لیڈر جیسنڈا آرڈرن جیسے ھوتے ہیں


وہ پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہوئی تو حد درجہ سنجیدہ لیکن اس سے کہیں زیادہ غمگین تھی اس کی اسی سنجیدگی اور غمگینی نے اسے دنیا کے سامنے سب سے زیادہ ذمہ دارکمٹد اور مضبوط لیڈر کے طور پر پیش کردیا ہے ایک طرف اس کی اداس ہمدردی لاکھوں کروڑوں انسانوں کی آنکھیں نم کر چکیں تو دوسری طرف اس کے غصے سے ڈونلڈ ٹرمپ بھی کانپ اٹھا تھا (آگے اس کاذکر آئے گا)

وہ پارلیمنٹ میں داخل ہوئی تو ایک سناٹا چھا گیا تمام ممبران پارلیمنٹ اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھے گوش بر آواز تھے دنیا بھر کے اھم ٹیلی وژن چینلوں کے کیمرے اس پر فوکس کیے ہوئے تھے وہ اپنی نشست پر پہنچی اپنا مائیک آن کیا اور انگریزی زبان کے علاوہ دوسری زبانوں مثلا عربی اردو وغیرہ سے نا بلد ہونے کے باوجود تقریر کا آغاز کرتے ہوئے شستہ لہجے میں السلام علیکم کہا اور چند سیکنڈ کے اندر اندر اس نے پوری دنیا کو یہ میسج دے دیا کہ میں بات انسانوں اور میری زمین پر ان کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے حوالے سے کرنے والی ہوں کسی کے مذہب اور عقیدے کے حوالے سے نہیں۔

یہ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن تھی عمر صرف اڑتیس سال لیکن احساس ذمہ داری ایسی کہ ایک دنیا کو حیرت سے مبہوت کر کے رکھ دیا ہے

تقریر کرتے ہوئے اس کی آواز ہمدردی کے احساس سے لرزی بھی اور غصے کی کیفیت سے کپکپائی بھی لیکن لمحہ بھر کو بھی اپنا مقصد بیان کرنے میں نہ اسے کسی دقت کا سامنا کرنا پڑا نہ اس کی توجہ بٹی

نہ جھوٹ بولا نہ بد زبانی کی نہ مکر اور ڈرامہ بازی سے کام لیا

اس نے واضح اور غیر مبہم انداز میں کہا کہ

وہ لوگ ہمارے لئے اہم ہیں جو کرائسٹ چرچ کی ایک مسجد میں بے گناہ مارے گئے ہم انھیں ہمیشہ احترام اور محبت کے ساتھ یاد کرتے رہیں گے نعیم راشد ہمارا ہیرو ہے جس نے دوسرے انسانوں کو بچانے کی خاطر اپنی جان کی قربانی دی لیکن آپ مجھے کبھی اس شخص کا نام لیتے ہوئے نہیں سنیں گے جس نے خوفناک اور قابل نفرت جرم کیا وہ ایک دہشت گرد ہے ایک درندہ ہے ایک انتہا پسند ہے اور یاد رکھیں اسے نیوزی لینڈ کی طاقتور قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسی دن اس نے تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیا اور اسلحہ رکھنے کے حوالے سے سخت قانون سازی بھی کی۔

یہی وہ بھادری اور دیانت کا رویہ ہے جس نے نیوزی لینڈ کی جواں سال خاتون وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کے لئے دنیا بھر میں اعتماد اور احترام کی ایک لہر اٹھا دی ہے۔

متذبذب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے ہمدردی کا فون کیا تو دلیر لیڈر (جیسنڈاآرڈرن) نے اس بات کو پس پشت ڈالا کہ مخاطب کی طاقت اور حیثیت کیا ہے اور وہ کون ہے۔ اس نے واضح اور دو ٹوک انداز میں کہا کہ مسٹر پریزیڈنٹ آپ اپنے رویئے سے ابھام کو نکال دیں اور اس درندے کو دہشت گرد کہیں وہ ایک دہشت گرد ہے صرف دہشت گرد ( ٹرمپ بھی سوچتا ہو گا کہ کس سے پالا پڑا)

کرائسٹ چرچ واقعے کے بعد وہ مقامی مسلمانوں سے تعزیت کرنے پہنچی تو کالے رنگ کا شلوار قمیض اور اسی رنگ کا دوپٹہ (ماتمی لباس) اوڑھے ہوئے تھی وہ ایک ایک خاتون کو گلے لگاتی اور آبدیدہ ہوتی رہی۔

اس نے تنگ نظری اور تعصب کی خناس کو نہ صرف کچل کر رکھ دیا بلکہ یہ احساس کتنی قوت کے ساتھ اجاگر کیا کہ معتبر ترین حوالہ انسانیت ہی ہے کوئی اور نہیں

جیسنڈا آرڈرن کے خوش شکل اور نوجوان شوھر کلارک گیفورڈ نے بہت پہلے ایک ٹی وی انٹر ویو میں کہا تھا کہ جیسنڈا ایک ایسی خاتون ہیں جو بزدلی اور مکاری پر مرنے کو ترجیح دے گی تب دنیا کو کیا معلوم تھا کہ جیسنڈا آرڈرن کی کامیابیوں کے جس راز سے صرف اس کا شوھر واقف ہے اس راز کو ساری دنیا جان لے گی لیکن دکھ اور اداسی کے دنوں میں۔

وہ 26 جولائی 1980 ء کو پیدا ہوئی اور صرف سینتیس سال کی عمر میں نیوزی لینڈ کی چالیسویں وزیراعظم کی حیثیت سے 26 اکتوبر 2017 ء کو حلف اٹھایا۔

جیسنڈا آرڈرن کو دنیا نے تب دیکھا جب اس کے لئے احساس ذمہ داری سے بھر پور اداسی کے موسم ہیں ورنہ تو وہ حس مزاح رکھنے والی ہنستی ہنساتی خاتون ہیں۔

24 جون 2018 ء کو اس کی پہلی اور اکلوتی بیٹی نیویتے اروھا آرڈرن پیدا ہوئی اور وہ اسے گود میں اٹھائے شوھر کے ہمراہ ہسپتال سے باھر آئی اور صحافی اس کی طرف لپکے تو اس نے گود میں اٹھائی بچی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے معصوم ہنسی کے ساتھ کہا کہ یہ سو رہی ہے۔

ایک ٹی وی انٹر ویو میں میزبان نے اس سے پوچھا کہ سنا ہے کہ نیوزی لینڈ کی شہریت کے حصول کے خواھش مندوں کا انٹرویو آپ خود لیتی ہیں؟

تو اس نے اثبات میں سر ہلاتے ہوئے برجستہ کہا کہ جب وزیراعظم نہیں رہونگی تو یہ تجربہ کمانے کے کام آئے گا۔

میزبان نے فورا کہا چلو آپ ڈونلڈ ٹرمپ سے پھر بھی اچھی ہیں کہ کوئی تجربہ تو ہے۔

اس بات پر جیسنڈا آرڈرن کا معنی خیز قہقہہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔

بھرحال جیسنڈا آرڈرن عالمی منظر نامے پر اچانک ایک دیوتائی کردار کے ساتھ ابھری ہے، جس نے دنیا بھر کے انسانوں کو تعصب اور تنگ نظری کی بجائے محبت اور احترامِ انسانیت کا راستہ دکھایا وہ راستہ جہاں بندوق نفرت کی آگ نہیں اگلتی بلکہ ہونٹوں سے محبت کے پھول جھڑتے ہیں اور مذاھب مقتل نہیں سجاتے بلکہ انسانوں کو امن و آشتی کے زمزموں سے سیراب کرتی ہے۔

شکریہ جیسنڈا آرڈرن نفرتوں کی سلگتی ہوئی زمینوں کی سمت محبت کے پہلے زمزم کا رخ موڑنے والی آپ ہی ہیں۔

حماد حسن
Latest posts by حماد حسن (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).