صفائی نصف ایمان ہے تو حکومت کیوں ناکام ہے


اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دین فطرت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس دین کو تمام انسانوں، خاص طور پر مسلمانوں کو تمام چھوٹی اور بڑی باتوں سے قرآن اور حدیث کے ذریعے سے آگاہ کر دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :

”اَلطَّہُوْرُ شَطْرُالْاِیْمَان“ ”صفائی ایمان کا حصہ ہے“۔ اگر شرعی اصولوں کے مطابق طہارت نہ ہو گی تو ہماری کوئی بھی عبادت قبول نہ ہو گی۔ جیسے نماز سے پہلے وضو کرنا لازمی ہے اس طرح اپنے ارد گرد کے ماحول کو بھی صاف رکھنا انتہائی ضروری اور لازمی ہے۔ صفائی کا تعلق صحت سے ہے میڈکل سائنس کہتی ہے ہاتھوں کو دن میں پانچ دفعہ دھونے سے بہت سی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ پچھلے کچھ سالوں سے پاکستان میں گندگی کی وجہ سے پھیلنے والی بیماریوں کی شرح میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان میں کالے یرقان کا وائرس جسے ”ایچ، سی، وی“ کہتے ہیں انتہائی تیزی کے ساتھ پھیلا ہے۔ اس کی بڑی وجہ پینے کے لیے گندے پانی کا استعمال ہے۔ پانی گندہ ہونے کی اہم وجہ یہ ہے ہماری سڑکوں میں جو سیورئج لائن بچھائی جاتی ہے اس کے ساتھ ہی پانی کی بھی پائپ لائن بچھائی جاتی ہے دونوں میں سیمنٹ کے پائپ استعمال کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے سیورئج کے پانی کی سیم پیے جانے والے پانی کی پائپ لائن میں مکس ہوتی رہتی ہے۔

صفائی کے نظام کو پچھلی حکومت نے کچھ حد تک یقینی بنایا ہوا تھا لیکن نیے پاکستان میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر نظر آتے ہیں کام کرنے والے مزدوروں کو وقت پر تنخواہ نہیں دی جا تی۔ مزدور طبقہ دن رات محنت کے ساتھ کام کر رہا ہوتا ہے۔ ورکروں کو وقت پر گھر کا نظام چلانے کے لیے تنخواہ مل جاتی ہے تو وہ خوش اسلوبی سے اپنا کام کریں گے۔ پچھلے کچھ سالوں سے ترکی کی ساتھ ہمارا معاہدہ ہے حکومت کو چاہیے وہ کنیکٹر کو پابند کریں وہ ملازمین کو وقت پر تنخواہ دیں تاکہ یہ آئے روز جواحتجاج کی صورت حال بنی ہوتی ہے بند ہو تاکہ سڑکوں پر گندگی کے ڈھیر نا لگیں اور بیماریاں نا پھیلیں۔

ہم اپنی جیب سے حکومت کو اس لیے ٹیکس دیتے ہیں تاکہ وہ ملکی نظام کو چلا سکے لیکن ہمارے ہاں ایسا نہیں ہوتا۔ میرے ملک میں وزراء آئے روز اپنی تنخواہ بڑھانے میں لگے ہوتے ہیں۔ یہاں بیمار جانوروں کا گوشت بکتا ہے مگر رشوت لے کر اسے پاس کر دیاجاتا ہے۔ گلی محلوں میں گندی گندی گیسوں والے کارخانے کھلے ہوئے ہیں۔ سیوریج کا کوئی پرسان حال نہیں پینے کو صاف پانی مہیا نہیں۔ صاف پانی پروجیکٹ پر حکومتی نمائندے کرپشن کی انتہا کر دیتے ہیں۔

ہمیں بھی اپنی حیثیت کے مطابق ہمیشہ صاف ستھرا لباس پہننا چاہیے اور ہمیشہ جسم کو صاف رکھنا چاہیے۔ جسم لباس کی صفائی کے ساتھ ساتھ ہمیں گلی، محلوں اور سٹرکوں کی صفائی کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ ہم اپنے گھر کا گند اپنے محلے میں پھینک دیتے ہیں جس کی وجہ سے مچھر پیدا ہوتے ہیں اور ہمیں بیمار کردیتے ہیں۔ پلاسٹک سے بنی اشیاء کو بھی استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ اچھے گھر اور اچھے ماحول سے ہی انسان اپنی پہچان کرواتا ہے اس سے اللہ تعالیٰ بھی خوش ہوتا ہے۔ بڑوں کو چاہیے اپنے بچوں کو سمجھائیں ہم نے اپنے ملک کو سرسبز اور صاف بنانا ہے کوڑے دان کا استعمال کرنا چاہیے روڈوں پر جگہ جگہ کوڑے دان لگے ہوئے ہیں وہ ہمارے استعمال کے لیے ہیں انھیں استعمال کرنا چاہیے۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ فرد بیمار تو معاشرہ بیمار اور فرد صحت مند تو پورا معاشرہ صحت مند۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).