بریگیڈیئر ریٹائرڈ اسد منیر کی فردِ جرم


11مارچ کو مرحوم بریگیڈیئر ریٹائرڈاسد منیر نے ٹویٹر پر ناصر کاظمی کا شعر لکھا!
کیا دن تھے جب نظر میں خزاں بھی بہار تھی
یوں اپنا گھر بہار میں ویراں نہ تھا کبھی

ظاہر ہے ایسے شعر کے سحر میں گم ہونے سے کوئی بہت بد ذوق آدمی ہی بچے گا لیکن شعری لطف کے ساتھ میں ایک بار پھر چونکا کیونکہ کچھ عرصے سے اس کے ٹویٹس خلافِ معمول اور کسی گہرے دکھ اور بے بسی کی طرف اشارہ کر رہے تھے۔

میرا اندیشہ صحیح ثابت ہوا۔
اور اس کے صرف چار دن بعد چودہ اور پندرہ مارچ کی نصف شب اس نے اپنے آپ پر دوسرا ”کامیاب“ حملہ کیا اور پنکھے سے لٹک کر خودکشی کرلی۔ پہلے حملے میں اپنی بیوی نے اسے تب بچایا جب اس نے اپنے بیڈ کے سائیڈ ٹیبل سے اپنی پستول نکال کر اپنی کنپٹی پر رکھی تھی لیکن فائر کرنے سے پہلے ہی بیوی نے اس سے پستول چھین لیا اور پھر جانے کس وقت اس کی وفا شعار بیوی کی معمولی سی ”غفلت“ سے اس نے ”فائدہ“ اُٹھایا اور ایک خوفناک فیصلے کو عملی شکل دے دی۔

بریگیڈیئر اسد منیر ان افسروں کی طرح ہرگز نہ تھے جن کا ذہنی بانچھ پن ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں گمنامی کے اندھیروں میں دھکیل دیتی ہے بلکہ اس کے اندر چھپی ہوئی دانشورانہ اور صحافیانہ صلاحیتیں اسے میڈیا میں لے آئیں اور یہاں اس نے اپنی خوبصورت تحریروں اور مدلل گفتگو سے اپنے آپ کو منوایا بھی اور اپنی پہچان کو بڑھایا بھی۔

اس سلسلے میں ٹی وی ٹاک شوز اور اخبارات کے علاوہ سوشل میڈیا خصوصی طور پر اس کا سب سے بڑا ہتھیار بھی تھا اور مورچہ بھی۔ وہ ایک پروفیشنل اور نڈر فوجی رہا تھا اور بخوبی جانتا تھا کہ میّسر ہتھیار اور مورچے کا استعمال کب اور کیسے کیا جاتا ہے سو اس محاذ پر بھی اس کی تکنیکی مھارت دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی۔

وہ نواز شریف کے سخت نقاد تھے لیکن تہذیب کا دامن کبھی ہاتھ سے نہیں چھوٹنے دیا بلکہ ہمیشہ دلیل سے وار کرتا اور وار بھی بہت کارگر۔ تاہم کچھ عرصے سے اس کے خیالات کی تبدیلی اس کے فرینڈز لسٹ کو چونکاتی بلکہ ڈراتی رہی۔

بریگیڈیئر ریٹائر اسد منیر مرحوم کی اکلوتی بیٹی مینہ گبینہ (محبت و شہد ) کے نام سے ٹوئٹر پر کافی ایکٹیو ہے اور حیرت انگیز طور پر اس کا جھکاؤ باغیانہ جذبے سے لبریز ایک قوم پرست پختون جماعت کی طرف ہی رہا بلکہ ان کا مقدمہ سوشل میڈیا پر لڑتی رہی ہے۔

بریگیڈیئر اسد منیر مرحوم کافی عرصے تک پشاور میں ایک اہم انٹیلی جنس ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے اور جاننے والے جانتے ہیں کہ وہ نہ صرف ایک ایماندار بلکہ حد درجہ دلیر افسر تھے۔ دوران ملازمت اس نے نہ صرف اپنی پیشہ ورانہ قابلیت بلکہ جنوں خیز دلیر پن کا لوھا ہر ایک سے منوایا اور وہ بھی ایسے حالات میں جب دہشت گردی کی خون آشام بلائیں کوچہ و بازار میں دندنانے لگی تھی۔

بریگیڈیئر اسد منیر کی خودکشی رنج کے ساتھ ساتھ حیرت کے دروازے بھی کھول گئی ہے اور یہ سوال پیہم برس رہا ہے کہ ایک جانباز سپاہی جو سفاک اور وحشی درندوں کے سامنے کبھی نہیں کانپا تھا۔ وہ اپنے ملبے پر گرتی ہوئی کسی مخدوش عمارت کی مانند نیب نامی بدنام ادارے کے سامنے ڈھیر ہوگیا؟

ایک سپاہی کے ساتھ ساتھ وہ یقینًا ایک دانشمند آدمی بھی تھا اور ظاہر ہے اس طبقے کے افراد اپنی عزت اور انّا کے معاملے میں کہیں زیادہ حساس ہوتے ہیں لیکن ضروری تو نہیں کہ اس حساسیت کو بزدل خوف ہی لپیٹ میں لے لے۔ اس لئے قبل از وقت رائے سے گریز ہی بہتر ہے۔ تاہم اس بات کو اسد منیر کے بعض ٹویٹس تقویت دے رہے ہیں کہ نیب کی وجہ سے وہ شدید پریشانی میں مبتلا بھی تھے اور نالاں بھی مثلًا کچھ دن پہلے انھوں نے ٹویٹر پر لکھا کہ پابند سلاسل بیمار نواز شریف کو علاج سے محروم رکھنا شدید نا انصافی ہے۔ مریم نواز نے تھوڑی دیر بعد ہمدردی کے اس ٹویٹ پر بریگیڈیئر اسد منیر کا شکریہ بھی ادا کیا تھا۔

چودہ اور پندرہ مارچ کی درمیانی شب جب وہ ایک خوفناک فیصلہ کر چکا تو اس سے پہلے اس نے چیف جسٹس آف پاکستان کے نام خط میں لکھا کہ
میرے جانے کے بعد تحقیقات کرالیں اور میرا نام کلئیر کرائیں کیونکہ میرے سارے اثاثے سب کے سامنے ہیں۔ میں اس اُمید پر جان دے رہا ہوں کہ اس نظام میں مثبت تبدیلیاں لائی جائیں گی۔

جہاں نا اہل لوگ احتساب کے نام پر لوگوں کی زندگیوں اور عزتوں سے کھیل رہے ہیں ظاہر ہے اپنی موت سے چند لمحوں کے فاصلے پر کھڑا آدمی کبھی جھوٹ نہیں بولتا۔

اس لئے اس بریگیڈئیر اسد منیر کے اس خط کو فرد جرم بنایا جائے جو ایک نڈر سپاہی کی حیثیت سے کبھی اپنے فرائض سے غافل نہیں رہا تھا، خواہ وہ بارڈر کی طرف بڑھتے ہوئے دُشمن کے سامنے تھا یا شہروں میں چھپے ہوئے خونخوار قاتلوں کا پیچھا کرتے ہوئے اس نے کبھی شکست تو نہیں کھائی تھی، کبھی پسپا تو نہیں ہوا تھا۔

پھر وہ بزدل وار کس کا تھا جس نے اس وطن کے ایک جانباز محافظ اوردلیر بیٹے کو گرا دیا۔ لیکن گرتے گرتے بھی اس سپاہی نے بڑا کارگر وار کیا کیونکہ اس کا آخری خط ایک ظالمانہ نظام کے خلاف فردِ جرم بھی ہے اور صبحِ نو کا دیباچہ بھی۔

حماد حسن
Latest posts by حماد حسن (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).