چیف جسٹس صاحب ایک نظر ادھر بھی۔


ملک خداداد کی عدالتی تاریخ میں انصاف ملنے کے شواہد تو بہت کم ہیں مگر ہمیشہ اس ملک میں بند دروازوں کے پیچھے انصاف خرید کر انصاف کا گلا دبا دیا گیا مگرعدلیہ کی تاریخ میں شاید پہلی بار ایسا ہوا جہاں ناجائز اور غیر قانونی زمینوں کو جائز اور قانونی بنانے کے لئے سرعام ملک کے اعلیٰ عدالت سپریم کورٹ میں سرعام بولی لگائی گئی اور ملک کے سب سے بڑے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض حسین نے بند دروازوں کے پیچھے نہیں بلکہ دن کی روشنی میں ملک کے چیف جسٹس اور ساتھی ججوں، درجن بھر وکیلوں اور صحافیوں کی کیمروں اور انکھوں کے سامنے چار سو ساٹھ ارب روپے کے عوض سرعام انصاف خرید لیا اورملک کے سب سے بڑی عدالت کے منہ پر نہ صرف طمانچہ مارا بلکہ کرپشن واچ ڈاگ نیب کی فائلیں بھی ہمیشہ ہمیشہ بند کرلی جن کی دہشت سے لوگ خود کو پھانسی پر لٹکا رہے ہیں مگر پھر بھی مبارک ہو قوم کو مبارک ہو ملک کو چار سو ساٹھ ارب روپے سے مالامال کرنے کا کریڈٹ بھی سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کو جاتا ہے چلو ایک ہزار ارب نہیں چار سو ساٹھ ارب روپے تو مل ہی گئے۔

لیکن کیا یہ بولی یہاں ختم ہوگئی یا پھر بحریہ انکلیو اسلام آباد میں سرکار اور غریب عوام کا پانچ سو دس کنال چھ مرلے کی زمین کی ایک اور بولی ابھی ملک کی اعلیٰ عدلیہ کی عدالت میں لگی گی۔

چیف جسٹس صاحب ملک کے سپریم کورٹ نے وزیر اعظم عمران خان کی غیر قانونی بنی گالہ کو چند لاکھ روپے کے عوض حلال کردیا، گرینڈ حیات ٹاور بھی حلال قرار دیا گیا اور اس ملک کے برہمنوں کے سینکڑوں غیر قانونی فارم ہاوٗسز کو بھی ریگولرائیزیشن کے نام پرچند ہزار روپے کے بدلے حلال قرار دیا لیکن چیف جسٹس صاحب کیا سرعام بولی کی یہ افر صرف اس ملک کے برہمنوں کے لئے ہیں یا اس ملک کے شودروں کے لئے بھی ہیں جنھوں نے سرکار کے چار یا پھر چھ مرلہ زمین پر ایک چھوٹی سی جھونپڑی بنا کر سر چھپانے کی کوشش کی ہیں اگر ہیں تو بولی کتنی ہیں۔

گستاخی معاف ہو سرکار میں ایک معمولی صحافی ہو ایک عاجزانہ سا سوال کیا ہیں امید ہے اپ معاف فرمائیں گے۔

چیف جسٹس صاحب کچھ دن پہلے پنڈی کا ایک غریب شہری صبح صبح کچھ فائلیں اٹھا کر میرے پاس آیا ایسا پریشان تھا کہ ساری دنیا لٹ گئی ہیں مگر وہ سی ڈی اے کے ایک چھوٹے سے شوکاز نوٹس سے پریشان تھا جس میں ایک ہفتے کے اندر اندر گھر مسمار کرنے کے احکامات تھے مگر سی ڈی اے کے اعلیٰ حکام نے نہایت سخت لہجے میں جواب دیا کہ بھائی نیا پاکستان بن رہا ہے اور گھر بچانے کی بالکل امید نہیں مگر چیف جسٹس صاحب پھر ایک گستاخی کر رہا ہو، عمران خان کی ہزاروں مرلے پر تعمیر شدہ عالیشان بنی گالہ تو حلال ہوسکتا ہے، گرینڈ حیات ٹاور بھی حلال ہوسکتا ہے، سینکڑوں فارم ہاوٗسز بھی حلال ہوسکتے ہیں، ملک ریاض حسین کے ہزاروں کنال بھی حلال ہوسکتے ہیں لیکن کیا اس غریب کا پانچ مرلہ مکان حلال ہوسکتا ہے اگر ہاں تو چار مرلے کے مکان کے لئے بولی کتنی ہوگی اور کہاں ہوگی کیونکہ امید نہیں کہ ایک چار مرلہ مکان کے ملزم کی بولی سپریم کورٹ جیسے بڑے ادارے میں ہوسکتی ہے۔

چیف جسٹس صاحب کچی آبادیوں کے ماوٗں اور بچوں کی دل ہلا دینے والی ویڈیوز تو شاید اپ کی نظر سے گزری ہوگی جن کے مکانات کو سخت بارشوں میں سی ڈی اے کے غیور عملے نے انتہائی بے دردی سے مسمار کیا ان میں اسی فیصد مکانات اُن لوگوں کے تھے جنھوں نے افغانستان اور قبائلی علاقوں کی شورش کے تپش سے محفوظ رہنے کے لئے اسلام آباد کی کچی آبادیوں کا رخ کیا اور یہاں پر کچے مکانات تعمیر کیے، چیف جسٹس صاحب دوبارہ ایک گستاخی کررہا ہو کیا بولی کی یہ افر اُن لوگوں کے لئے بھی ہے اگر ہاں تو کتنی اور کہاں پر؟

چیف جسٹس صاحب ایک عاجزانہ ساسوال کر رہا ہو۔ امید ہے اپ دل پر نہیں لیں گے، نیب کی دہشت سے ایک پروفیسر صاحب کی دل کی دھڑکن بند ہوگئی اور ایک نفیس انسان بریگیڈیر اسد منیر نے گلے میں پھندا ڈال کر نیب کی بے عزتی سے بچنے کے لئے خود کو خاموش کردیا چیف جسٹس صاحب یقیناًملک ریاض صاحب سے ان دونوں انسانوں کے گناہ کم ہوں گے مگر ہم جیسے کم پڑھے لکھوں کو تو اندازا ہوگیا کہ نیب کا پھندا بھی کہی اور سے ہلتا ہے اور اس کا اطلاق بھی مخصوص لوگوں کے لئے ہیں، چیف جسٹس صاحب ہم اپ کے شکر گزار ہوں گے اگر آپ ایک نظر ادھر بھی ڈالیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).