اسد منیر صاحب ، عزت آپ کو جان سے زیادہ پیاری تھی


بریگیڈئر اسد منیر نے نیب سے تنگ آ کر خودکشی کی ہے . انہوں نے ایک خط چیف جسٹس کے نام چھوڑا ہے ۔ اس میں لکھا ہے کہ میں اس امید پر جان دے رہا ہوں کہ آپ نیب کو ٹھیک کریں گے کہ وہ لوگوں کی عزت سے نہ کھیلے ۔
 
اپنے خط میں انہوں نے یہ بھی لکھا کہ مجھ سے جو لوگ تفتیش کرتے تھے ۔ وہ بددماغ تھے انہیں اپنا کام نہیں آتا تھا وہ سرکاری اداروں کے کام کرنے کے طریقہ کار تک سے واقف نہیں تھے ۔
 
بریگیڈئر صاحب اکثر ٹی وی پر بطور تجزیہ کار آتے تھے ۔ انہیں بہت کم سنا پھر بھی رٹائر لوگوں سے کچھ بہتر سا تاثر لگا ان کا ، یہ پشاور میں سٹیشن چیف بھی رہے انٹیلی جنس کے، نیب میں بھی رہے ۔
 
بریگیڈئر صاحب کو جس پلاٹ کی الاٹمنٹ پر چارج کیا جا رہا تھا ، انہوں نے لکھا ہے کہ میں نے اس کی سفارش کی تھی الاٹمنٹ کا اختیار میرا نہیں چئرمین کا تھا ۔ میں جب کنوینس ہو گیا کہ یہ ٹھیک ہے تو میں نے سفارش کر دی ۔
 
انہوں نے لکھا کہ وہ نہیں چاہتے کہ انہیں ہتھکڑی لگے ، انہیں عدالتوں میں لایا لے جایا جائے ان کا میڈیا ٹرائل ہو ، کیمرے ان کا پیچھا کریں ۔
 
یہ سب پڑھا افسوس ہوا ۔
 
ہم لوگ انسان کی عزت نہیں کرتے ، ہم کسی کی ترقی سے بھی جیلس ہوتے ہیں ، ہم کامیابی میں سازش اور کرائم بھی ڈھونڈتے ہیں ، ہم الزام لگاتے ہیں ، جھوٹ گھڑتے ہیں ، مبالغہ کرتے ہیں ، تھوڑی بات کو بڑھا دیتے ہیں ۔
 
اسد منیر نے چیف جسٹس کو مشکل میں ڈال دیا ہے ، جان دے کر ، خط لکھ کر ۔ جسٹس کھوسہ از خود نوٹس نہیں لیتے ، وہ شائد میڈیا اٹینشن ٹکر سے عاجز آئے لگتے ، ان کے فیصلوں سے اختلاف کے باوجود یہ ویسے ہی جج ہیں جیسا ہونا چاہئے کہ ان کے فیصلے بولتے ہیں ۔
 
احتساب کرپشن ایڈجسٹمنٹ ڈیل یا ڈھیل ان سب کا جائز مناسب فورم پارلیمانی کمیٹی ہی ہے ، وہ جب کسی پر کیس درج کرنے کا حکم دے تب ہی معاملہ آگے بڑھایا جائے ۔  نیب کے ہاتھوں تنگ آ کر بیوروکریسی ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے ۔ سرمایہ دار پیسہ لگانے سے خوفزدہ ہیں ۔ ہمارے احتساب قوانین کو بدلنے کی ضرورت ہے ۔
 
بدقسمتی اب یہ بھی ہے کہ ان قوانین کو بدلنے کے لیے اب نوازشریف رکاوٹ ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ میں نے بھگت لیا اب باقی بھگتیں ۔اس غصے ردعمل اور رلانے کی سیاستوں نے ہمیں کہیں کا نہیں رکھا ۔
 
خدا حافظ اسد منیر صاحب اللہ تعالی آپ کے ساتھ رحمت کا معاملہ کرے ، آپ اپنی عزت کے حوالے سے اتنے حساس تو تھے کہ 
عزت آپ کو جان سے پیاری تھی۔
وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 407 posts and counting.See all posts by wisi