ٹیری فوکس: سب کچھ ممکن ہے


تاریخ میں بہت سے باہمت لوگ آئے اور چلے گئے اور کچھ ایسے لوگ آئے جو اپنے نامساعد حالات کے باوجود دنیا میں ایسے ایسے کام کر گئے کہ آج بھی اْن کا نام دنیا میں زندہ ہے وہ ہمارے لئے ایک مشعل راہ ہیں۔ اْن میں ٹیری فوکس ایک ایسا نوجوان تھا۔ ٹیری فوکس نے ناممکن کام کو ممکن بنا دیا۔ دنیا بھر میں لاکھوں لوگ کینسر کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں لیکن ٹیری نے اپنی بیماری کو پس پشت ڈال کر دنیا کو کینسر سے بچانے کے لیے اپنے بیماری کا بھی خیال نہیں کیا اور اْمید کی دوڑ کا آغاز کیا۔

ٹیری فوکس 28 جولائی 1958 میں وینی پگ مینی ٹوبا میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کینیڈا کی قومی ریلوے میں نوکری کرتے تھے۔ ٹیری کے دو بڑے بھائی اور ایک بہن تھی۔ ٹیری بہت اچھے ایتھلیٹ، فٹبالر اور باسکٹ بال کے کھلاڑی تھے۔ 1977 میں ٹیری اپنی فیمیلی کے ساتھ گاڑی چلا رہے تھے تو اْن کی گاڑی کا ٹرک کے ساتھ حادثہ ہوگیاجس کی وجہ سے ٹیری کے گھٹنے پر چوٹ لگی اور وہ کمزور ہو گیا۔

ایک دن جب ٹیری باسکٹ بال کا میچ کھیل رہے تھے ٹیری کو ہلکا سا درد محسوس ہوا پر اْس نے اْس درد کو نظر انداز کردیا۔ مارچ 1977 تک ٹیری کو درد زیادہ ہونے لگا جب وہ ہسپتال گیا تو اْس کو اْس وقت معلوم ہوا کہ اس کو میٹاسیسٹک آستوارما کا مرض لاحق ہوچکا ہے یہ مرض اکثر کینسر کے قریب ہوتاہے۔ اْس کے بعد ڈاکڑوں نے بتایا کہ اپکی ٹانگ میں کینسر ہوچکا ہے جس کی وجہ سے ٹیری کی ٹانگ کاٹ دی گئی۔ دوران علاج ٹیری نے کئی مریضوں کو کینسر کی وجہ سے موت کے منہ میں جاتے دیکھاجو ٹیری کے لئے ناقابل برداشت تھا۔

ایک رات ٹیری ایک کتاب پڑھنے کا موقع ملا اْس میں ایک امریکن کی کہانی تھی جو ایک ٹانگ سے محروم تھا اْس نے ایک ٹانگ نا ہونے کے باوجود مصنوعی ٹانگ سے مراتھن میں حصہ لیا تھا۔ ٹیری اْس کی زندگی سے بہت متاثر ہوا۔ ٹیری نے بھی ارادہ کیا کہ وہ بھی ایک ٹانگ کے بغیرمراتھن آف ہوپ میں حصہ لے گا۔ اور کینیڈا کے ایک حصے سے دوسرے حصے تک دوڑے گا اور اس کے دوران ہر کینیڈین سے ایک ڈالر جمع کرے گا اور اْس رقم کو کینسر کی تحقیق اور علاج کے لئے استعمال کرے گا۔ 12 اپریل 1980 کو ٹیری نے اپنا سفر شروع کیا۔ تمام لوگو ں نے ٹیری کی مخالفت کی لیکن ٹیری نے اپنے بلند حوصلے اور جوش سے مصنوعی ٹانگ کے ساتھ اپنا سفر کیا۔

صرف 18 سال کی عمر میں ٹیری کو کینسرہوگیا۔ اْنہوں نے 16 مہینے کیموتھراپی کو برداشت کیا۔ ٹیری نے دیکھا کہ کافی لوگ موذی کینسر کی وجہ سے موت کے منہ میں جارہے ہیں تو اْس نے فیصلہ کیا کہ وہ کینسر کو کم یا ختم کرنے کے لئے ضرور کچھ کرے گا۔

1977 کویک ہنسن نے ٹیری کو ویلچیر باسکٹ بال ایسوسی ایشن کی جانب میچ کے لئے مدعو کیا۔ اْس وقت ٹیری کیموتھراپی سے گزر رہا تھا ٹیری نے اْن کی آفر قبول کرلی۔ یک ہنسن ٹیری کی توانائی دیکھ کر کافی متاثر ہوئے۔ ٹیری قومی چیمپین شپ ٹیم کا کھلاڑی نامزد ہو گیا۔ ٹیری نے قومی ٹیم کے ہمراہ تین عنوانات جیت لیے اور 1980 میں شمالی امریکی ویلچیرباسکٹ بال ایسوسی ایشن نے ٹیری کا نام ستارہ ایوارڈکے کیے نامزد کیا۔ اْس کے بعد ٹیری نے ایک (مراتھن ہوپ ریس) شروع کی جس میں اْس نے لوگوں کو کینسر کے بارے میں آگاہی دینا شروع کی اور اس کے لئے اْس نے وسیع پیمانے پر تیاری شروع کی اْس نے سوچا مرنا تو ہے ہی کیوں نہ کچھ اچھا کر کے مرا جائے جس سے آنے والے انسانوں کو فائدہ ہو۔ ٹیری صبح 4 : 30 پر اْٹھتا تھا اور چلنا شروع کردیتا تھا اور 12 میل پیدل چلتا تھا۔

ٹیری نے 5373 کلومیڑ کا فاصلہ ہی کیا تھاکہ کینسر اْس کے پھپھڑوں تک پھیل چکا تھا۔ ابھی ٹیری کا 3000 کلو میڑ کا فاصلہ رہتا تھا لیکن ٹیری کی طبیعت خراب ہوگئی اور بدقسمتی سے کینسر نے ٹیری پر جان لیوا حملہ کیا جس کی وجہ سے ٹیری کو ہسپتال منتقل کیا گیا اس طرح 28 جون 1981 کو 22 سال کی عمرمیں ٹیری کی وفات ہوگئی اور اْس کا سفر ختم ہوگیا۔ ٹیری نے اپنے عزم و ہمت، حوصلے اور جواں مردی کے ساتھ خود کو نوجوانوں کے لئے مشعل راہ بنا دیا۔

ٹیری فاکس کے والد اپنے بیٹے کے مجسمے کے ہمراہ

ٹیری نے اپنی وفات سے پہلے 17 لاکھ ڈالر جمع کیے تھے اور وفات کے بعد 2 کروڑ 40 لاکھ ڈالر جمع کیے تھے جوکینسر کی تحقیق اور علاج کے لئے استعمال ہوئے۔ ٹیری کینیڈا کی تاریخ کے سب سے کم عمر شخص ہیں جنہیں کینیڈا کاسب سے بڑا ایواڈ یعنی آرڈر آف کینیڈا دیا گیا۔

اس کے علاوہ ٹیری کو دیا گیا ایک ایوارڈ آرڈر آف ٹوگ وڈ اور ال ٹایئم گریٹ ایتھلیٹس کے ساتھ ساتھ کئی آیوارڈ دے گئے اس کے علاوہ ٹیری کے نام سے کینیڈا کے اسکولوں، کالجوں، لایبریوں، پارکوں اور سٹرکوں کے نام ٹیری کے نام سے منسوب ہیں۔ 27 جون 1981 کو ٹیری کے نام سے محکمہ ڈاک نے ایک یادگاری ٹکٹ جاری کیا گیا تھا۔ ٹیری کینیڈا کی تاریخ کا واحد انسان تھا جس کا ٹکٹ اْس کی زندگی میں جاری ہوا۔ یہ ٹکٹ کسی بھی انسان کے مرنے کے دس سال بعد جاری کیا جاتا ہے۔ ٹیری کی زندگی پر کافی فلمیں، کتابیں، کالم اور ڈاکومنٹریز بن چکی ہیں۔ ٹیری کینسر کی وجہ سے تو اس فانی دنیا سے چلا گیا پر ساری دنیا کے دلوں میں آ ج بھی زندہ تھا، ہے اور رہے گا۔ ٹیری کی جرات، ہمت اور حوصلے کو ہم سب کا سلام۔

کالم کی دم: خدا نے ہم سب کو ہر طرح سے سب کچھ دیا ہے ہمیں خدا کا ہر دم شکر کرنا چاہیے جو اْس نے ہمیں ہر نعمت، خوبصورت زندگی اور سب سے بڑھ کر صحتمند زندگی سے نوازا ہے۔ لیکن ہم پھر بھی اپنے رب کی نہیں سنتے اور مانتے۔ خود سوچئے، اور فیصلہ کیجئے۔ اور خالق کائنات کا شکر کریں۔ کسی نے بالکل درست کہا ہے کہ تندرستی ہزار نعمت ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).