موسمیاتی تبدیلی اور خطرے کے بادل


موسمیاتی تبدیلی اور اس کے اثرات و نتائج ایک ایسا معاملہ ہے جو آج کل بین الاقوامی سطح پر موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے جہاں دنیا بھر پر گہرے اثرات مرتب ہورہے ہیں وہیں پاکستان پر اس کے واضح اثرات نمایاں ہیں۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے خطرناک ترین ممالک کی فہرست میں تیسرے نمبر پر آگیا ہے۔

پاکستان میں بہت بڑے پیمانے پرموسمیاتی تبدیلی رونما ہورہی ہے جس کی بنیادی وجوہات آلودگی، گلوبل وارمنگ اور شجرکاری میں کمی ہے جس کے باعث پاکستان کے مختلف سرد علاقوں کا موسم بھی تبدیل ہوکر گرم و مرطوب ہورہا ہے۔ جبکہ ساحلی علاقہ جات بارشوں کی کمی کے باعث شدید ترین گرم موسم کی لپیٹ میں آچکے ہیں۔

پاکستان کا آبی نظام زیادہ تر دریاوں پر انحصار کرتا ہے جن میں ہندوکش، قراقرم اور ہمالیہ کے گلیشئیروں کا پانی شامل ہوتا ہے۔ تاہم اب زیادہ تر اندازوں کے مطابق گلوبل وارمنگ کے باعث پہاڑوں پر موجود گلیشیر پگھلنے کی سالانہ شرح میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

اگر ایک نظر پاکستانی معیشت پر ڈالی جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ ہماری معیشت زیادہ تر زرعات پر مشتمل ہے لہذا موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے زیادہ حساس ہے۔ یہاں پر مون سون بارشوں کا موسم یکساں نہیں۔ پاکستان کے کئی علاقوں میں بارشیں سیلاب کا باعث بن رہی ہیں۔ جن سے زرعی زمینوں اور فصلوں کو شدید نقصان کا سامنا ہے۔

سینیٹ اسٹینڈنگ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے حال ہی میں منعقدہ اجلاس میں ساحلی جنگلات کی بے دریغ کٹائی اور خاتمے سے متعالق مستقبل میں خطرے کا اندیہ دیا گیا ہے۔ ساحلی جنگلات جنہیں انگریزی زبان میں مینگروز کہا جاتا ہے، ایسے جنگلات ساحلی پٹیوں پر پائے جاتے ہیں ان کی موجودگی ساحلی علاقوں میں قائم آبادیوں کو سمندری طوفان، سونامی اور سیلابوں سے محفوظ رکھتی ہیں۔ اس بات سے ان کی اہمیت واضح ہوجاتی ہے کہ ساحلی جنگلات قدرتی آفات کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ تاہم بڑھتی ہوئی شہرکاری کے باعث ان جنگلات کا خاتمہ آنے والے چند سالوں میں شدید خطرے کا باعث بن رہے ہیں۔

جہاں صنعت کاری ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہی ہیں وہیں موسمیاتی تبدیلی کے کلیدی محرکات کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہے۔ فیکڑیوں سے اٹھنے والا مضر صحت دھواں فضائی آلودگی بڑھاتا ہے جس کے باعث کینسر جیسے دیگرموضی مرض لاحق ہوسکتے ہیں۔

آج صرف پاکستان ہی نہیں پوری دنیا موسمیاتی تبدیلی اور آلودگی کے باعث پریشان ہے۔ اس سے نجات حاصل کرنا ہمارا اولین فرض بن چکا ہے فی الفور ایسے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے جن سے مستقبل میں رونما ہونے والی تباہکاریوں کو روکا جاسکے، اور دنیابھر کی فضا آلودگی سے پاک کرکے موسمیاتی تبدیلی کو روکا جاسکے کیونکہ صحت بخش فضا میں ہی صحت بخش قومیں ترقی کرسکتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).