بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کون ہیں؟


سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی ایک اور وفادار شخصیت اور سراغ رساں ادارے کے سابق سربراہ، برگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ بھی وفاقی کابینہ میں شامل ہوگئے اس طر ح وفاقی کابینہ کا حجم 44 تک ہو گیا ہے اور صرف سابق صدر کے وفاداروں کی تعداد بڑھ کر 16 ہو گئی ہے ان میں وفاقی وزراء ، وزراء مملکت، مشیر،امعاون خصوصی اور اٹارنی جنرل آف پاکستان شامل ہیں، اگر ان میں چوہدری پرویز الٰہی اور علیم خان نام جیسی شخصیات بھی شامل کرلی جائیں تو تعداد اور بڑھ جاتی ہے۔

کچھ عرصے سے اعجاز شاہ کا نام نیشنل سیکیورٹی کے ایڈوائزر کے لئے گردش میں تھا جب جنرل (ر) ناصر جنجوعہ کے جانے سے عہدہ خالی ہوا تھا۔ حالانکہ برگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ پہلی مرتبہ الیکشن میں جیتے ہیں مگر انہیں پھر بھی پارلیمانی امور کا قلمدان دیا گیا ہے۔ تاہم وزیر اعظم نے انہیں نیشنل سیکیورٹی کا ایڈوائزر کا قلمدان نہیں دیا گیا۔

برگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کی ہمیشہ سیاست میں گہری دلچسپی رہی ہے انہوں نے قومی اسمبلی میں آنے کی کو شش کی ہے مگر مضبوط سیاسی حریف کی وجہ سے ان کی یہ تمنا پوری نہ ہوسکی، تاہم یہ اس الیکشن میں کامیاب ہو گئے۔ 2013 کے الیکشن میں ان کی کوششوں میں پاکستان مسلم لیگ ن تک رسائی ہوئی تھی جب بات میاں محمد نواز شریف تک آئی تو ان کا کہنا تھا کہ اگر اعجاز شاہ کو ٹکٹ دیا جاتا ہے تو پھر جنرل پرویز مشرف کو بھی الیکشن کے لئے ٹکٹ دیا جائے۔

2008 کے الیکشن میں بھی ان کا نا م لیا جارہا تھا مگر جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کی مداخلت نے ایسا نہیں ہونے دیا۔ انٹیلی جنس بیورو کی سربراہی کے دور میں انہوں نے ننکانہ صاحب میں سیاست کو مد نظر رکھتے ہوئے بہت کام کیا مگر اس کے موثر ثمرات نہ مل سکے۔اعجاز شاہ کو  2004 میں آئی بی کا سربراہ بنایا گیا یہ سابق صدر پرویز مشرف کے بااعتماد ساتھیوں میں تھے۔ اسی دوران لیاقت باغ میں سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو پر قاتلانہ حملہ ہوا اور انہیں ہلاک کردیا گیا۔

پیپلز پارٹی نے ہمیشہ سے بے نظیر قتل کیس کے بارے میں برگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کا نام لیا۔ نفیسہ شاہ کا کہنا ہے کہ بے نظیر بھٹو نے اپنی زندگی میں اعجاز شاہ کو اپنے قتل میں نامزد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ اگر مجھے قتل کر دیا جائے تو اعجاز شاہ سے تفتیش کی جائے۔ اعجاز شاہ کا نام بے نظیر بھٹو کی ایک امریکی دوست کی ای میل بھی سامنے آیا تھا جب محترمہ نے چوہدری پرویز الہٰی اس وقت کے وزیر اعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم اور سابق آئی ایس آئی سربراہ حمید گل کو ملزمان کے طور پر نامزد کیا تھا مگر ایف آئی آر میں کسی ایک کو بھی نامزد نہیں کیا گیا۔

اعجاز شاہ نے 17 مارچ، 2008 کو استحفیٰ دے دیا جب وہ ایک متنازع شخصیت بنے۔ ان پر الزام تھا کہ سرکاری ایجینسی کو سیاسی طور پر استعمال کر رہے تھے۔اور جب انہیں آسٹریلیا میں پاکستان کا ہائی کمشنر بنانے کی کوشش کی گئی تو آسٹریلیا نے اس نامزدگی کو مسترد کردیا بعد ازاں پرویز مشرف نے آئی بی کا سربراہ بنا دیا اور ان کی جگہ ولی محمد کو آسٹریلیا کا ہائی کمشنر بنا دیا گیا۔

واضح رہے کہ بین الاقوامی صحافی ڈینئیل پرل کے قتل میں سزا یافتہ مجرم عمر شیخ نے بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کے توسط سے گرفتاری دی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).