منکسر المزاج حکمران مضبوط دفاع کے لیے ضروری


سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک تصویر گردش کر رہی ہے جس میں پی ایس ایل فائنل کے دوران صدر پاکستان عارف علوی فوجی ترجمان سے بہت محبت اور انکسار سے قدرے خمیدہ کمر کے ساتھ مل رہے ہیں۔ صدر پاکستان بر بنائے عہدہ مسلح افواج کے سپریم کمانڈر ہیں۔ فوج میں حفظ مراتب کا بہت خیال رکھا جاتا ہے، اس کا مظاہرہ سماجی تقاریب اور سرکاری اجلاسوں کے دوران آرمی چیف کے سامنے دیگر فوجی افسران کی باڈی لینگویج سے صاف نظر آتا ہے۔

صدر مملکت کی طبیعت میں تاہم عاجزی اور انکسار بہت ہے اس لیے وہ فوجی ترجمان سے جھک کر مل رہے ہیں۔ صدر صاحب کا انکسار بہت مشہور ہے۔ سعودی ولی عہد کے اعزاز میں تقریب کے دوران جب انہوں نے بیٹھے بیٹھے تقریر شروع کر دی تو وزیر اعظم نے بوٹی چباتے ہوئے انہیں یاد دلایا کہ ”علوی کھڑے ہو جاؤ“ تو اس بر وقت یاد دہانی پر تہہ دل سے وزیر اعظم کے شکر گزار ہوتے انہوں نے شکریہ ادا کیا اور یہ کہتے ہوئے کھڑے ہو گئے کہ ”اچھا یاد دلایا“۔

سچ کہتے ہیں جس شاخ پر پھل لگتا ہے وہ جھک جاتی ہے۔ علوی صاحب تو ہیں ہی منکسر المزاج۔ جب قدرت ان پر مہربان ہوئی اور آسمانی قوتوں نے فیصلہ کر لیا کہ علوی صاحب اکیس کروڑ سے زائد آبادی والی ایٹمی ریاست کے آئینی سربراہ ہوں گے تو ان کی انکسار میں کئی گنا اضافہ ہو گیا۔ جس کا ایک مظاہرہ اس تصویر میں بھی نظر آ رہا ہے۔

تاہم اپنی گونا گوں خوبیوں کے باوجود علوی صاحب انسان ہیں جو خطا کا پتلا ہے۔ تو کبھی کبھار بندے کو غصہ بھی آ سکتا ہے۔ کچھ عرصہ قبل ایک موقع پر علوی صاحب کو غصہ آیا لیکن ان کی خوش نصیبی کہ انہوں نے اس سے بھی سبق حاصل کیا اور ایک بہت اچھی عادت اپنا لی۔ واقعہ کچھ یوں ہے کہ ریاست کے اعلی ترین آئینی منصب پر فائز ہونے سے کچھ عرصہ پہلے شاہراہ فیصل پر ایک احتجاج کے دوران انہیں پولیس والوں پر غصہ آ گیا۔ ان پولیس والوں نے ان احکامات پر عمل کرنے کی کوشش کی تھی جو ان کے افسروں نے انہیں دیے تھے۔

افسران نے پولیس اہل کاروں کو حکم دیا تھا کہ جو احتجاج کرنا چاہتا ہے کرے لیکن کسی احتجاجی کو اس کی اجازت نہ دیں کہ وہ پہیا جام کرے۔ افسران کہتے تھے کہ شہر بند اچھے نہیں لگتے۔ علوی صاحب اس دن احتجاج کرنے والوں کی سائیڈ پر تھے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لئے ان تھک کوششیں کر رہے تھے کہ پہیا جام ہو جائے۔

تاہم ضدی اور عاقبت نا اندیش پولیس اہل کاروں نے جب اصرار کیا کہ انہیں پہیا متحرک رکھنا ہے تو منکسر المزاج علوی صاحب پولیس کے بے جا اصرار پر طیش میں آ گئے۔ انہوں نے وردی پوش پولیس اہل کاروں کو کیمروں کے سامنے ڈپٹ دیا کہ میں دیکھتا ہوں کون پہیا چلاتا ہے۔ ایسا ڈانٹنا کیونکہ ان کے مزاج کے خلاف ہے تو گمان یہی ہے کہ انہیں اس طرح غصہ ہونے پر بہت ملال ہوا ہو گا۔ یہ اندازہ یوں بھی درست معلوم ہوتا ہے کہ جب ان کے پاس اختیار نہیں تھا تب بھی طبیعت کی حلیمی کے باوجود نا انصافی یا زیادتی پر وہ بھڑک اٹھتے تھے۔ لیکن جس روز سے قسمت کی دیوی ان پر مہربان ہوئی اور وہ صدر پاکستان کے منصب جلیلہ پر فائز ہوئے تو اختیار اور قوت حاصل ہونے کے باوجود ان کا انکسار اور طبیعت میں نرمی انتہا کو پہنچ گئی۔ انہیں ہمیشہ اپنی مسلح افواج کی حوصلہ افزائی کے لئے کوشاں اور جھک کر ان کی ہمت بلند کرتے پایا گیا۔

دعا ہے کہ پاکستان کو ہمیشہ ایسی نیک قیادت نصیب ہو جو اپنی نرمی سے انہیں مضبوط کرے جنہیں دفاع کرنا ہے۔ علوی صاحب زندہ باد، پاک فوج پایندہ باد


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).