آرمی کیپ اور بھارت کی شکست


کیپ/ٹوپی کو اسلامی روایات کے سمیت ہر مذہب میں ایک خاص مقام حاصل ہے بلکہ اس کو اپنی عزت و وقار کی علامت سمجھا جاتا ہے مہذب لوگ اس کے وقار کی سربلندی میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ ’طاقیہ‘ عربی لفظ ہے جو ٹوپی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ لفظ سعودی عرب اور دیگر عربی علاقوں میں استعمال ہوتا ہے۔ بر صغیر بھارت اور پاکستان میں اس طاقیہ کو ٹوپی کہتے ہیں۔ لفظ ٹوپی اردو اور ہندی میں استعمال ہوتا ہے۔ برطانیہ اور امریکا میں یہی ٹوپی ”کوفی“ جب کہ افغانستان میں ”پکول“ کے نام سے جانی پہچانی جاتی ہے۔

علاقہ۔ روایات اور رسم و رواج کے لحاظ سے اس کو مختلف ناموں ٹوپی۔ پگڑی۔ کوہلہ۔ تاج۔ کیپ۔ کوفی۔ عمامہ۔ پکول سے منسوب کیا گیا ہے اگر تاریخ پر نظر دوڑائی جائے ٹیپو سلطان۔ محمود غزنوی۔ اور مغلیہ خاندان کی شان و شوکت میں ٹوپی لباس کا اہم جزو قرار پائی۔ یہاں تک کہ کسی کو میدان جنگ میں شکست کا سامنا ہوا، تو سر کا تاج یعنی ٹوپی کو اتار دیا جاتا ہے، جس سے اس کی ہار تسلیم کر لی جاتی ہے۔ جب دو گروہوں میں صلح کی شکل میں یا دوسرے شخص کو لیڈر، آقا یا اس کی بات کو تسلیم کرتے ہوئے اپنی پگڑی اس کے قدموں میں نچھاور کر دی جاتی ہے۔ اور یہ آخری حل ہوتا ہے اس سے ایک کی شکست/تضحیک جب کہ دوسرے کی فتح تسلیم کی جاتی ہے اور جب کسی حکمران کے پاس کوئی مہمان آتا ہے توتعظیماً اس کی سر پر روایتی پگڑی رکھی جاتی ہے۔ اس کے برعکس بھارت نے اس کے وقار و سربلندی میں تضحیک، تذلیل میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

گزشتہ دنوں بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان ہونے والے کرکٹ میچ میں معاملہ اس وقت دل چسپ مراحل میں داخل ہوا، جب بھارتی کرکٹ ٹیم کو بھارتی آرمی کی ٹوپی پہنائی گئی۔ آخر بھارت کو یہ ضرورت کیوں پیش آئی؟ پاکستانی کرکٹ بورڈ اگر چاہے تو کرکٹرز کے یونیفارم پر ‏’’فری کشمیر‘‘ لکھے، تو اس طرح بھارتی فوج کق تشدد پسند چہرہ اور انڈیا کی گرتی ہوئی اخلاقی گراوٹ کاجواب بخوبی دیا جا سکتا ہے۔ اگرماضی پر نظر دوڑائی جائے تو پاکستان اور بھارت تین جنگیں اور بے شمار لمیڈڈ اور ان لیمٹیڈ وارز حتی کہ ایٹمی جنگ کا خدشہ موجود رہا ہے۔

حالیہ پاک بھارت کشیدگی جس بھارت کو اب تک پانچ جنگی جہاز وں کی تباہی کا نقصان برداشت کرنا، اور دنیا پر اس وقت سکتہ طاری ہوا، جب ان میں دو جہاز کو گرانے کے لئے پاکستان نے طیارے جے ایف 17 طیارہ استمعال کیا۔ اور صورت احوال مزید کشیدہ اس وقت ہوئی جب بھارت نے بدلہ لینے کے لئے پاکستان میں کراچی، پہاولپور پر میزائیل حملہ کی منصوبہ بندی کر کے ٹارگٹ لاک کر دیے۔ یاد رہے اس حملے میں بھارت اکیلا نہیں بلکہ اسے اسرائیل نیز ایک اور ملک کی سرپرستی حاصل تھی۔

اللہ کا شکر کہ پاکستان کی برق رفتار اور مضبوط فضائیہ اور جوابی وار کے لئے ایک تین کی ریشو میں جواباً ٹارگٹ لاک کرتے ہوتے بھارتی حملے کو ناکام بنایا۔ ان میں ایک ٹارگٹ وہ تھا، جہاں بھارتی سیناپتی تشریف فرما تھے۔ اگلے دن وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف کے دوسرے ممالک سے رابطے اور پاکستان کی مضبوط سفارت کاری سے بھارت کو عالمی سطح پر سبکی کا سامنا ہوا۔ جب کہ یونائٹیڈڈ نیشن اور دیگر عالمی ادارے نے امن مشن اور پاک فضائیہ کے کوئک ریسپانس پر محدود جنگ میں پاکستان کی فتح قرار دی۔ جب کہ بھارتی فوج کو ناکارہ فوج قرار دیا گیا۔

بھارت اپنے زخم چاٹتے ہوئے، بلکہ خود کو ایشیا کا سپر پاور کہنے والے بھارت کو اپنے اور اپنی فوج کا وجود برقرار رکھنے کے لالے پڑ گئے۔ بھارتی عوام اور سیاستدانوں کا دباؤ اس قدر بڑھ گیا کہ بھارتی فضائیہ کے ایک افسر نے خود کو گولی مار لی، جب کہ بھارتی مغربی کمانڈ کے ایئر چیف کو زبردستی نوکری سے نکال دیا گیا۔ ساری اٹینشن کو ڈائیورٹ کرنے کے لئے بھارت نے خود مقبوضہ کشمیر کے بس اسٹینڈ پر دھماکے کروائے اور ظلم و تشدد کا بازار گرم کر کے معصوم کشمیریوں کو نفرت کی آگ میں سلگانے لگے۔

بھارتی فوج کے گرتے ہوئے وقار اور ڈوبتی عوامی مقبولیت کو بچانے کے لئے آرمی ٹوپی کو کھیل کے میدان میں گھسیٹ لائے۔ لیکن یہ ٹوپی بھی بھارتی کرکٹ ٹیم کو شکست و ہزیمت سے نہ بچا سکی۔ یہ ٹوپی پہنتے ہی کرکٹ ٹیم بھی اپنی افواج کے نقش قدم پر چلی نکلی۔ دھونی۔ شرما۔ دھون۔ سب ابھینندن نکلے اور وجہ پھر وہی پاکستانی نزاد پائیلٹ عثمان خواجہ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).