قائد اعظم (اول) کا تازہ خط – قوم یوتھ کے نام


پیاری یوتھ، تم پر سلامتی ہو!

آج اداس ہوں۔ سات ماہ پہلے جب تمہیں حکومت ملی اور میرا فین اور تمہارا کپتان عمران خان (جسے تم قائد اعظم ثانی کہتے ہو اور کسی غلط فہمی سے بچنے کے لئے مجھے اپنے نام کے ساتھ قائد اعظم اول لکھنا پڑ رہا ہے ) میرے بنائے ملک کا وزیراعظم بنا تو میں بہت خوش تھا۔ سوچا کپتان حسب دعویٰ اور اعلان کچھ مختلف کر کے دکھائے گا۔

لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پاکستانیوں کی طرح مجھے بھی مایوسی ہوئی۔ میرے ملک پر سخت وقت ہے، معاشی نمو رک گئی ہے، بے روزگاری اور مہنگائی لوگوں کو پیس رہی ہیں اور قائد ثانی کا وزیر خزانہ ادھر ادھر کی بے تکی ہانک رہا ہے۔ اور ایسے میں تم، یعنی یوتھ، بھی خاموش ہو۔ حد ہے ویسے بے حسی اور غیر ذمہ داری کی۔ قوم کو ترقی چاہیے اور تم نے لیپ ٹاپ بند کیے ہوئے ہیں۔

کیا ہو گیا تم لوگوں کو، فوٹو شاپ، کورل ڈرا اور ان ڈیزائن میں کوئی وائرس آ گیا کیا؟ اٹھو نوجوانو، کچھ کر لو ملک و قوم کے لئے، اٹھتی جوانیاں ہیں۔ بچو کوئی پوسٹس بناؤ اور قوم کو ترقی کی شکل و صورت دکھا کر متحرک کر دو۔ میرے زمانے میں لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر نہیں تھے اس لئے میں نے علی گڑھ کے بچوں کو سیاست کے اصول سکھا بتا کر ایم ایس ایف کے پلیٹ فارم سے متحرک کیا تھا۔ ان علیگوں نے قوم کو جگا دیا۔

تم کیونکہ ٹیکنالوجی کے دور کی پیدوار ہو اس لئے تمہیں قائد ثانی نے ٹیکنالوجی کی مدد سے ہی نیوٹرل قوم کو جگانے اور مخالف قوم کا مکو ٹھپنے کی تربیت دی۔ اور میں نے سنا ہے کہ الیکشن سے پہلے تم نے اسے بخوبی استعمال بھی کیا۔ مجھے پتہ چلا ہے کہ سیاسی بیداری کے اس نئے طریقے میں علیگوں کی طرح تھیلے میں چنے اور گڑ ڈال کر قریہ قریہ گھومتے رہنے کی بھی ضرورت نہیں۔ بلکہ لیپ ٹاپ ہر قریے کو تمہارے ٹھنڈے کمروں میں لے آتے ہیں جہاں تم انہیں ان کی من پسند تصویریں، تقریریں اور تحریریں دکھاتے اور سناتے ہو۔ سنا ہے بریف کیس جیسی اس مشین پر موجود جلسہ گاہ کا نام فیس بک ہے جہاں ہر طرف تمہارا ہی طوطی بولا کرتا ہے۔ بلکہ شاید بولا کرتا تھا لیکن آج کل شاید کسی نے سیندور چٹا دیا ہے کہ گلے سے کوئی دل کو چھو لینے والا راگ ہی برآمد نہیں ہو رہا۔

میرے عزیزو، یہ امتحان کا وقت ہے، ہمت مت ہارو۔ ایک بار پھر سے اسی نئی جلسہ گاہ میں اتر آؤ۔ قوم کو اور میرے عزیز فرزند اور میرے فین قائد ثانی کو تمہاری ضرورت ہے۔ بناؤ پوسٹس جدید تھانوں کی، لہلہاتے سرسبز کروڑوں اربوں درختوں کی، نیلے پانی سے بھرے ڈیموں کی، خوشی سے دمکتے ہوئے صاف ستھری وردی پہنے مزدور چہروں کی، گوروں کے جوق در جوق پاکستانی ایئر پورٹس پر اترنے اور باہر ہمارے سفارت خانوں کے سامنے قطاریں بنا کر ویزہ مانگنے والوں کی، مسکراتے صحت مند بچوں کے سکول جانے اور نوجوانوں کے سائنس و ٹیکنالوجی میں میدان مارنے کی، ڈالر کے منہ بسورنے اور روپے کے قہقہے لگانے کی، ارسطو سے لے کر پورس اور اکبر اعظم سے لے کر مسولینی تک سب کے منہ سے کپتان کی وجاہت اور جرات کی تعریف کی۔ یہ تو چند تجاویز ہیں جو ذہن میں در آئیں۔ ورنہ تمہیں کون بتائے کہ کیا بنانا اور کیا دکھانا ہے۔

تو کچھ کرو نوجوانو، قوم کا حوصلہ بڑھاؤ۔ ترقی، کامیابی کا راز تمہارے لیپ ٹاپ میں پوشیدہ ہے۔ اپنے زمانے کے منٹو پارک، سوری فیس بک میں چار جانب امید اور توقعات کے دیے جلا دو۔ ں بس اب دھڑا دھڑ ملک کو ترقی یافتہ بنانا شروع کر دو۔ خدا تمہارا اور انقلاب کا حامی و ناصر ہو۔

تمہارا خیرخواہ

محمد علی

(قائد اعظم اول)

جنت الفردوس، عرش بریں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).