“افسانے کی حقیقی لڑکی ” ۔۔۔ ایک مختصر تبصرہ


”افسانے کی حقیقی لڑکی“۔ ناول کا عنوان ہی یہ بتانے کو کافی ہے کہ یہ ناول کہانی میں موجود ایک کردار کی حقیقی زندگی کا آئینہ دار ہے۔ ایک ایسا عہد جس میں چیزوں کو آئیڈیل حد تک کامل دکھایا جاتا ہے اور اسی کاملیت کو لوگ حقیقت سمجھنا شروع کر دیتے ہیں اور حقیقت میں ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں مگر جب حقیقت کو تصوراتی دنیا سے کوسوں دور پاتے ہیں تو توڑ پھوڑ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں یہ ناول تصوراتی دنیا سے حقیقت کی دنیا کے سفر اور حقیقی زندگی کے تلخ تجربات کی جھلک دکھاتا ہے۔ اور نہ صرف حقیقی زندگی میں آنے والی مشکلات پر روشنی ڈالتا ہے بلکہ ان کی وجہ بننے والے عوامل کا کھوج لگانے اور ان مشکلات کو حل کرنے کا ٹھب بھی سکھاتا ہے۔

ممکن ہے یہ ناول ادب کے معیار پر پورا نہ اترتا ہو۔ ممکن ہے اس میں وہ تمام اجزاء نہ ہوں جو کسی بھی کہانی یا افسانے کو ”بہترین افسانہ“ یا شہکار بنا دیتے ہوں۔ مگر مصنفہ نے ایسی کوئی امید دلائی بھی نہیں کہ یہ ناول ایسا ناول ہے جسے قاری صدیوں یاد رکھیں گے۔ اس کے برعکس انہوں نے پہلے ہی یہ واضح کر دیا ہے کہ یہ ناول انہوں نے تک لکھنا شروع کیا تھا جب انہوں نے باقاعدہ لکھنے کا ارادہ نہیں کیا بلکہ اس ناول کا مقصد ان مسائل کو زیر بحث لانا اور ان کے حل تلاش کرنا ہے جو ایک لڑکی کو پیش آ سکتے ہیں۔

ناول کا ایک خاص پہلو یہ بھی رہا کہ مصنفہ نے ایک کہانی میں ایک سے زائد موضوعات/ مسائل کو زیر قلم لایا اور کمال مہارت کے ساتھ تمام موضوعات کے ساتھ انصاف بھی کیا۔ انسانی نفسیات کے کئی ایک پہلوؤں پر مختصر لیکن جامع انداز میں منطقی موقف پیش کیا۔

اور میری نظر میں ناول کی سب سے اچھی بات یہ رہی کہ معاشرے میں رائج اس نظریے کی نفی کی گئی کہ کوئی ایک مخصوص جنس ظالم ہے اور دوسری مظلوم، کوئی ایک مخصوص طبقہ طاقتور ہے اور دوسرا لاچار و بے بس ہے۔ اس سوچ کی نفی از حد ضروری ہے کیونکہ خود کو مظلوم سمجھ کر خاموش رہنا بھی ظالم کے ہاتھ مضبوط کرنے کے مترادف ہے۔

تقدیر کا شکوہ بے معنی جینا ہی تجھے منظور نہیں

آپ اپنا مقدر بن نہ سکے اتنا تو کوئی مجبور نہیں

حال ہی میں پڑھی جانے والی کتابوں میں یہ ایک بہترین کتاب ہے اور حقیقت میں رہ کر حقیقت کا سامنے کرنے کے لیے ایسی مذید کتابوں کی ضرورت ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).