ہیروشیما کا بوڑھا کسان اور ہمارے آن لائن جنگجو


ھیروشیما کا بوڑھا کسان ایک پر سکون شام میں اپنے کھیتوں میں بیٹھا گہری سوچ میں گم ہے، آج بہت حد تک زندگی واپس لوٹ آئی ہے، لیکن سخت محنت میں گزرے بیسیوں سال اس کے دل و دماغ پہ نقش ہیں کہ کیسے بانجھ زمین پہ پھر سے گھاس تک اگانے کے لئے اسے سال ہا سال محنت کرنی پڑی لیکن یہ قیمت بہت ہی کم تھی اس نسلوں کے کرب سے جو نا کردہ گناہوں کے پاداش میں سہا گیا۔ عالمی سامراج کے مہروں کی لڑائی سے بوڑھے کسان کا کیا لینا دینا تھا، اسے کیا معلوم کہ اسلحہ ساز فیکٹریوں کے کاروبار کی وسعت کے لئے معصوم زندگیاں درکار ہوتی ہیں، دھرتی ماں کو قربانی دینا ہوتی ہے۔

سالوں کا قرب اس کے چہرے کی جھریوں سے عیاں ہے۔ یہ ان چند لوگوں میں سے بچا ہے جو اس روز کے قیامت خیز دھماکے میں زندہ بچ جانے والوں میں سے تھا۔ اسے معلوم ہے کہ جنگ کس چڑیا کا نام ہے، سارے خاندان کے مرنے کے بعد جینا کیسا ہوتا ہے، چند لمحوں میں چلتی پھرتی زندگیاں کیسے موت کا لبادہ اوڑھتی ہیں، جنگ کا آسیب کروڑوں زندگیاں لے کے ہی راضی ہوتا ہے۔ جس پیڑھی نے جنگ کے صرف افسانے پڑھے ہیں ان کو کبھی اس کی ہولناکی کا ادراک نہیں ہو سکتا۔

پاکستان بھارت کے درمیان موجودہ کشیدگی میں سوشل میڈیا پر بھی گھمسان کا رن پڑ رہا ہے، یہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ دونوں طرف کی خاصی تعداد اپنے تئیں جنگ کی کس قدر خواہش رکھتی ہے۔ دونوں طرف تعلیمی نصاب اپنی اپنی جیت کے افسانے خوب مرچ مسالے کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں۔ کسی دانا نے کیا خوب کہا تھا کہ ”جنگ میں کسی کی ہار یا جیت نہیں ہوتی جنگ میں صرف انسانیت ہارتی ہے“۔ کرسی اور اقتدار کا نشہ بھی کیا چیز ہے کہ مودی الیکشن جیتنے کے چکر میں دو ایٹمی ملکوں کی افواج کو جنگ کہ دہانے تک لے آیا، اپنے دو جہازوں اور پائلٹس کے نقصان کے بعد امید ہے کہ اب بھارت ہوش کے ناخن لے گا۔

بھارت کو جواب دیا جانا ضروری تھا ورنہ اس آئے روز کے سرجیکل سٹرائک کے ڈرامے سے نجات مشکل تھی۔ معاملہ فہم اور اعتدال پسند بھارتی مودی کے عزائم سے خوب واقف ہیں۔ بھارتی فوج کا مورال اس وقت بہت گر چکا ہے بھارتی فضائیہ کا ایک اور طیارہ ابھی چند دن پہلے مبینہ طور پہ پرندہ ٹکرانے کے باعث راجھستان میں گر کے تباہ ہوا ہے، یار دوستوں نے مذاق بنایا ہوا ہے کہ جس کوے کی بالا کوٹ حملے میں موت ہوئی اس کے رشتے داروں نے بھارت سے بدلہ لے لیا۔

پاکستان کو خالہ جی کا گھر سمجھتے ہوئے آئے روز سرجیکل سٹرائیک کا ڈرامہ رچانے والا بھارت پاک فوج کے زبردست جواب کے بعد اب کافی پر سکون محسوس ہوتا ہے۔ ادھر سوشل میڈیا کے دانشور اور جنگجو ہیں کہ قابو سے باہر ہوتے جا رہے ہیں، اس ساری صورتحال میں سب سے غیر ذمہ دارانہ رویہ بھارتی میڈیا کا رہا ہے، جس کی وجہ بی جے پی کی فنڈنگ کرنے والے وہ کاروباری گروہ ہیں کہ جن کے بغیر انڈین میڈیا کا گزارا ممکن نہیں، شاید اسی لئے وہ مسلسل اپنی ہی عوام کو بے وقوف بنانے میں مصروف ہیں۔

عمران خان اس ساری صورتحال میں مرد بحران بن کے سامنے آئے ہیں، پاکستان کی کامیاب حکمت عملی نے عالمی رائے عامہ کو پاکستان کی جانب جھکنے پر مجبور کیا جس میں عمران خان کی جانب سے مسلسل سنجیدہ بیانیہ اپنانا، بھارتی پائلٹ ابھینندن کی رہائی اور کامیاب سفارتکاری شامل ہیں۔ بھارتی پائلٹ کا زندہ پکڑا جانا بھارت کے لئے جس قدر ہزیمت کا باعث بنا، اس کا رہا کیا جانا اتنا ہی پاکستان کی عالمی عزت و وقار میں اضافے اور عمران خان کے ایک ذمہ دار عالمی رہنما کے تشخص کی وجہ بنا۔

یہ جنگ پاکستان نے اخلاقی اور سفارتی لحاظ سے جیت لی۔ اس مرتبہ تو جیسے تیسے معاملہ ٹھنڈا ہوتا نظر آ رہا ہے، لیکن مسئلہ کشمیر ایک ایسی چنگاری ہے کہ جلد یا بدیر بر صغیر میں جنگ کا شعلہ بھڑکا سکتا ہے۔ اس کا حل ہی اس خطے کی دو ارب آبادی کی سلامتی کا ضامن ہے۔ ہیروشیما میں اب شام ہوچکی ہے، پر اس شام میں اب ویسی مہک اور سکوت نہیں رہا، بوڑھا کسان اب گھر کی جانب رواں دواں ہے۔ نئے میدان جنگ سے ہزاروں میل دور اس کے چہرے پہ صدیوں کی کہانی لکھی ہے۔

کل صبح پھر جب ہمارے ہمارے آن لائن جنگجو، گرجتے برستے نیوز اینکرز اور موقع پرست سیاستدان اپنی سونا اگلتی زمینوں اور شادوآباد شہروں میں بیٹھ کے جنگ کے نغمے گانے میں مگن ہوں گے عین اس وقت ہیروشیما کا وہ بوڑھا کسان اپنے اس کھیت میں کام کر رہا ہو گا کہ جس میں ایٹمی حملے کے بعد گھاس کے چند تنکے اگانے میں بھی سال ہا سال لگ گئے۔
(سلمان جہانگیر خان انجینرنگ کے پیشے سے تعلق رکھتے ہیں اردو شاعری کرتے ہیں اور اردو بلاگز لکھتے ہیں۔ ) ”


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).