جنوبی کوریا میں پاکستان ایمبیسی کے زیر اہتمام یوم پاکستان


23 مارچ کا دن پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل کی حثیت رکھتا ہے۔ آج سے 80 سال قبل 23 مارچ کو لاہور منٹو پارک (اب اقبال پارک) میں منعقدہ مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں قراداد پاکستان پیش کی گئی۔ اس اجلاس میں باقاعدہ طور پہ مسلم اکثریت پہ مشتمل علاقوں پہ ایک علیحدہ ملک کا مطالبہ کر دیا گیا۔ 23 مارچ 1940 کو پیش کی گئی اور اس قرارداد کے ٹھیک سات سال بعد 14 اگست 1947 میں مملکت خدادا پاکستان حاصل کر لیا گیا۔

23 مارچ کا دن تمام پاکستانیوں کے لئے ایک جذباتی وابستگی کا دن ہے لہذا اس دن کو مکمل طور پہ ایک شایان شان طریقے سے قومی یوم کے طور پہ منایا جاتا ہے۔ جس طرح لوگ پاکستان میں اس قومی تہوار کو جوش و خروش سے مناتے ہیں اسی طرح سمندر پار پاکستانی بھی ایک ولولے کے ساتھ وطن عزیز سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔

امسال جنوبی کوریا میں یوم پاکستان کی تقریب کا انعقاد پاکستان ایمبیسی کی جانب سے 18 مارچ کو سئیول کے چار ستارہ لوتے ہوٹل کے کرسٹل ہال میں پوری تیاری سے کیا گیا۔ یہ تقریب کوریا میں تاریخی طور پہ ایک بڑی تقریب خیال کی جاتی ہے، پاکستان سفارت خانہ کی دعوت پہ کم و بیش 400 سے زائد مہمان اس تقریب میں تشریف لائے۔ سفارت خانے نے کوریا بھر سے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں کو دعوت دینے کے ساتھ ساتھ غیر ملکیوں کی ایک کثیر تعداد کو بھی مدعو کیا ہوا تھا۔

کوریا میں متعین پاکستان کے سفیر عزت مآب رحیم حیات قریشی صاحب ایک متحرک شخصیت ہیں جنہوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر پاکستان کے اس تاریخی تہوار کو بین الاقوامی میلے کی شکل دے دی۔ اس بات کی غالب وجہ شاید اقوام عالم کو پاکستان کی تاریخ، ثقافت، جغرافیہ اور ابھرتی ہوئی معیشت کے بارے میں روشناس کرانا تھا۔ پاکستان ایمبیسی کی دعوت پہ بیالیس ممالک کے سفیروں نے بذات خود بنفس نفیس اس تقریب میں شرکت کی جبکہ پچاس سے زائد ممالک کے ملٹری اتاشی بھی اپنی فوجی وردیوں میں ملبوس تقریب کی رونق بنے۔

سال گزشتہ سے کوریا میں موجود پاکستان سفارت خانے نے اپنا ڈیفینس ونگ قائم کیا ہے اور سئیول میں تعینات پہلے ڈیفینس اینڈ ملٹری اتاشی کرنل نوید احمد عباسی نے ایک بھرپور لابنگ کر کے دوسرے ممالک کے ملٹری اتاشیوں کی ایک کثیر تعداد کی شمولیت کو یقینی بنایا۔ کرنل عباسی صاحب نے مستقبل میں اپنے بعد آنے والے ملٹری اور ڈیفینس افسران کے لئے ایک مشکل ٹارگٹ سیٹ کر دیا ہے۔

تقریب کا باقاعدہ آغاز دونوں ممالک کے قومی ترانوں کی دھنوں پہ کیا گیا۔ محترم سفیر صاحب نے اپنے استقبالیہ خطاب میں یوم پاکستان کی مختصر تاریخ اور پاکستانی قوم کے لئے اس دن کی اہمیت پہ روشنی ڈالتے ہوئے غیر ملکی مندوبین کو پاکستان اور کوریا کے تاریخی تعلق میں بدھ مت اور ٹیکسلا تہذیب کے بارے میں دلچسپ معلومات مہیا کیں جسے تمام مہمانوں خصوصی طور پہ کورین نے بہت پسند کیا۔

تقریب کے مہمان خصوصی جنوبی کوریا کے نائب وزیر خارجہ عزت مآب مسٹر چوئے ہیون تھے۔ مسٹر چوئے نے اپنے مختصر خطاب میں کوریا اور پاکستان کے درمیان تعلقات کی تاریخ کو جامع انداز میں بیان کرتے ہوئے پاکستان میں مختلف کورین منصوبے خصوصا لاہور تا اسلام آباد موٹروے کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ ابھی بہت سے شعبے ایسے ہیں جہاں دونوں ممالک مل کر کام کرسکتے ہیں۔ جناب وزیر نے ہال میں موجود تمام پاکستانی کمیونٹی کو یوم پاکستان کی مبارک باد دی اور یوم پاکستان کی تقریب میں مدعو کرنے پر سفیر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

یوم پاکستان کی تقریب میں کاروباری حضرات کے ساتھ ساتھ فیکٹری ورکرز اور بہت ساری فیملیز نے بھی شرکت کی۔ محترم سفیر رحیم حیات قریشی صاحب نے طلبا، ریسرچ اسکالرز، اور شعبہ تحقیق و تدریس سے وابسطہ افراد کی شرکت پہ خوشی کا اظہار کرتے کہا کہ ہمارے یہ نوجوان جو یہاں کوریا میں اعلی تعلیم حاصل کر رہے ہیں یا اپنی تعلیم مکمل کر کے کورین یونیورسٹیوں میں بطور محقق اور معلم خدمات سرانجام دے رہے ہیں یہ بہت بڑا قومی سرمایا ہیں۔ اور اصل میں یہی پاکستان کے سفیر ہیں جو اپنے علم اور کردار سے ملک کا نام روشن کر رہے ہیں۔

اس تقریب کو کامیاب بنانے کے لئے مالی تعاون کوریا لوتے گروپ، KOEN، KHNP اور پاکستان بزنس ایسوسی ایشن کوریا نے کیا۔ پاکستان بزنس ایسوسی ایشن کوریا نے پہلی مرتبہ ایمبیسی کی اس بڑی تقریب کے انعقاد کے لئے مالی معاونت فراہم کی جس کی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔ یوم پاکستان کی تقریب کے مالی معاملات کو احسن طریقے سے حل کرنے میں ایمبیسی کے کمرشل اتاشی محترم عدنان اقبال صاحب کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

پاکستان بزنس ایسوسی ایشن کوریا کے صدر محترم مدثر چیمہ صاحب اپنی پوری ٹیم کے ساتھ تقریب میں موجود تھے جنہوں نے بہت تھوڑے وقت میں پاکستان بزنس ایسوسی ایشن کوریا کو متحرک اور فعال بنایا ہے۔ پاکستان بزنس ایسوسی ایشن کے دوست اپنے اپنے کاروباری معاملات کے علاوہ پاکستانی کمیونٹی کے مسائل اور انہیں حل کرنے میں ہر ممکن تعاون اور مدد کے لئے ہمہ وقت دستیاب ہوتے ہیں۔

تقریب کی میزبان پاکستان ایمبیسی نے مہمانوں کے لئے پرتکلف کھانے کا بندوبست بھی کیا ہوا تھا، پاکستانی روایتی پکوانوں کے ساتھ ساتھ کانٹینینٹل ڈیشز اور کورین اسٹائل کھانے بھی میزوں پہ سجائے گئے تھے۔ کھانے کے بعد ایک لمبا سیشن تصاویر اور سیلفیز کا ہوا اور اس سیشن کے دولہا یقینی طور پر محترم سفیر صاحب ہی تھے۔ تقریبا گھنٹہ بھر کمیونٹی کے افراد خصوصی طور پہ طلبا اور دوسرے شہروں سے آئے مہمان محترم رحیم حیات قریشی صاحب کے ساتھ تصاویر بناتے رہے۔ جناب سفیر بھی کمیونٹی میں گھل مل کر آپسی گفتگو میں پوچھے جانے والے سوالات کا خندہ پیشانی سے جواب دیتے رہے۔

تقریب کے اختتام پہ ایمبیسی کی جانب سے ایک یادگاری تحفہ تمام مہمانوں کو دیا گیا۔ یہ تحفہ نمک کے پتھر سے بنا ہوا ٹیبل لیمپ، اور نمک کی چٹان کے بنے ہوئے چند خوبصورت شو پیسیز تھے، جنہیں غیر ملکی مہمانوں نے حیرت اور اشتیاق سے سراہا۔ یہ قیمتی اور خوبصورت تحفے اس بات کا بھی ثبوت تھے کہ پاکستان ایمبیسی اور کوریا میں بسنے والی پاکستان کمیونٹی کے درمیان احترام و محبت کا انمول رشتہ ہے۔

اخر میں پاکستان ایمبیسی کوریا کے کمیونٹی ویلفیئر اتاشی محترم شفیق حیدر ورک صاحب کا ذکر ضروری سمجھتا ہوں جن کی شبانہ روز محنت سے یوم پاکستان کی یہ تقریب کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔ یہ کمیونٹی کونسلر ہی تھے جن کی کاوشوں سے کوریا میں پہلی مرتبہ پروفیسر صاحبان، پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلوز، طلبا، فیکٹری ورکرز، کاروباری حضرات، سینئیر سیٹیزن اور کوریا میں مقیم فیملیز نے اتنی بڑی تعداد کے ساتھ تقریب میں شرکت کی۔ جبکہ گزشتہ سالوں میں یوم پاکستان کی تقریب میں شرکاء کی تعداد بہت کم ہوتی تھی جس میں فیکٹری ورکرز اور یونیورسٹی اساتذہ کی شمولیت کا رواج نہیں تھا۔ اس اہم اور مثبت تبدیلی پہ پاکستان ایمبیسی کے نوجوان آفسر کمیونٹی ویلفیئر اتاشی شفیق حیدر ورک صاحب بجا طور پہ شاباشی کے لائق اور مبارک باد کے مستحق ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).