چھوٹی سی کھڑکی


میں ایک قید میں ہوں
میں نجانے کب سے اس قید میں ہوں
میرا گھر ایک قید خانہ ہے
میرا شہر بھی ایک قیدخانہ ہے
چاروں طرف فرسودہ رسوم و روایات کی اونچی دیواریں ہیں

میں نے کل اپنی ڈائری میں ایک شعر لکھا تھا
؎ اس درجہ روایات کی دیواریں اٹھائیں
نسلوں سے کسی شخص نے باہر نہیں دیکھا

اس قید خانے میں خاموشی ہے ، تاریکی ہے، تنہائی ہے
لیکن کچھ عرصہ پہلے
اس قیدخانے میں ایک چھوٹی سی کھڑکی کھلی ہے
احساس کی کھڑکی
مجھ پر دھیرے دھیرے منکشف ہو رہا ہے کہ میں قید خانے میں ہوں
اپنی ماں اور نانی کی طرح نجانے کب سے اس قیدخانے میں ہوں
اب میرے دل میں
آزادی کی آرزو

اور
تازہ ہوا میں اڑنے کی خواہش انگڑائیاں لے رہی ہے
میرے والد ، میرے بھائی، میرے شوہر اور میرے بیٹے نے
حکم دے رکھا ہے
مجھے گھر سے باہر جانے کی
دوستوں سے ملنے کی
کام کرنے کی
اجازت نہیں ہے

انہیں یقین ہے
میں گھر سے باہر جاؤں گی تو
ان جیسے مرد
میری بے عزتی ، بے حرمتی، بے توقیری کریں گے
میرے گھر والے
میری عزت اور حرمت کے نگہباں بن گئے ہیں

کچھ عرصے سے
میں اس قید خانے میں
ایک چھوٹی سی کھڑکی کھول رہی ہوں
وہ چھوٹی سی کھڑکی
میرے سیل فون کی سکرین ہے

میں نے ایک فرضی نام سے فیس بک اکاؤنٹ کھول لیا ہے
میں نے فیس بک فرینڈز کا حلقہ بنا لیا ہے
میں نے ادبی اور سیاسی ویب سائٹس سے رشتہ استوار کر لیا ہے
اب میری قید میں
نئے ادب کے جھونکے آنے لگے ہیں

اب میرے ذہن میں
تازہ خیالوں کے پھول کھلنے لگے ہیں
اب میری قید میں خوشبو پھیلنے لگی ہے
میرے گھر والے
اس کھڑکی سے آتی خوشبو سے بے خبر ہیں
وہ سمجھتے ہیں
میں قیدی ہوں
میں سمجھتی ہوں
میں آزاد ہو رہی ہوں

اس چھوٹی سی کھڑکی سے آزادی کی خوشبو سونگھ رہی ہوں
میرے دوستوں نے مجھے دعوت دی ہے
اپنے گھر میں رہنے کی اجازت دی ہے
مجھے احساس ہو رہا ہے
میری خواب گاہ میں بھی ایک چھوٹی سی کھڑکی ہے

میں نے فیصلہ کر لیا ہے
ایک رات کی خاموشی ، تنہائی اور تاریکی میں
میں اس کھڑکی سے چھلانگ لگا دوں گی
اپنے دوستوں کے پاس چلی جاؤں گی
اور پھر کبھی نہ آؤں گی

میرے گھر والے
صبح دم میرے کمرے میں آئیں گے تو
خالی بستر اور کھلی کھڑکی پائیں گے
انہیں کیا خبر
میں اک چھوٹی سی کھڑکی سے
پرانی دنیا سے نئی دنیا میں کود گئی ہوں

جہاں میں
اپنی مرضی سے
سوچ سکوں گی
لکھ سکوں گی
زندگی گزار سکوں گی
اور اپنی سہیلیوں کو
اپنے قید خانے میں
چھوٹی سی کھڑکی کھولنے کی
دعوت دے سکوں گی۔
2 اپریل 2019

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 689 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail