دنیا کی سب سے خطرناک عورت


جاسنڈا آرڈرن

یہ 38 برس کی عورت ہم سب کے لیے مسلسل سنگین نظریاتی اور اخلاقی پیچیدگیاں پیدا کر رہی ہے۔ اسے روکنے کی اشد ضرورت ہے۔ یہ ملحد و بے باک عورت بے دین و بے لگام مغربی تہذیب کے بارے میں ہمارے اندازوں کو گذشتہ نو دن سے لگاتار کچوکے لگا رہی ہے۔

یہ عورت اس قدر روادارانہ و انسان نواز حرکتوں پر اتر آئی ہے کہ شک ہونے لگا ہے کہ کہیں یہ ڈرامہ تو نہیں؟ کون جانے مہربانی کے اس ماسک کے پیچھے سے آگے چل کر کیا نکلے؟

کمزور سے اتنا پیار؟ غم زدہ کو اتنا بھینچ کر گلے لگانا؟ ایسا حکمران تو الف لیلا کی داستانوں میں بھی نہیں ملتا۔ پتہ تو کرو یہ عورت آئی کہاں سے ہے؟

اے عورت تو جس خدا کو بھی زرا سا بھی مانتی ہے اسی خدا کا واسطہ، ہمیں روز روز نئی آزمائش میں مت ڈال۔ ہم پر حسنِ سلوک کے کوڑے برسانے سے باز آ۔ جس وقت تو بیس ہزار غیر مسلموں کے ہمراہ سکارف باندھے پانچ ہزار نمازیوں کے گرد حصار باندھے کھڑی تھی، عین اسی وقت ہولی کے دن (مبینہ طور پر) اغوا ہونے والی دو ہندو لڑکیوں کا باپ ڈہرکی کے ایک تھانے کے صحن میں اپنا چہرہ اپنے ہی بے بس تھپڑوں سے لال کر رہا تھا اور پولیس والے لاتعلق آ جا رہے تھے۔

جو پچاس نمازی مر گئے سو مر گئے۔ ہمارے ہاں تو کئی ہزار مر چکے۔

اچھا! اب کچھ کچھ سمجھ میں آ رہا ہے۔ بات یہ ہے کہ دنیا کے ایک انتہائی کونے میں پڑے تیرے ملک میں کبھی ایک ساتھ اتنی ہلاکتیں نہیں ہوئیں اسی لیے تو یہ سب مہربانیاں کرتی پھر رہی ہے۔ خدا نہ کرے تیرے ہاں ایک دن کے بجائے کئی برس تک روزانہ پچاس مریں تب پوچھیں گے تجھ سے مہربانی و انسان دوستی کے آٹے دال کا بھاؤ۔

یہ بھی تو ممکن ہے کہ محمد علی جناح کی گیارہ اگست انیس سو سینتالیس کی دستور ساز اسمبلی کی تقریر جو ہم سے کہیں گم ہو گئی وہ کسی نے اس عورت کو سمگل کر دی ہو۔

جاسنڈا آرڈرن

اور پلیز بند کرو اس عورت کی تعریف کا ناٹک۔ مت واہ واہ کرو اس پر کہ اس نے صرف ایک فیصد مسلمان اقلیت کی دلجوئی کے لیے پارلیمنٹ میں اپنے دل سوز خطاب سے پہلے تلاوتِ قرآن کروائی۔ کیا لوک سبھا اور قومی اسمبلی میں غیر مسلموں کے قتلِ عام پر بائبل یا گیتا کی تلاوت ممکن ہے؟

کیا زبردست بات ہے کہ اس نے اپنی تقریر کے شروع اور آخر میں کہا اسلام و علیکم۔ کیا ایسے کسی واقعے کے بعد مودی اسلام و علیکم اور عمران خان نمسکار کہیں گے؟

یاد ہے گجرات کا دو ہزار دو کا مسلم قتلِ عام، اس موقع پر مودی نے ایک سوال کے جواب میں دل پر کتنا جبر کرتے ہوئے کہا تھا ’کتے کا پلا بھی مر جائے تو دکھ تو ہوتا ہے۔‘

پشاور کے چرچ میں لگ بھگ نوے مسیحی افراد کا قتل۔ اس کے بعد اسلام آباد سے بس ایک سائیکلو سٹائیل پیغام جاری ہوا ’ہم اپنے مسیحی بھائیوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں‘ بات ختم ،فرض پورا۔

اور لاہور کی دو عبادت گاہوں میں سو کے لگ بھگ احمدیوں کا قتل۔ انہیں بہن اور بھائی کہنے پر کسی اور طرف سے انگلی اٹھنے سے پہلے ہی نواز شریف کی اپنی پارٹی میں اپنے ہی قائد کے خلاف غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔ اس کے بعد میاں جی کا کسی سوگوار کے گھر جانا تو درکنار ان عبادت گاہوں کے قریب سے بھی نہ گزرے۔

پچاس شہادتوں کے صرف چھ روز بعد نیوزی لینڈ میں خودکار و نیم خودکار ہتھیاروں پر پابندی لگ گئی اور اب یہ ہتھیار شہری خوشی خوشی جمع کروا رہے ہیں۔ واہ واہ کیا بات ہے نیوزی لینڈ کی۔ مگر کاہے کی واہ واہ؟

جاسنڈا آرڈرن

آرمی پبلک اسکول میں ڈیڑھ سو شہادتوں کے بعد کیا کہا گیا تھا؟ شدت پسندی سے پاک ملک کہ جس میں کسی مسلح گروہ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ کتنے برس ہو گئے اس وعدے کو؟ پانچ برس؟ پھر بھی آفرین آفرین جیسنڈا آرڈرن اور وہ بھی اسی منہ سے؟

دیکھو پیاری جیسنڈا ہمارا اور امتحان مت لو، اپنے بارے میں اور کنفیوز مت کرو، ہماری بھی جنوبی ایشیائی اقلیتیں ہیں، تم تو کل کلاں چلی جاؤ گی۔ ان کے ارمانوں، آسوں، امیدوں کا کیا ہو گا، کیا انہیں بھی ساتھ لے جاؤ گی؟ جتنا کر لیا بہت ہے۔ مان لیا تمہاری مہانتا کو، اب بس، آپ کی بہت مہربانی۔ اب اور کتنا گناہ گار کرنا چاہتی ہو۔

چلو تمہاری دل جوئی کے لیے ہم ایکتا اور انسانیت کے موضوع پر لمبی بحروں میں کچھ مزید تازہ نظمیں کہے دیتے ہیں اور وہ بھی وزن میں۔۔۔۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).