کہانی چوبیس گھنٹوں کی


روز اس شہر میں اک حکم نیا ہوتا ہے

کچھ سمجھ میں نہیں آتا ہے کہ کیا ہوتا ہے

ہم داستانِ امیر حمزہ تو لکھ نہیں سکتے نہ ہمارا زبان و بیان اتنا پختہ نا ہی لفظوں پر دسترس البتہ چوبیس گھنٹوں پر طبع آزمائی کی جا سکتی،

کبھی پاگل خانے اگر جانے کا اتفاق ہو تو وہاں پر جو ایک پاگل کرتا سبھی کرنے لگتے ہیں، ایک طرف سے جو آواز آئے سبھی ایک آواز ہوجاتے وہی آواز زبان خلق بن جاتی ہے، ہر پاگل خود کو ارسطو یا افلاطون کی ذریت سمجھنے لگتا ہے، آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کیا طرزِ عمل ہے راقم کا غالب کے شعر سے شروع کر کے کیسی بدمزہ پاگلوں سی پاگلوں والی پاگلوں کی بے ربط باتیں شروع کردیں ہیں

لیکن ان بے ربط باتوں کو چند لفظ بول کر ہی با ربط بنایا جا سکتا ہے، اور وہ ہیں (ہماری موجودہ حالت) ، مضحکہ خیز بے اور عجیب مربہ نما حالت، ویسے تو ہمارا مضحکہ روزِ اول سے روزانہ ہی جاری ہے مگر ہم اختصار کرتے ہیں روزِ اول والی کہانی پھر سہی، تو کہانی شروع ہوتی ہے جمعہ کے دن نیب کے کچھ افراد حمزہ شہباز کے گھر چڑھ دوڑتے ہیں، لیکن وہاں تو کہانی ہی اور ہوجاتی ہے حمزہ شہباز شریف گرفتاری تو کیا دیتے الٹا نیب کے بقول زود و کوب کر کے واپس بھیج دیا، اور حمزہ شہباز نے دوپہر کو فاتحانہ تقریر داغ دی، رات گئے تک کھلاڑی اور متوالے جیالے سماجی رابطوں کے محاذوں پر حالتِ جنگ میں رہے، اور صبح دم نیب والے کسی فلم کی طرح لاؤ لشکر سمیت ماڈل ٹاؤن وارد اور کارکن کہاں رکنے والے تھے۔ شہباز گل صاحب نے اپنا بیان دیا فواد چوہدری صاحب نے اپنا جوشِ خطابت آزمایا تو مریم اورنگزیب نے بھی لفظوں کے نشتر چلانے میں دیر نہیں کی اچھا خاصہ ڈرامہ بن گیا،

اور آخر پر لاہور ہائی کورٹ نے بچوں کی لڑائی کو محلے کے بزرگ کی طرح اختتام کروایا، اب سوموار تک خاموشی ہوگی مگر پوچھنا یہ ہے کہ کیا مذاق تھا سب پہلی بات نیب کو پتا نہیں تھا کیا بنا کسی قانونی حق کے کیوں گئے؟ اب اگر وہ آ ہی گئے تھے تو بقول حمزہ وہ جیلوں سے خوف ہی نہیں کھاتے تو بہادری کرتے اور گرفتاری دیتے بعد میں نیب پر بھی تو مقدمہ چلایا جا سکتا تھا، کارکنوں کو دن دوپہر ڈھال بنا کر خود اندر رہے، لیکن بات وہی اس حمام میں سب ننگے اور چوبیس گھنٹوں میں روز اس شہر میں حکم نیا سے بھی بڑھ کر ہوا سب لیکن بوڑھا کسان اپنی بیٹی کے جہیز کے لئے جس طرح کل پریشان تھا آج بھی رنجیدہ ہے آنے والے کل کا مولا مالک۔

محمد وسیم طاہر
Latest posts by محمد وسیم طاہر (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).