صرف بیوی ہی کیوں، شوہر کیوں نہیں؟


کوئی بھی معاشرہ ہو اس میں کئی سوچیں مل کر پروان چڑھتی ہیں اور پھر ان سوچوں کو تہذیب کا نام دے دیا جاتا ہے. بالکل اسی طرح ہمارے معاشرے میں ایک سوچ کئی برسوں سے پروان چڑھ رہی ہیں اور وہ سوچ اتنی مضبوط ہے کہ اگر کوئی اسے تبدیل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے یہ معاشرہ لبرل سوچ کا حامل کہہ کر ایک سائیڈ پر کھڑا کردیتا ہے اور وہ سوچ ہے کہ گھر بسانے کے لیے صنف نازک کو ہی کوقربانی دینی پڑتی ہے۔ صنف مخالف قربانی دیتے نہیں، صرف مانگتے ہیں۔

اسی سوچ کی بنا پر ہمارے معاشرہ میں والدین لڑکیوں کی تربیت بھی اسی انداز میں کرتے ہیں کہ شادی کے بعد جیسا شوہر کہے اس پر آنکھ بند کر کے بھروسہ کرنا اور اس کی کہی ہر بات پر عمل کرنا ہو سکتا ہے، تمھیں اپنی دوست بھی چھوڑنی پڑے کیونکہ تمھارے شوہر کو تمھارا ان سے ملنا ناپسند ہو اور یہ جو تم اپنے شوق اور مشاغل میں مصروف رہتی ہو ان سے بھی کنارہ کشی اختیار کرنی پڑسکتی ہے کیونکہ ہوسکتا تمھا رے شوہر کو ناپسند ہو اور جو شوہر کو ناپسند ہو وہ تمھیں بھی ناپسند ہی ہونا چاہیے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ تمام نصیحتیں صرف ایک لڑکی ہی کو کیوں کی جاتی ہیں کوئی کسی لڑکے کو یہ کیوں نہیں کہتا، اے میاں یہ جو تم آدھی راتوں تک دوستوں میں ہوتے ہو، ہو سکتا ہے یہ تمھاری بیوی کو اچھا نہ لگے اس لیے یہ آنا جانا تھوڑا کم کردو ، یہ جو تم ان گنت سگریٹ پھونکتے ہو، ہو سکتا ہے تمھاری بیوی کو اچھا نہ لگے۔ یہ جو تمھاری الماری میں شوخ رنگ کی شرٹس بھری ہوئی ہیں، ذرا انھیں بھی کم کر دو، بیوی کو شوہر ڈیسنٹ اور سوبر اچھا لگتا ہے۔

ایسا کیوں ہے کہ سوچا جاتا ہے کہ ایک لڑکی ہی ایڈجسٹ کرے۔ ہو سکتا ہے کہ اسے سگریٹ کا دھواں بہت برا لگتا ہو مگر وہ یہ سوچ کر کہ یہ اس کے شوہر کی پرانی عادت ہے، ایک لفظ بھی نہ بولے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ بیوی ہونے کے ناطے اس کا دل ہو کہ اس کا شوہر کام سے آ کر اسے وقت دے، مگر اس کے شوہر کی خواہش دوستوں میں جانا ہو اور وہ اسے مقدم سمجھ لے کیونکہ اس میں اس کے شوہر کی خوشی ہے۔ اگر ایک بیوی اپنے شوہر کی خواہشات، عادات، خوابوں کے بیچ دیوار نہیں بنتی بلکہ اپنے شوہر کی خوشیوں میں اپنی خوشی ڈھونڈ لیتی ہے تو پھر ایسا کیوں نہیں ہو سکتا کہ ایک شوہر کہے، یہ کیا کہ تم نے شادی کے بعد دوستوں سے ملنا چھوڑ دیا؟ ملا جلا کرو فریش رہو گی۔  تمھیں تو کتابیں خریدنا اور پڑھنا پسند تھا، اب کیا ہو گیا! پڑھا کرو، زندگی سے امید بندھی رہے گی، تمھیں بیکنگ کرنا اچھا لگتا تھا، بیکنگ کیا کرو، اس سے تمھارے اندر موجود ہنر زندہ رہے گا۔ ہو سکتا ہے آپ کی اور آپ کی بیوی کی پسند بھی مشترک نہ ہو، اس کو لال پسند ہو اور آپ کو کالا مگر اگر آپ لال میں اس کی تعریف کردیں گے تو اسے اچھا محسوس ہو گا۔

میں صرف شوہروں سے یہ بات کہنا چاہتی ہو کہ اگر آپ کی بیویاں آپ کو آپ کی ہر خوبی، خامی سمیت قبول کرتی ہیں اور آپ کا ہر حال میں ساتھ دینے کو تیار رہتی ہیں تو آپ کو بھی چاہیے کہ آپ انھیں ان کی تمام خوبیوں اور خامیوں سمیت قبول کریں انھیں اپنے رنگ میں ڈھالنے کے بجائے ان کے رنگ میں ان کا ساتھ دیں اور وہ آپ کے رنگ میں آپ کا ساتھ دیں کیونکہ شادی دو لوگوں کے ساتھ کا نام ہے نہ کہ ایک کی حکمرانی کا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).