بہاولپور میں علم کا قتل: اب کیا کریں؟


ایک استاد کے بہیمانہ قتل کے بعد جو سوال بہت شدت سے ابھر کر سامنے آیا ہے وہ یہ ہے کہ اب کیا کیا جائے؟

اس واقعے کے تناظر میں اگر دیکھا جائے تو جو سب سے اہم کام اس وقت ہمیں انجام دینا ہے وہ ”اتحاد“ ہے، کیونکہ ڈیڑھ اینٹ کی مسجد میں نہ کوئی نمازی آئے گا نہ امام۔

متحد ہو کر جو پہلا اور سب سے ضروری مرحلہ ہمیں درپیش ہے وہ ”اعتراف“ کا ہے۔

ہمیں اپنے جرم کا اعتراف کرنا ہے۔

ہمیں بحیثیت استاد یہ تسلیم کرنے سے ہچکچانا نہیں چاہیے کہ یہ جرم در حقیقت ہماری ناکامیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ قاتل پچھلے چودہ یا پندرہ سال جن لوگوں کے زیر تربیت رہا وہ ہم ہی لوگ تھے جو اس کے اندر برداشت، تحمل، رواداری اور استاد کا احترام جگانے میں ناکام رہے، وہ ہم ہی تھے اس کے اندر کے حیوان کو اس کے انسان پر غالب آتا دیکھ خاموش تماشائی بنے رہے، ہمیں اپنی غلطی کو تسلیم کر لینا چاہیے، کیونکہ اگر آج ہم اپنی کوتاہی کو نہیں مانیں گے تو اپنے زیر تربیت کئی معصوموں کو تشدد کی کھائی میں جا گرنے سے روک نہیں پائیں گے۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کیونکہ تصحیح، تسلیم سے اگلا مرحلہ ہے۔

دوسرا اہم مرحلہ ایک ایسے انکوائری کمیشن کا قیام کا مطالبہ ہے جو اسی کالج کے سینئر کریڈیبل اساتذہ پر مشتمل ہو اور جو فیکلٹی اور طلبہ دونوں سے تفتیش کے بعد ان عوامل کی نشاندہی کر سکیں جن کی وجہ سے یہ اندوہناک حادثہ پیش آیا۔ اور اس انکوائری کی روشنی میں اساتذہ کی ایک ٹیم نظام تعلیم میں اصلاحات کے لیے ایسی سفارشات مرتب کرے جن کے نتیجے میں تیار ہونے والے نظام تعلیم میں تشدد، بنیاد پرستی، عدم برداشت اور اس طرح کے دوسرے منفی اثرات طلبہ کے دل و دماغ میں جگہ نہ بنانے پائیں۔

امید ہے کہ ہمارے موجودہ ارباب اختیار جو اپنے پیشرو کی ”معطلی پالیسی“ کو اکثر تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں فوری طور پر ایسے اقدامات کریں گے جو مسئلے کی بنیاد سے متعلق ہوں گے۔

اوراگر ایسا نہ ہوا ہر کالج میں انکوائری کمیشن کے قیام تک سوگ اور احتجاج جاری رکھا جائے۔

جہاں تک قاتل کا تعلق ہے، وہ ایک کریمنل کیس کے تحت گرفتار ہے اس کا معاملہ عدالت میں طے ہوگا،

ہماری کمیونٹی کا کام مسئلے کا جڑ سے خاتمہ ہے۔

اور ایسے ہی مجھے یاد آ گیا،

کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ ہمارے وفاقی وزیر ہائر ایجوکیشن کمیشن جنازے میں شریک ہوئے یا نہیں؟ شاید انہوں نے نیوزی لینڈ سے کچھ سیکھ لیا ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).