خواتین مارچ حقوق کی خاطر یا جسم فروشی کی آزادی….


یہ جو ”میرا جسم میری مرضی“ کا نعرہ ہے یہ برابری کے لئے نہیں لگایا جاتا بلکہ اس کے پیچھے سوائے فحاشی کے فروغ کے اور کوئی ایجنڈا نہیں۔ اسلام ایک ضابطہ حیات ہے اس میں ہمیں پوری زندگی گزارنے کے طور طریقے بتائے گے ہیں اسلام نے عورت کو پورے پورے حقوق دیے ہیں اسلام سے پہلے عورت کو پیدا ہوتے ہی زندہ درگور کر دیا جاتا تھا یہ اسلام ہی تھا جس نے عورت کو اس کے حقوق دیے۔ لیکن ہم نے اسلام کے طریقوں کو چھوڑ کر اپنی مرضی کا اسلام اپنی زندگی میں لانے کی ہمہ وقت کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔

خواتین مارچ جو ہر سال ہوتا ہے اس میں بے حیائی کے علاوہ اور کوئی مطابلہ نہیں ہوتا۔ کھانا خود گرم کرلو۔ لو میں ٹھیک سے بیٹھ گئی۔ ایسے نعرے حقوق کے لیے نہیں بلکہ جسم کی آزادی کے لیے لگائے جاتے ہیں۔ یہ لوگ ایسا پاکستان چاہتے ہیں جہاں مغرب کی طرح آزادی ہو باپ چوراہے پر بیٹی کو زنا کرتے دیکھے اور چلتا بنا اپنی غیرت کا جنازہ اپنی آنکھوں سے دیکھے لیکن اسے روکنے کی ہمت نا ہو۔ اگر جسم تمہارا ہے تو مرضی بھی یقیناً تمہاری چلے گی اور چلنی چاہیے، لیکن کیا واقعی یہ جسم تمہارا ہے؟

یا خالق و مالک و رازق کی امانت ہے جو چند سانسوں، چند سالوں کے لئے امانت کے طور پر تمہیں سونپا گیا تو خود ہی سوچ لو دیانت کا تقاضا کیا ہے۔ جان دی، دی ہوئی اسی کی تھی حق یوں یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا۔ جسم ہمارا تمہارا ہوتا تو خود کشی حرام نہ ہوتی۔ یہاں کچھ بھی تو ہمارا تمہارا نہیں کیا ہم اپنی مرضی سے پیدا ہوتے ہیں؟ کیا ہمیں ماں باپ کے انتخاب کا اختیار ہے؟ کیا ہم بہن بھائی خود منتخب کرتے ہیں؟ کیا ہم پیدا ہونے کے لئے گھر، خاندان، شہر، ملک یہاں تک کہ مذہب کا بھی اختیار رکھتے ہیں؟ کیا ہمیں اپنی شکل صورت، رنگ، جسامت، افتاد طبع پر کسی بھی قسم کا کوئی اختیار ہے؟ کیا موت ہمارے اختیار میں ہے؟

ان لبرل خواتین کو یہ مسئلہ نہیں کہ کوئی ان کے جسم کو ان کی مرضی کے خلاف استعمال کرتا ہے بلکہ انہیں اصل تکلیف یہ ہے کہ اسلام انہیں ان کے جسم کا مادر پدر آزاد استعمال کرنے سے کیوں روکتا ہے۔

یہ چاہتی ہیں کہ انہیں اسلامی معاشرہ میں بھی نیم برہنہ بلکہ برہنہ ہو کر پھرنے سے بھی کوئی نہ روکے۔ ان کا جسم ہے تو انہیں بالکل بھی نہ روکا جائے تاکہ یہ اپنی مرضی سے جس کے ساتھ چاہے زنا کرتی پھریں۔

لیکن دین اسلام ان کی ہی کیا بلکہ کسی کی بھی نفسانی خواہشات کے تابع نہیں، اسلام اللہ کا دین ہے اس لئے اس کے حدود و قیود اللہ کے ہی طے کردہ رہیں گئے چاہے کسی کو ان سے کتنی ہی تکلیف کیوں نہ ہو۔

قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَھَرَ مِنْھَا وَمَا بَطَنَ

آپ کہہ دیں کہ میرے پروردگار نے بے حیائی کے کاموں کو حرام کیا ہے، ان میں سے جو ظاہر ہوں (ان کو بھی) اور جو چھپے ہوئے ہوں (ان کو بھی)

اعراف۔ 33

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ سے زیادہ اور کوئی غیرت مند نہیں ہے۔ اسی لیے اس نے بے حیائیوں کو حرام کیا خواہ ظاہر میں ہوں یا پوشیدہ۔

صحیح بخاری۔ 4637

اِنَّ الَّذِیۡنَ یُحِبُّوۡنَ اَنۡ تَشِیۡعَ الۡفَاحِشَۃُ فِی الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ۙ فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ وَ اَنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ

جو لوگ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے کے آرزو مند رہتے ہیں ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہیں اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے۔

نور۔ 19

یہ مردوں کی قائم کردہ نہیں بلکہ اللہ کی حدود ہیں اس لئے ہم فقط سمجھا ہی سکتے ہیں کیونکہ یقینا یہ تمہارا ہی جسم ہے اور اس پر تمہاری ہی مرضی چلے گی، پس تم جانو اور جس کی حدود تم توڑنے چلی ہو

وَمَن یَعْصِ اللَّھَ وَرَسُولَھُ وَیَتَعَدَّ حُدُودَھُ یُدْخِلْھُ نَارًا خَالِدًا فِیھَا وَلَھُ عَذَابٌ مُّھِینٌ

اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اس کی حدوں سے نکل جائے گا اس کو اللہ دوزخ میں ڈالے گا جہاں وہ ہمیشہ رہے گا۔ اور اس کو ذلت کا عذاب ہوگا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).