اچھی عورتوں کے غلامی مارچ کے نعرے


بری عورتوں کے آزادی مارچ سے ہمارے دل چھلنی ہیں۔ ان زخموں کو بھرنے کے لیے اب اچھی عورتوں نے بھی مارچ کی تیاری کر لی ہے۔ اس مارچ کے لیے ہمارے مشرقی معاشرے کی عظیم روایات کے عین مطابق مندرجہ ذیل نعرے تیار کیے گئے ہیں۔ ان نعروں سے ہمارا کھویا ہوا مقام ہمیں واپس مل جائے گا۔

لونڈی ہوں میں باندی ہوں میں تیرے پاؤں کی جوتی ہوں
میرا ریپ میری غلطی میرا ریپ میری غلطی

تم ریپ کرو میں برا مناؤں نا شکری ہوں ناشکری ہوں
تم چھیڑو مجھے میں برا مناؤں ناشکری ہوں ناشکری ہوں
چھیڑنے کو میں جرم کہوں ناشکری ہوں ناشکری ہوں

جرگہ مجھ کو ریپ کرائے اس پر میں مشکور ہوں تیری
جرگہ مجھ کو قتل کرائے اس پر میں مشکور ہوں تیری
مجھے ونی کرو قربان کرو تم جرم کرو اور معاف ہو جاؤ
چھوٹی عمر میں بیاہ کر مجھ کو بوجھ اتارو کندھوں کا

شادی کے نام پہ بیچ دے مجھ کو بوجھ بھی اترے مال بھی آئے۔
انکار کی جرات کیسے کروں میرا جسم تمہارا ہے، میرا جسم تمہارا ہے

ڈک پک کا احترام بحال کرو بحال کرو
فیملی پلاننگ سے دور رہوں گی میں تو گائے بکری ہوں، میں تو گائے بکری ہوں
میں تو پاؤں کی جوتی ہوں ایک چھوڑو دو اور لے آؤ، ایک چھوڑو دو اور لے آؤ

اور میرا قابل فخر ویر
کوٹھے تے چڑ بوک دا اے جوائی سارے لوک دا اے
شالا جیوے میرا بھائی میری گلی گلی بھرجائی
اچھی عورتوں کا خیال ہے کہ ان نعروں سے ہماری زندگی کے تمام پہلو اجاگر ہو جاتے ہیں۔

ایک اچھی عورت یہ اقرار کرتی ہے کہ یہ سڑکوں، گلیوں، پارکوں، دفتروں اور دوسری پبلک کی جگہوں پر جو مجھے چھیڑا جاتا ہے یہ سب میری اپنی غلطی ہے۔ کیونکہ میں سراپا گناہ ہوں اور بے چارے مردوں کو اکساتی ہوں اور مجبور کرتی ہوں کہ وہ مجھے چھیڑیں۔ جب یہ سب میری غلطی ہے تو مردوں کو اس بات پر طعنے دینا غلط ہے۔

عورت غلامی مارچ کے لیے ضروری ہے کہ بری عورتوں کے خلاف جرگوں کے فیصلوں پر بھی معاشرے اور جرگے کا شکریہ ادا کرے۔ کیونکہ جرگوں کے ان فیصلوں سے ہی تو عورت کا مقام اونچا ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارے معاشرے کا سر بھی فخر سے بلند ہوتا ہے۔ امید ہے کہ ہماری شاندار مشرقی روایات کے تحفظ کے لیے اوپر دیے گئے سلوگن ٹھیک رہیں گے۔

بچپن کی شادی ایک بہت ہی آزمودہ کار ہتھیار ہے جو عورت کو بری عورت بننے سے روکتا ہے اور اسے اس کے اصلی مقام پر رکھتا ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ وہ بغاوت پر اتر کر مردوں کی دنیا خراب کرے نہ اپنی آخرت۔ بچپن کی شادی اس لیے بھی ضروری ہے تاکہ باپ کے کندھوں کو اس ”رحمت“ کے بوجھ سے آزاد کرایا جائے۔ اس لیے بچپن کی شادی کا ذکر بھی اچھی عورت کے غلامی مارچ میں بہت ضروری ہے۔

میرا جسم میری مرضی کا نعرہ تو بہت ہی باغیانہ اور پرتاثیر تھا۔ بالکل ناقابل برداشت۔ عورت اپنے جسم کی مالک خود بن بیٹھے تو ہمیں مرد ہونے کا کیا فائدہ۔ لہذا اچھی عورت کے غلام مارچ میں بری عورت کے نعروں کو خوب رد کیا جائے گا

فیملی پلاننگ بھی مغرب کی ایک سازش ہے اور اس سے دور رہنا بہت ضروری ہے۔ فیملی پلاننگ کی لعنت سے عورت کو سکھ کا سانس لینے کا چانس مل جاتا ہے۔ ظاہر ہے عورت ناقص العقل ہے اور اگر اسے سکھ کا سانس لینے کا موقع مل جائے تو تھرتھلی ڈال دیتی ہے اور معاشرے کے سارے نظام کو تباہ کر کے رکھ دیتی ہے۔ اچھی عورتیں اس سلسلے میں ہمارا کھویا ہوا اعتماد بحال کریں گی۔

مجھے یقین ہے کہ ان نعروں سے ہماری شاندار مشرقی روایات کو تحفظ ملے گا۔ یہ ہماری شاندار مشرقی روایات ہیں اسی لیے تو غیرت برگیڈ کے ان تھک محافظ جناب اوریا مقبول جان صاحب کبھی بھی چھوٹی عمر کی شادی، بے پناہ بڑہتی ہوئی آبادی یا جنسی ہراسانی اور جرگوں کے حکم پر ہونے والے عورتوں کے قتل جیسے معمولی معاملات پر کبھی کوئی بات نہیں کرتے جبکہ بری عورتوں کے ڈک پک وصول کرنے کے سر عام انکار پر وہ سیخ پا ہیں۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik