فیصل واؤڈا کا نوکریوں کا دعویٰ درست ہے


مورخہ 8 اپریل کو حامد میر کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واؤڈا نے بیان دیا کہ پاکستان میں نوکریوں کی ایسی بہتات ہو گی کہ امیدوار ملنا مشکل ہو جائے گا، اور یہ معجزہ محض ہفتے، دس دن، دو چار ہفتے میں برپا ہو جائے گا، اور پان چھابڑی والے بھی کہیں گے کہ آؤ ہم سے ٹیکس لے لو۔ بعض عقل و فہم سے تہی داماں لوگوں نے ان کے اس نہایت سنجیدہ بیان کا مذاق اڑانا شروع کر دیا۔ ایک تو ہماری قوم والوں کی یہ عادت بہت بری ہے کہ کسی نے آوازہ بلند کیا کہ ”پہلوان، کتا تمہارا کان لے کر دوڑا جا رہا ہے“ تو پہلے ہاتھ لگا کر اپنا کان چیک کیے بغیر ہی جی جان سے کتے کا تعاقب شروع کر دیتے ہیں۔

آگے بات بڑھانے سے پہلے یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ فیصل واؤڈا ایک نہایت باخبر اور متحرک وزیر ہیں۔ کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملہ ہوا تو اپنی پچھلی جیب میں پستول رکھ کر یہ فوراً وہاں جا پہنچے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کمان سنبھال لی۔ اس وقت تک تینوں حملہ آور مر چکے تھے مگر فیصل واؤڈا کو دیکھ کر مزید حملہ آور قریب نہ پھٹکے۔

اسی طرح جب بھارتی ہواباز ونگ کمانڈر ابھینندن نے تباہ کن جنگی ساز و سامان سے لیس مگ اکیس سے پاکستان پر حملہ کیا تو وفاقی وزرا میں صرف فیصل واؤڈا ہی تھے جو اپنی پچھلی جیب میں پستول اڑس کر اس کے جہاز کا مقابلہ کرنے پہنچے اور ابھینندن کے مگ 21 کو فوٹو شوٹ کر کے اپنے قدموں تلے روند ڈالا۔ یہ صرف ان کی اساطیری بہادری کا مظہر نہیں تھا بلکہ ان کی مثالی باخبری کا شاہد بھی تھا کہ انہیں سب سے پہلے یہ خبر ملی۔

اب جبکہ آپ یہ جان چکے ہیں کہ فیصل واؤڈا ایک نہایت باخبر انسان ہیں تو پھر یہ بات تسلیم کرنی پڑے گی کہ وہ عام وفاقی وزرا سے بھی کہیں زیادہ معلومات رکھتے ہیں اور انہوں نے یہ بیان خوب سوچ سمجھ کر اپنی ان معلومات کے مطابق دیا ہے جو ابھی عوام کیا خواص کے علم میں بھی نہیں ہیں۔ بظاہر تو یہ بیان عمران خان کے تین ہفتوں میں تیل نکلنے سے بھی جوڑا جا سکتا ہے، مگر یاد رہے کہ تیل نکل بھی آیا تو اس کی پیدوار شروع ہونے اور پھر نوکریاں پیدا ہونے میں پانچ سات برس لگ جاتے ہیں۔ اس لئے معاملہ کچھ دوسرا ہے۔

اگر باریک بینی سے تجزیہ کیا جائے تو ہمیں اندازہ ہو سکتا ہے کہ یہ نوکریاں کیسے نکلیں گی۔ سب سے پہلے تو یہ دیکھیں کہ ہفتے دس دن کے بعد تاریخ کیا ہو گی؟ آٹھ اپریل کو رات گئے یہ بیان دیا گیا۔ یعنی فیصل واؤڈا کے ٹائم فریم کے مطابق 16 اپریل کے فوراً بعد یہ نوکریاں نکلیں گی۔ دس دن کتنے ہوں گے؟ یہی کوئی 19 اپریل کے قریب کا وقت۔ کیا اب آپ کے ذہن میں 16 اور 19 اپریل کی تاریخ سن کر بتی جلی ہے؟

آئیے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی طرف چلتے ہیں۔ انہوں نے ملتان شریف میں اولیا کے مرقدوں کے سائے میں کھڑے ہو کر بڑی پریس کانفرنس کی تھی کہ ان کے پاس پکی اطلاع ہے کہ بھارت 16 سے 20 اپریل کے درمیان پاکستان پر حملہ کرنے کی تیاری کر چکا ہے۔ ظاہر ہے کہ پاکستان بھی ہاتھ پر ہاتھ دھرے تو نہیں بیٹھا ہو گا، ہماری قابلِ فخر مسلح افواج جارح دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کے علاوہ بھی کچھ مزید ارادے باندھے بیٹھی ہوں گی۔

اب اس بیان کو فیصل واؤڈا کے دعوے سے جوڑ کر دیکھا جائے تو یہ واضح ہو رہا ہے کہ یہ نوکریاں کہاں سے نکلیں گی۔ 16 اپریل کے قریب بھارت حملہ کرے گا۔ ویسے تو امید ہے کہ 19 اپریل تک وہ شکست کھا کر لال قلعے میں ایک پروقار تقریب منعقد کر کے ہتھیار ڈال دے گا لیکن پھر بھی قنوطیت سے کام لیا جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ دو چار ہفتے وہ مزاحمت کر لے گا اور پھر پوری کشور ہندوستان پر پاکستان کا قبضہ ہو جائے گا۔

اب اگر آپ تاریخ سے آشنا ہوں تو آپ کو علم ہو گا کہ جب ایسٹ انڈیا کمپنی نے ہندوستان پر قبضہ کیا تھا تو اس نے انگریزوں کے لئے ادھر بے شمار ملازمتیں پیدا کر دی تھیں۔ کچھ انگریز فوج میں گئے، کچھ تحصیل دار بن گئے تو چند کمشنر مقرر ہوئے۔ ایسی حالت تھی کہ برطانیہ سے چھابڑی والوں کو بھی ہندوستان لایا جاتا تھا اور سرکاری ملازمت دے دی جاتی تھی۔ ادھر لندن میں غربت کے مارے جو لوگ پان بیچتے تھے اور چھابڑی لگاتے تھے ایسی گنگا نہائے کہ رئیس ہوئے اور ضد کر کے ٹیکس دینے لگے۔

اس زمانے میں تو ہندوستان کی آبادی محض چند کروڑ تھی۔ اب آپ خود سوچیں کہ سوا ارب آبادی کے اس ملک کو چلانے کے لئے کتنے پاکستانیوں کو ادھر نوکری پر بھیجنا پڑے گا۔ واقعی یہ ہفتے دس دن کی بات ہے اور پھر نوکریاں زیادہ ہوں گی اور امیدوار ڈھونڈے سے نہیں ملے گا۔ اس کے علاوہ کوئی دوسرا طریقہ تو اس وقت ہمارے ذہن میں نہیں ہے جس سے ہفتے دس دن میں نہ صرف انڈسٹری لگ جائے بلکہ نوکریاں بھی بٹنے لگیں۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar