن خود ان زبانوں کی ترقی اور بقا کے لئے آگے نہیں آتا۔

امید ہے مسلم میرانی میری عرضداشتوں پر ناراض نہیں ہوں گے اور اپنی تشویش اور جدوجہد کا رخ وفاقی حکومت کے اداروں کی طرف موڑیں گے۔ انڈس کلچرل فورم جیسے غیر سرکاری ادارے اس سلسلے میں مبارکباد کے مستحق ہیں۔

(احمد سلیم پنجابی زبان کے شاعر اور معروف ادیب ہیں۔ آپ نثر نگار، محقق، نقاد، مترجم، شاعر، ڈرامہ نگار اور سوشل سائنٹسٹ ہیں۔ اردو، پنجابی اور انگریزی میں آپ نے سو سے زائد کتابیں تصنیف کی ہیں۔ مزید یہ کہ ہم سب کے مدیر وجاہت مسعود کے محسن، استاد اور رہنما ہیں۔ )


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).