عمران خان کے چند اچھے فیصلے


ان کالموں کے قارئین اچھی طرح جانتے ہیں کہ میں کبھی عمران خان کی شخصیت اور سیاست سے متاثر نظرنہیں آیا کیونکہ آمریت پسند سیاست گالم گلوچ، بہتان طرازی، یو ٹرنز اور چور ڈاکو جیسا لہجہ اور سیاست مجھے اپنے اس بے بنیاد اور جذباتی سحر میں نہ جکڑ سکی

جس نے کنٹینر کے ارد گرد ایک بے ثمر اور نتیجہ غافل غول کو اکٹھا کیا بلکہ میں ان لکھاریوں میں سے ایک تھا جنھوں نے اپنی پوری قوّت اور شّدت کے ساتھ اس بد رنگ سیاست کے خلاف اپنی آواز کو بلند رکھا اور ہمیشہ ہی بلند رکھا اس سلسلے میں کوئی حرصِ کرم یا خوفِ خمیازہ میرے قلم کا رُخ نہیں موڑ سکی بلکہ ہمیشہ وہی لکھا جو میرے ضمیر پر کبھی تنکے کے برابر بوجھ بھی نہ ڈال سکی۔

سو اس مزاج اور قلم درازی کے باوجود بھی اگر اُمید کی ننھی ننھی کرنیں اس گھپ اندھیرے میں نظر آئیں تو بجائے اس کے کہ عمران دُشمنی میں اسے نظر انداز کیا جائے کیوں نہ اسے اُمید سحر کی پیامبری اور خوش امیدی کے سلیقے سے برتا جائے۔

عمران خان کا شدید نا قد ہونے کے باوجود بھی یہ بات لکھنے میں کوئی عارمحسوس نہیں کہ گزشتہ چند دنوں میں ان کے بعض اقدامات قابلِ ستائش فیصلوں کے زمرے میں ضرور آتے ہیں مثلاً بھارتی پا ئلٹ ابھینندن کی رہائی کا فیصلہ ایک ایسا اقدام تھا جس نے عالمی سطح پر پاکستان کے امیج پر حدرجہ مثبت اور دیرپا اثر ڈالا، گو کہ یار لوگوں نے بھی وہی روّیہ اختیار کیا جو عمران اور اس کے پیروکاروں کا مخصوص ہنر ہے یعنی ان کو بھی ہوش مندی کی بجائے جذباتی فیصلوں کی خواہش تھی خواہ مزید مشکلات اور مسائل کیوں نہ ہماری جان کو آ جائیں

بعض ستم ظریفوں نے تو اسے کلبھوشن کی رہائی کا آغاز جانا حالانکہ دونوں کے معاملے میں زمین آسمان کا فرق ہے کیونکہ کلبھوشن ایک غیر ملکی جاسوس جبکہ ابھینندن ایک جنگی قیدی تھا۔

ان مثبت اقدامات میں سے ایک شدید جنگی تناؤ کے دوران وزیراعظم عمران خان کا اپنے اعصاب پر قابو پانا بھی تھا اس دوران اس نے کوئی ایسی بات نہیں کی جس کا تمسخر اُڑتا یا ہندوستان اس کا فائدہ اُٹھاتا اپوزیشن پر جھپٹے کی بجائے نسبتًا بہتر پوزیشن لی گو کہ اپوزیشن کو ان کیمرہ بریفنگ دینے کے موقع پر غائب رہے جو ایک اچھا پیغام ہرگز نہ تھا۔

اسی طرح نواز شریف کو علاج کی پیشکش سے سیاست کی طرف عمران کی پیش قدمی کو واضح کرتی جارہی ہے جو یقینًا ایک مثبت اور خوش آئند عمل ہے اور اگر اس کی سیاست اور مزاج میں یہ تبدیلی مستقل طور پر دیکھنے میں آئی تو جمہوری بقاء اور تحریک انصاف کی سیاست پر اس کے دیرپا اور تعمیری اثرات دیکھنے کو ملیں گے۔

ایک اور شاندار اور قابل ستائش فیصلہ حال ہی میں پنجاب کے بد لحاظ اور زبان دراز وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کی برطرفی کا ہے، شاید ہی اس پورے ملک میں ایک شخص بھی ایسا ہو جس نے اس فیصلے کو سراہا نہ ہو کیونکہ کیمروں کے سامنے آتے ہی اس پر گویا ”جن“ آجاتا اور پھر غلاظت انڈیلنے لگتا جس کا بوجھ اٹھانے کی سکت سے فی الحال ہماری ناتواں اور قابلِ رحم سیاست محروم ہے

ان اقدامات اور فیصلوں سے مجھ جیسا اُمید پرست یقینًا یہ توقع لگائے بیٹا ہوگا کہ ایک غیر محسوس طریقے اور سسست روی کے ساتھ ہی سھی لیکن عمران خان کے اندر تبدیلی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔

کیا خبر آنے والے موسموں میں یہی ”تبدیلی“ عمران خان کو جمہور کے شہ سوار اور آمریتوں کے خلاف برسر پیکار روپ میں سامنے لے آئے کیونکہ اس کے پیش رو نواز شریف کی تاریخ بھی ایسی ہی ہے۔

حماد حسن
Latest posts by حماد حسن (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).